آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم شہدا کی تقریب سے خطاب کیاہے، انہوں نے اپنے اس اہم اور آخری خطاب میں کیا کہا ذیل میں دیا جارہاہے:
بسمہ اللہ الرحمان الرحیم
معزز مہمان گرامی بالخصوص شہدا پاکستان کے با حوصلہ اور عظیم لواحقین جنرل آفیسرز، آفیسرز، پاک فوج کے بہادر غازیو، خواتین و حضرات السلام و علیکم
میں آج یوم شہدا پاکستان کے موقع پر بطور آرمی چیف آپ سے آخری بار بات کر رہا ہوں، جیسے کہ آپ جانتے ہوں گے میں عنقریب اپنی 44 سالہ آرمی سروس سے ریٹائر ہو رہا ہوں۔
اس دفعہ یوم شہدا سیلاب کی وجہ سے کچھ دیر سے منعقد ہواجس کے لیے میں معذرت خواہ ہوں۔
سب سے پہلے میں شہدا پاکستان کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں جو کہ ہمارا فخر ہیں۔
ان کے ساتھ ساتھ انکے لواحقین کے حوصلے اور صبر و استحکامت کو بھی داد دیتا ہوں۔
لواحقین کو یقین دلاتا ہوں کہ فوج کبھی انکو تنہا نہیں چھوڑے گی اور انکی تمام دنیاوی ضروریات پوری کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔
اپنی کمانڈ کی 6 سالہ مدت میں بہت سے شہدا کی تعزیت کے لیے انکے گھر گیا لیکن آفرین ہے میں نے انکے حوصلے کو بلند پایا۔ جنہوں نے میرے حوصلے کو بھی تقویت بخشی۔
میں آپ تمام لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کی قربانیوں کا صلہ تو نہیں دے سکتے لیکن آپ کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور آپ کی ہر طرح سے مدد کریں گے۔
معزز حاضرین!!
پاکستان فوج کے عظیم سپاہی زمانہ جنگ ہو یا امن، ایل و سی ہو یا فاٹا، بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑ ہوں یا سیاچن کی برف پوش چوٹیاں پر وقت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کے مادر وطن کے دفاع پر مامور رہتے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ میں 6 سال اس عظیم فوج کا سپہ سالار رہا ہوں۔
میں دعا کرتا ہوں کہ آنے والے وقتوں میں بھی یہ فوج اسی طریقے سے کامیابی کے جھنڈے گھاڑے گی۔
معزز حاظرین!!
فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے، لیکن پاک فوج ہمیشہ اپنی استعداد سے بڑھ کر قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے۔
ریکو ڈک کا معاملہ ہو یا کارکے کا جرمانہ، فیٹف کے نقصان ہوں یا ملک کو وائٹ لسٹ سے ملانا یا فاٹا کے انضمام کرنا، بارڈر پر باڑ لگانا، قطر سے سستی گیس مہیا کروانا، دوست ممالک سے قرض کا اجرا، کوویڈ کا مقابلہ ہو یا ٹڈی دل کا خاتمہ ، سیلاب کے دوران امدادی کارروائی ہو فوج نے ہمیشہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر اس ملک کی خدمت کی ہے۔
ان سب کاموں کے باوجود اس سب سے بڑھ کر فوج اپنے بنیادی کام اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی۔
آج ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں جو امن ہے اس کے پیچھے ہمارے فوجی بھائیوں کی قربانیاں ہیں، جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جایا کرتی ہیں وہ قومیں مٹ جاتی ہیں۔
میں آج ایسے موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں جس پر عموما لوگ بات کرنے سے گریز کرتے ہیں اور یہ بات 1971 میں ہماری فوج کی سابقہ مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے۔ میں یہاں کچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں، سب سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں، ایک سیاسی ناکامی تھی، لڑنے والے فوجی پاکستانیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف گورنمنٹ کے ڈیپارٹمنٹ میں تھے، ان 34 ہزار کا مقابلہ ڈھائی لاکھ انڈین آرمی، دو لاکھ ٹرینڈ مکتی باہنی، اگسنٹ دی دی ہیوی آرٹ، ہماری فوج بہت بہادری سے لڑی، اور بےمثال قربانیاں پیش کیں، جس کا اعتراف خود انڈین آرمی چیف نے بھی کیا، ان بہادر، غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کا اعتراف آج تک قوم نہیں کیا، جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے، میں آج اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان تمام غازیوں اور شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور پیش کرتا رہوں گا وہ ہمارے ہیرو ہیں اور قوم کو ان پر فخر ہونا چاہیئے،۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ باتیں آج کے سیاسی حالات کے مطابق کرنا چاہوں گا، میں کافی سالوں سے اس بات پر غور کر رہا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پائمالی ہندوستانی فوج کرتی ہے، مگر ان کے عوام کم و بیش ہی ان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، اس کے برعکس ہماری فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، گاہے بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے، میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو غیر آئینی ہے، اس سے پچھلے سال فروری میں فوج نے بڑی سوچ و بچار کے بعد کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس پر سختی سے کاربند ہیں، اور آئندہ بھی رہیں گے، تاہم اس آئینی عمل کا خیر مقدم کرنے کے بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر بہت غیر مناسب اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا، فوج پر تنقید عوام اور سیاسی پاریٹیوں کا حق ہے، لیکن الفاظ کے چناو اور استعمال میں احتیاط برتنی چاہیئے، ایک جعلی اور جھوٹا بیانیہ بناکر ملک میں ہیجان کی کیفت پیدا کی گئی، اور ابھی اسی جھوٹے بیانیہ سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے، سول ملٹری لیڈر شپ کو غیر مناسب القابات کے سے پکارا گیا، میں آپ کو واضح کردینا چاہتا ہوں، فوج کی قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن کبھی ملک کے مفاد کے خلاف نہیں جاسکتی، کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں ایک بیرونی سازش ہو اور آرمڈ فورس ہاتھ پر ہاتھ دھری بیٹھی رہے گی، یہ ناممکن ہے، بلکہ یہ گناہ کبیرہ ہے، جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فوج اور عوم میں دراڑ ڈال دیں گے وہ بھی ہمیشہ ناکام ہوں گے، فوج کی قیادت کے پاس اس نامناسب یلغار کا جواب دینے کیلئے بہت سے مواقع اور وسائل موجود تھے، لیکن فوج نے ملک کے وسیع تر مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا اور کوئی بھی منفی بیان دینے سے اجتناب کیا، لیکن یہ بات سب کو ذہن نشین کرلینی چاہیئے کہ اس صبر کی بھی ایک حد ہے ، میں اپنے اور فوج کے خلاف اس نامناسب اور جارہانہ رویہ کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں، کیوں کہ پاکستان اہم سب سے افضل ہے، کیوں کہ افراد اور پارٹیاں تو آتی جاتی رہتی ہیں لیکن پاکستان انشان اللہ ہمیشہ قائم رہنا ہے، فوج نے تو اپنا کتارسز شروع کردیا ہے، سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویے پر نظرثانی کریں گی، یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں ہر ادارے، سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں، ہمیں ان غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیئے اور آگے بڑھنا چاہیے، معزز حاضرین میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں پاکستان آج سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے، اور کوئی بھی ایک پارٹی پاکستان کو اس معاشی بحران سے نکال نہیں سکتی، جس کیلئے سیاسی استحکام لازم ہے اب وقت آگیا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈر اپنی ذاتی اَنا کو ایک طرف رکھتے ہوئے ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں، آگے بڑھیں اور پاکستان کو اس بحران سے نکالیں، اس کے ساتھ ساتھ ہمیں جمہوریت کی روح کو سمجھتے ہوئے عدم براشت کی فضا کو ختم کرتے ہوئے پاکستان میں ایک سچا جمہوری کلچر اپنانا ہے، 2018 کے الیکشن میں بعض پارٹیوں نے آر ٹی ایس کے بیٹھنے کا بہانا بناکر جیتی ہوئی پارٹی کو سیلکٹڈ کا لقب دیا اور 2022 میں اعتماد کا ووٹ کا کھونے کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو امپورٹڈ کا لقب دیا، ہمیں اس رویے کو ترک کرنا ہوگا، ہار جیت سیاست کا حصہ ہے اور ہر پارٹی کو فتح اور شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا تاکہ اگلے الیکشن میں ایک امپورٹڈ یا سیلکٹڈ حکومت کے بجائے ایلکٹڈ حکومت آئے، جمہوریت حوصلہ، برداشت اور عوام کی رائے عامہ کے احترام کا نام ہے، اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو ہمیں عدم برداشت اور میں نا مانوں کے رویے کو ترک کرنا ہوگا، معزز حاضرین ہمارے لیے پاکستان نعمت خدا وندی ہے، ہماری وجود اس کی سلامتی اور بقا سے وابستہ ہے، اس کی آزادی اور استحکام کیلئے شہدا نے بےپناہ قربانیاں دی ہیں، ہمیں ان پر فخر ہے۔ میں شہدا کے لوحقین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جہنوں نے اس تقریب میں اس تقریب کو رونق بخشی ہے۔ آپ سب قوم کا سرمایہ و افتخار ہیں، یہ تجدید عہد کا دن ہے آئیے یہ عہد کریں کہ ہم اپنے شہدا اور غازیوں کی تابندہ تاریخ کو ہمیشہ زندہ رکھیں گے، اور ملکر پاکستان کی بہتری اور ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ مادر وطن کی حفاظت اور سالمیت ہمارا اولین فرض ہے اور روہے گا جس کو نبھانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کیا ہے؟
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ