گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گزشتہ رات میں کھلے صحن میں گہری نیند سو رہا تھا کہ اچانک تڑ تڑ تڑ ہوائ فائرنگ کی آوازیں آنے لگیں۔ ایک تو گرمی اوپر لوڈشیڈنگ پھر تھوڑی نیند آ جائے تو شادیوں کی ہوائ فائرنگ جگا دیتی ہے اور سوائے پلوتے اور بد دعاوں کے کوئ چارا نہیں رہتا۔
دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو عقل اور تجربے سے کام لیتی ہیں ۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں خوشی کے موقع پر ہوائی فائرنگ کرنے کی روایت سے ھزاروں لوگ مر چکے مگر روایت ختم نہیں ہوئ۔ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں پشاور کا ایک نو منتخب کونسلر اپنے ہی ہاتھوں ہوائ گولی سے موت کی نیند سو گیا۔ اکتوبر 1986 میں پشاور ائرپورٹ پر لینڈنگ کرتے طیارے پر شادی کی ہوائ فائرنگ کی گولیاں پیوست ہوئیں اور 13 مسافر موت کے گھاٹ اتر گیے۔ کرکٹ میچ جیتنے کی خوشی میں فائرنگ سے کئ معصوم بچے جان گنوا بیٹھے۔
اب یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ ہوائ فائرنگ دراصل دولت مند لوگوں کا غرا یا غرور ہے جو وہ عوام میں شو کرتے ہیں اور غرور اللہ کو پسند نہیں اس لیے ان کی تباھی بھی یقینی قریب ہوتی ہے۔
ہماری پولیس امراء کی ہوائ فائرنگ کے خلاف ایکشن نہیں لے سکتی البتہ غریبوں کو پٹاخوں پر بھی دھر لیتی ہے۔عدالتوں سے مجرموں کو سزائیں اس لیے نہیں ملتیں کہ وکلا اور پولیس کو لاکھوں دے کر جاں خلاصی ہو جاتی ہے یا چند معصوم لوگ قربانی کا بکرا بنا لیے جاتے ہیں۔ کتنے بد نصیب ہیں وہ لوگ جو شادی کی پہلی رات لوگوں کی بدعائیں کھا کر شروع کرتے ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر