دسمبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سرکاری اداروں کی کارکردگی||جام ایم ڈی گانگا

جام ایم ڈی گانگا سرائیکی وسیب کے ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے صحافی اور سماجی رہنما ہیں، وہ مختلف موضوعات پر مختلف اشاعتی اداروں میں لکھتے رہتے ہیں انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

جام ایم ڈی گانگا

03006707148

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(جنرل)رحیم یارخان سید ایوب بخاری نے بنیادی ہیلتھ یونٹ چوک بہادرپورکاسرپرائز وزٹ کیا.اس موقع پربیسک ہیلتھ یونٹ میں تعینات مکمل سٹاف جس میں ڈسپنسر، مڈوائف ودیگرسٹاف غیر حاضر پایا گیاصرف سیکورٹی گارڈ ڈیوٹی پرموجود تھا. جس پرسیدایوب بخاری نے سخت نوٹس لیتے ہوئے چیف ایگزیکٹوآفیسرہیلتھ کو فوری طورپرانکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کیے.
محترم قارئین کرام،، اکثر سرکاری اداروں کے حالات تقریبا اس سے ملتے جلتے ہیں. جہاں تک سرپرائز وزٹس کا تعلق ہے ان کے نتیجے میں سامنے آنے والی کوتاہیوں پر اکثر ہم نے دیکھا ہے کہ سرزنش یا پھر متعلقہ ذمہ دار اتھارٹی کو انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا جاتا ہے. اس کے بعد کیا ہوتا ہے ذمہ داروں کو سزا ملتی ہے یا نہیں کسی کو کچھ پتہ نہیں چلتا.ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ تعیناتی کے پہلے دوتین مہینے آفیسران بڑے سرپرائز وزٹ کرتے ہیں. بعد میں یہ سلسلہ بھی ٹھنڈا پڑ جاتا ہے. جس کی مرئی اور غیر مرئی کئی وجوہات ہیں.ایوب بخاری نے ضلع رحیم یارخان میں بطور انٹی کرپشن ڈائریکٹر بھی کافی کرپٹ لوگوں کو، ہتھکڑیاں لگائی تھیں. اب کی بار وہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل کے علاوہ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں. ہم دعاگو ہیں کہ اُن کے اور ضلع کے کپتان سلیمان خان لودھی کے سرپرائز وزٹس کا اداروں کے حالات اور عوام کی زندگیوں پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں.صرف آ، با، خ کوں خا والا معاملہ نہ ہو. ضلعی انتظامیہ کے ہیڈ کو سال کے آخر میں سرپرائز وزٹس کے نتائج و اثرات پر مشتمل ایک رپورٹ بھی میڈیا کے ذریعے منظر عام پر لانی چاہیئے تاکہ عوام کو بھی کچھ پتہ چل سکے.

سپیشل فیملی ایگزیکیوٹنگ جج رحیم یار خان ندیم اصغر ندیم کی سال آخر میں جاری کردہ یہ رپورٹ ایک قابل تقلید عمل ہے. جوڈیشری دوسرے عہدے داروں کے علاوہ تمام اداروں کے ذمہ داران آفیسران کو اپنی اور اپنے آفس کی کارکردگی، کام، سوچ، ویژن اور حقائق کو سامنے لانے سے یقینا کارکردگی میں بہتری اور مثبت نتائج کی امید ہے. . ایک خبر کے مطابق رواں سال جنوری تا دسمبر کے دوران سپیشل فیملی ایگزیکیوٹنگ کورٹ میں ریکارڈ فیصلےہوئے، گھریلو ناچاقیوں پر میاں بیوی میں راضی نامے، فریقین میں تنازعات کو حل کرانے خواتین کے حقوق پورے نہ کرنے ،حق مہر، سامان جہیز ، نان نفقہ اور بیوی بچوں کو ماہانہ اخراجات کی ادائیگی سے انکاری متعدد شوہروں کو ڈسٹرکٹ جیل حوالات کی ھوا بھی کھانا پڑی. رحیم یار خان کی ضلعی سپیشل فیملی ایگزیکیوٹنگ کورٹ کے معززجج مسٹر ندیم اصغر ندیم نے رواں سال 12 مہینوں کے دوران 4270 سے زائد کیس نمٹاکر ریکارڈ قائم کیا
گھریلو ناچاقی، تنسیخ نکاح، حق مہر، سامان جہیز، حوالگی نابالغان، گارڈین ذات و جائداد، بچوں سے والدین کی ملاقاتیں، زن آشوئی، آبادی، جانشینی وارثان، متوفیان کی رقوم و اثاثہ جات کے اصل حق داران کا تحفظ اور نکاح نامہ میں شرائط سے متعلق ہونے والے کیسز، مقدمات اور پٹیشنز کی سماعت کی گئی.جن میں 350 کے لگ بھگ میاں بیوی اور فریقین میں صلح کروائی گئی. متعدد والدین کی عدم ادائیگی رقم ڈگری کی وجہ سے جائیدادیں نیلام کی جا چکی ہیں
محترم جج ندیم اصغر ندیم کا کہنا ہے کہ فیملی کورٹس میں زیر سماعت بیشتر معاملات حل طلب ہوتے ہیں مگر میاں بیوی اور فریقین میں پیدا ہونے والے تنازعات اور دوریاں ایسی پیچیدگی کا باعث بنتے ہیں کہ معاملات کورٹ کچہریوں تک پہنچ جاتے ہیں ایسے موقعوں پر اگر فریقین فہم و فراست سے کام لیں تو معاملات از خود سلجھائے جا سکتے ہیں تمام فیصلے اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں میرٹ اور انصاف پر مبنی ہوتے ہیں
انسانی زندگی بہت مختصر ہے میاں بیوی کے سلوک اتفاق سے رہنے میں برکت عطا ہوتی ہے جبکہ لڑائی جھگڑا کرنے سے بچوں کی تربیت پر بہت برا اثر پڑتا ہے.
محترم قارئین کرام،، معاشرے کے سدھار کے لیے ہر ادارے، اداروں میں بیٹھے ذمہ داروں کے علاوہ ہم سب کو دیانت داری اپنا اپنا کردار نبھانے کی ضرورت ہے. جس نے معاشرے کے ہر شخص نے اپنے اپنے فرائض کو صحیح طریقے سے پوری کرنے کی عادت اور کردار اپنا لیا یقینا ہمارا معاشرہ ایک مثالی فلاحی معاشرہ بن جائے گا. مسائل اور پریشانیوں کے بادل چھٹ جائیں گے.بس ظلم و زیادتی اور ناانصافی کے خلاف ڈٹ جانا اور حق و سچ کا ساتھ دینا سیکھیئے. یہ ایک بنیادی چیز ہے. اللہ تعالی ہم سب کو توفیق عطا فرمائے. آمین.

یہ بھی پڑھیے:

مئی کرپشن ہم کدھر جا رہے ہیں؟۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (1)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

شوگر ملز لاڈلی انڈسٹری (2)۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

پولیس از یور فرینڈ کا نعرہ اور زمینی حقائق۔۔۔ جام ایم ڈی گانگا

جام ایم ڈی گانگا کے مزید کالم پڑھیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مضمون میں شائع مواد لکھاری کی اپنی رائے ہے۔ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

About The Author