نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

الحاج ملک الشہباز کون تھا؟||یاسر جواد

میلکم نے سیاہ فام مسلمانوں کے راہنما الائیجہ محمد کی تحریک (نیشن آف اسلام) میں شمولیت اختیار کر لی جس نے اعلان کیا کہ سفید فام لوگ ’’فطرتاً شیطان‘‘ ہیں اور خدا کالے رنگ کا ہے۔

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

افریقی امریکی میلکم ایکس (1925-1965) نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام الحاج ملک الشہباز رکھا۔ اس کے عسکریت پسندانہ نظریات کے مطابق مغربی اقوام خلقی طور پر نسل پرست تھیں اور یہ کہ سیاہ فام لوگوں کو مل کر ایک اپنا معاشرہ بنانا چاہیے۔
اس کے ان نظریات اور نظام اقدار نے سیاہ فام قوم پرستی اور 1950ء و 1960ء کی دہائیوں کے دوران سیاہ فام تحریک پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ آپ بیتی کے ذریعے اس کے اثرات اور بھی دور تک پہنچے جو 1965ء میں اس کے قتل کے بعد شائع ہوئی۔
میلکم ایکس اوماہا، نبراسکا میں ارل لٹل کے گھر پیدا ہوا۔ گھرانہ کچھ ہی عرصہ بعد خاندان مشی گن منتقل ہو گیا۔ 1931ء میں ارل لٹل غالباً سفید فام دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہو گیا۔ اس کی موت نے کمسن میلکم اور دیگر گھر والوں پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ماں اعصابی مریضہ بن گئی۔ میلکم کو ایک یتیم خانے اور پھر ایک اصلاحی گھر میں رکھا گیا۔ 1941ء میں وہ اپنی سوتیلی بہن کے پاس بوسٹن چلا گیا۔ سترہ برس کی عمر میں ہارلیم، نیویارک سٹی پہنچا۔ وہ ڈیٹرائٹ ریڈ کے نام سے مشہور ہوا اور جرائم و منشیات فروشی کی زندگی گزارنے لگا۔ بیس سال کی عمر میں اسے نقب زنی کے جرم میں دس سال قید کی سزا ہوئی۔ قید کے دوران اس نے کافی مطالعہ کیا اور اسلام میں دلچسپی لینے لگا۔
میلکم نے سیاہ فام مسلمانوں کے راہنما الائیجہ محمد کی تحریک (نیشن آف اسلام) میں شمولیت اختیار کر لی جس نے اعلان کیا کہ سفید فام لوگ ’’فطرتاً شیطان‘‘ ہیں اور خدا کالے رنگ کا ہے۔ تاہم، سیاہ فام مسلمانوں نے پیش گوئی کی کہ مستقبل قریب میں ایک عظیم جنگ ہو گی جس میں سفید فام تباہ ہو جائیں گے اور سیاہ فام لوگ اللہ کی رحمت کے ذریعے دنیا پر حکومت کریں گے۔ 1952ء میں جیل سے رہا ہونے پر میلکم ایکس ڈیٹرائٹ، مشی گن گیا اور نیشن آف اسلام میں شامل ہو گیا۔
No photo description available.
1958ء میں اس نے بَیٹی سانڈرس (بیٹی شہباز) نامی عورت سے شادی کی اور چھ بیٹیوں کا باپ بنا۔ نیشن آف اسلام میں میلکم ایکس نے بہت تیزی سے سرفرازی حاصل کی اور جلد ہی اس کا ممتاز ترین نمائندہ بن گیا۔ 1955-65ء کے درمیان جب بیش تر سیاہ فام راہنما سیاہ فاموں کو امریکی زندگی کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی تحریک چلا رہے تھے تو میلکم ایکس نے بالکل برعکس روش اپنائی۔ اس نے کہا کہ مغربی ثقافت اور یہودوی – عیسائی مذہبی روایت خلقی طور پر نسل پرست ہے۔ اس نے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ دھواں دھار انداز اور فطری صلاحیتوں نے میلکم ایکس کو ایک عوامی خطیب بنا دیا، لیکن الائیجہ محمد اور دیگر سیاہ فام مسلم راہنما ناراض ہو گئے۔ 8 مارچ 1964ء کو اس نے نیشن آف اسلام سے علیحدگی کا اعلان کیا اور نئی تحریک شروع کی۔ اسی سال وہ حج بیت اللہ پر گیا۔ اس نے دیگر افریقی اور عرب ممالک کا دورہ بھی کیا۔ اسی دورے کے دوران اس نے اپنا مشہور ترین خط لکھا جس میں روایتی اسلام کو قبول کرنے اور سیاہ فام مسلمانوں کی اس تعلیم کو چھوڑنے کا اعلان کیا کہ تمام سفید فام انسان شیطان ہیں۔ وہ راسخ العقیدہ سنی مسلمان بن گیا اور الحاج ملک الشبہاز کہلانے لگا۔
امریکہ واپسی پر اس نے Organization of Afro-American Unity نامی سیاہ فام قوم پرست گروپ جمع کرنے کے لیے پہلی ریلی نکالی۔ اس گروپ نے نسلی اتحاد کی حمایت کی اور سفید فام نسلی تعصب کے خلاف تمام سیاہ فاموں کو متحد ہونے کا کہا۔ اپنے سابقہ نظریات کے برعکس اس نے سیاہ فاموں کو ووٹ ڈالنے اور سیاسی نظام میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔ میلکم ایکس کی آپ بیتی The Autobiography of Malcolm X کے نام سے شائع ہوئی۔ وہ اپنی پیشین گوئی کے مطابق کتاب چھپنے سے پہلے ہی 21 فروری 1965ء نیویارک سٹی میں ایک ریلی سے خطاب کے دوران قتل ہو گیا۔ قتل کے تین میں سے دو ملزمان کا تعلق دی نیشن آف اسلام سے تھا۔
آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ پاکستان میں اس کی آپ بیتی کیوں پسند کی جاتی ہے!

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author