نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور صدر آصف علی زرداری سے تعصب رکھنے والوں کے مقدر میں قدرت نے جلنا ،سڑنا اور جزبز ہونا لکھا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں سچی بات یہ ہے ہم برائے نام بھی ان سے ہمدردی بھی نہیں کرسکتے کیونکہ منافقت ہمارے خون میں شامل ہی نہیں ہے ۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جب پاکستان کے وزیر خارجہ کا منصب سنبھالا تو عالمی دنیا بڑی مدت کے بعد پاکستان کی طرف متوجہ ہوئی کیونکہ جناب بلاول بھٹو زرداری کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں تھا کیونکہ بلاول بھٹو زرداری قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے سیاسی جانشین ہیں، میرا خیال ہے آج کے اس مضمون میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ہمدردوں اور دشمنوں کی معلومات میں اضافہ کردوں کہ چیئرمین پیپلزپارٹی صرف آکسفورڈ یونیورسٹی کے ڈگری یافتہ نہیں ہیں بلکہ تاریخ کے بھی حافظ ہیں۔
شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ان کی بھرپور تربیت کی جس کا تسلسل صدر آصف علی زرداری نے برقرار رکھا ، میں صدر آصف علی زرداری سے حسد کرنے والوں کے دل اور دماغ پر جمی نفرت اور تعصب کا میل ختم نہیں کر سکتا اور نہ ہی ان کی آنکھوں پر سے بغض کی عینک اتار سکتا ہوں تاہم ان کے کانوں تک یہ بات پہنچانے کی کوشش ضرور کروں گا صدر آصف علی زرداری نے دو بار پاکستان بچایا ہے، پہلی بار 29 دسمبر 2007 کو پاکستان کھپے کا نعرہ بلند کرکے دوسری بار عمران خان کو اقتدار جمہوری انداز میں میں اقتدار سے نکال کر ، میں معیشت پر دسترس نہیں رکھتا مگر عمران خان نے ملک کے خارجہ امور کا جو بیڑا غرق کیا تھا کے حقائق سے باخبر ہوں صرف میں ہی کیا اس حقیقت سے ملک کا ہر شہری بخوبی آگاہ ہے۔ حق بات یہ ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے انتہائی مختصر دنوں میں ملک کے خارجہ امور کو ایک نئی زندگی دی ، پاکستان میں بارش اور سیلاب نے تاریخی تباہی مچائی ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا تھا مگر بلاول بھٹو زرداری نے کمال مہارت سے دنیا کے کئی ممالک کے سفیروں کو بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لے گئے تاکہ وہ اپنے اپنے ممالک کو حقائق سے آگاہ کریں، وزیر خارجہ کی اس حکمت عملی کا پاکستان کو ثمر یہ ملا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری کی پیش کردہ قرارداد کو امریکہ چین اور روس کی حمایت ملی اور دنیا کے 141 ممالک نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا یہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے دوسری بڑی کامیابی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور جرمنی کی وزیر خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس ہے جو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ہے جس نے بھارت کی چیخیں نکال دی ہیں ، سوال یہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے چوٹ تو بھارت کو لگائی ہے مگر محترمہ بینظیر بھٹو شہید سے بغض رکھنے والوں ہم وطنوں کی چیخیں کیوں نکل رہی ہیں؟ ملک کے ایک بہت بڑے نجی ٹی وی چینل کا ایک اینکر پرسن آج کل یہ سوال کرتا پھر رہا ہے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے دورے پر کب آئیں گے، اس اینکر پرسن کا مختصر تعارف یہ ہے کہ موصوف اس شخص کا سیاسی اور روحانی شاگرد ہے جو 1990 میں آدھی رات کے گیڈر کے نام سے منظر عام پر آئے تھے، ان کا نام میجر عامر تھا ۔ اس آدھی رات کے روحانی شاگرد اگر بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں سوال اٹھائے تو سمجھ لینا چاہیے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید سے بغض رکھنے والے اب بلاول بھٹو زرداری کی کامیابیوں پر حسد کی آگ میں جل رہے ہیں اس لیئے کہتا ہو جل گئے برنال لگائیے، کٹ گئے برنال لگائیے ، مجھے یقین ہے کہ برنال سے بھی ان کی جلن ختم نہیں ہوگی کیونکہ بغض، تعصب اور نفرت کی آگ میں جلنا ان کے مقدر میں لکھا ہے ۔
۔
۔یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر