نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان آج جب رول آف لاء کی بات کرتے ہیں تو ہنسی بھی آتی ہے اور غصہ بھی حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ عمران خان کے ذہن میں رول آف لاء کا پیمانہ کیا ہے ؟ ان کے دور میں رول آف لاء یہ تھا کہ ایک غریب محنت کش کی گائے ان کے وزیر سواتی فارم ہاوس میں داخل ہوئی سواتی نے نہ صرف اس غریب کے خاندان جس میں خواتین بھی شامل پر بے رحمانہ تشدد کیا مگر ان کا دل نہیں بھرا تو آئی جی اسلام آباد پولیس پر دباؤ ڈالا کہ غریب محنت کشوں کے خلاف مقدمہ درج کرے جب آئی جی اسلام آباد پولیس غریب محنت کش اور اس کے خاندان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا تو عمران خان نے آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ کردیا ۔ در اصل اعظم سواتی اس غریب کے گھر کو ہتھیانے کے چکر میں تھے۔
کون نہیں جانتا کہ عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کو نہ صرف دیوار سے لگایا بلکہ دیوار میں چن لیا تھا، ایف آئی اے کے سابق سربراہ کے مطابق ایک دن مجھے عمران خان نے وزیر اعظم ہاوس میں بلاکر حکم دیا کہ تم پیپلزپارٹی کے راہنماؤں سینیٹر تاج حیدر، ایم این اے ڈاکٹر نفیسہ شاہ، سینیٹر پلوشہ خان اور دیگر کو پکڑ کر جیل میں ڈال دو جن جن کیلئے آعظم خان کہے ، یہ تھا عمران خان کا رول آف لاء ۔ سپریم کورٹ کے ایک انتہائی محترم جج کی اہلیہ کو کس طرح انتقام کا نشانہ بنایا گیا یہ سب ریکارڈ کا حصہ ہے، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف منشیات کا جھوٹا مقدمہ داخل کردیا کیا اے این ایف کے ایک آفیسر جس کا تعلق سندھ سے تھا نے جب ثبوت کے طور کاروائی کا ویڈیو ثبوت مانگا تو انہیں ثبوت دینے دینے کی بجائے دباؤ ڈالا گیا مگر انہوں نے رانا ثناء اللہ کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا تو سزا کے طور ان کا تبادلہ کیا گیا یہ تھا عمران خان کا رول آف لاء ۔
انتقام پسند عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کیلئے نیب کو اپنا ہتھیار بنایا اور قانون بنایا کہ نیب کسی بھی شہری کو تحقیقات کے لئے 90 دن زیر حراست رکھ سکتا ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تھی ،نیب نے اپنے تھانے اور جیل میں بھی اپنے خصوصی وارڈ قائم کر دیئے تھے، انتقام پسند عمران خان نے سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ ادی فریال تالپور اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف کو قیدی بناکر عمران خان کے احکامات پر ایک غلام کی طرح عمل کیا یہ تھا عمران خان کا رول آف لاء۔ کون بھول سکتا ہے کہ ایک فرض شناس پولیس اہلکار نے اندھیرے میں بیٹھی ایک لڑکی سے ان کی شناخت پوچھی تو نہ صرف پولیس تھانہ کے پورے عملے ،ایس پی اور آئی جی پنجاب کو سزا دی گئی کیونکہ ایک پولیس اہلکار نے بشرا بیگم کی بیٹی سے شناخت پوچھی تھی، یہ تھا عمران خان کا رول آف لاء۔ ایک نہیں، ایک سو نہیں، ایک ہزار نہیں لاکھوں انسانوں کے گھر ناجائز تجاوزات کے نام پر مسمار کیئے گئے لاکھوں لوگوں کے روزگار کے ٹیھے مسمار کرکے ان سے رزق حلال چھین لیا گیا مگر عمران خان کے بنی گالا کے محل کو ریگیولرزئیز کیا گیا یہ تھا عمران خان کا رول آف لاء۔ عمران خان کی حکومت میں نیب کی حراست میں پروفیسر ہلاک ہوتے رہے ان بعد از مرگ ہتھکڑیاں لگی تصاویر شائع ہوتی رہیں یہ تھا عمران خان کی حکومت کا رول آف لاء۔ آج جب عمران خان رول آف لاء کی بات کرتے ہیں تو ہنسی بھی آتی ہے اور غصہ بھی اور حیرت بھی کہنا صرف یہ ہے خان صاحب کوئی تو شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے ۔
۔
۔یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر