نومبر 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دنیا کے مسلمان اور ہمارا سبز ہلالی پرچم ۔۔۔||گلزار احمد

گلزار احمد سرائیکی وسیب کے تاریخی شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ براڈ کاسٹر ہیں، وہ ایک عرصے سے مقامی اخبارات اور سوشل میڈیا پر تاریخ ، تہذیب و تمدن اور طرز معاشرت پر لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دنیا کے مسلمان اور ہمارا سبز ہلالی پرچم ۔۔ 🇵🇰
پچھلے دنوں ایک خبر سوشل میڈیا پر گشت کر رہی تھی کہ پاکستان سے کہا گیا ہے 80 ارب ڈالر لے لو اور اپنے ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار ہو جاو ۔مجھے یہ خبر فیک لگی کیونکہ پاکستانی قوم جیسے بھی حالات ہوں گزارا کر لیتی ہے ایسا ہو گا نہیں۔ عام طور پر ہمارے نالائق حکمرانوں کے اقدامات کو پاکستانی قوم سے نتھی کر کے ہمارے ذمہ لگا دیا جاتا ہے۔ ہمارا حکمران طبقہ عوام سے اتنا دور ہے جتنا زمین سے سورج دور ہے ان کو عوام کے جذبات و خیالات کا اندازہ نہیں ہوتا اور چونکہ میڈیا اور وسائل پر ان کا قبضہ ہے اس لیے ان کے بیانات اور اقدامات کو قوم کا مزاج سمجھ لیا جاتا ہے۔ پوری دنیا کے مسلمان پاکستان کو کس نظر سے دیکھتے ہیں یہ بات عام لوگوں کی نظر سے اوجھل رہتی ہے۔ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو شھید نے پہلی اسلامی ملکوں کی کانفرنس پاکستان میں بلائ تو پاکستان پوری دنیا کے مسلمانوں کی آنکھ کا تارا بن گیا۔ ٹھیک ہے بعد میں اس اتحاد قائم کرنے کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی کیونکہ مسلمان سایئنس ٹکنالوجی اور تعلیم میں بہت پیچھے تھے۔ حال ہی میں اسلامی ممالک کی کانفرنس اسلام آباد ہوئ تو اس کے بعد کے حالات آپ کے سام۔نے ہیں۔۔
بہر حال ہم جیسے گناہ گار و سیاہ کار ہیں پھر بھی پوری امت کی نظریں پاکستان پر مرکوز رہتی ہیں اور وہاں کے علما کرام اور دانشوروں کا ہم موضوع بحث رہتے ہیں۔۔
ماضی قریب میں ایک دن ترکی کا صدر طیب اردگان ترکی میں لاکھوں کے جلسے میں تقریر کررہا تھا اس کے الفاظ تھے
۔۔ہم بیت المقدس کو اس طرح سمجھتے ہیں جیسے استنبول جیسے اسلام آباد جیسے جکارتہ ۔۔۔۔
اٹھاون اسلامی ملکوں میں یہ تین نام انکی زبان پر تھے جن میں ایک اسلام آباد ھے۔
عرصہ ہوا مجھے برونائ جانے کا اتفاق ہوا۔ میں نے ہوٹل کےکاٶنٹر پر بتایا میں پاکستانی ہوں اور کمرہ بُک کرانا ھے ۔ کاونٹر پر تقریبن دس لڑکیاں کمپوٹر پر کام میں مصروف تھیں ۔ پاکستان کا نام سن کر ساری لڑکیاں کلاس سٹینڈ ہو گئیں ۔ میری حیرت پر انہوں نے بتایا
Pakistan is our big brother with nuclear power.
میں دل ہی دل میں سوچ رہا تھا کہ ہمارے جس نیوکلر پروگرام پر ہر خطے کا مسلمان فخر کرتا ہے ان کو یہ پتہ نہیں پاکستان اس پروگرام کے حصول میں کتنی قربانی دے چکا ہے۔
1988حج کے موقع کچھ لوگوں نے خانہ کعبہ پر قبضہ کر لیا ۔ آپ کے سبز ہلالی پرچم تھامے جوانوں کو بلایا گیا اور پاکستانی فوج نے بیسمنٹ میں چھپے باغیوں کو خانہ کعبہ سے نکالا۔
سعودی عرب میں 35 عرب ملکوں کا اتحاد بنا پاکستان اس میں شرکت سے بھی کترا رہا تھا مگر پھر اس فوج کی قیادت بھی پاکستان کو ملی۔
جاپان میں سونامی اور نیوکلر پلانٹ کا حادثہ ہوا ۔ وہاں پھنسے لوگوں کو مدد دینے کے لۓ کوئ نہیں جا رہا تھا پاکستانی اللہ کا نام لے کر خطرناک ترین جگہ پر پہنچے اور لوگوں کو سامان پونچایا اور وہاں سے نکالا۔جاپانی آج بھی پاکستانی کو جُھک کر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
دنیا کے مظلوم بے کس اور ستم زدہ مسلمانوں کی نظریں پاکستان پر جمی رہتی ہیں۔کشمیری شھیدوں کو سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کے دفن کیا جاتا ہے کبھی آپ نے سوچا کیوں ؟
فلسطینی مسلمانوں کو انکے اپنے عربوں نے چھوڑ دیا مگر ہم ساتھ کھڑے ہیں اور وہ پاکستان کے انتظار میں رہتے ہیں۔ اب صورت حال یہ ہے کہ میری نسل کے لوگ انگریزوں کی غلامی سے آذاد ہوئے تو کچھ خصلتیں تو پرانی رہ گئیں جس کی وجہ سے کرپشن نا انصافی پنپتی رہی ۔آج کی نئی نسل آزاد فضاوں میں پلی بڑھی ہے وہ کرپشن نا انصافی سے نفرت کرتی ہے وہ Meritocracy پر یقین رکھتی ہے نوشتہ دیوار پڑھو ۔
اب پرانے قاعدے ٹھپو اور بندے دے پتر بنڑ کے ملک کو کرپشن اور نا انصافی سے پاک کرو۔

About The Author