نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امپائر کے تبدیلی کے شوق اور کٹھپتلی کو انگلی کا مزا آیا یا نہیں مگر ظالم سونامی نے ریاست کو وہ حشر نشر کیا ہے جیسے طفیلی جڑ ہرے بھرے درخت کا کرتی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے قصے ہر عام اور خاص کے زبان پر مگر حرام ہے کہ عمران خان کو کسی شرمندگی کا احساس ہو ، عمران خان کے لیئے چلو بھر ڈوبنے کا مقام تھا جب ایک ملک کے حکمران نے اپنا طیارہ آدھے سفر سے واپس کرکے خان کو دہکے مار کر نیچے اتار دیا تھا مذکورہ حکمران نے عمران خان کو ایک خاص گھڑی بھی تحفے میں دی تھی ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ قانون کے مطابق وہ گھڑی توشہ خانہ میں جمع کرکے خرید کر اپنے لیئے اعزاز سمجھ کر محفوظ کرتا مگر نالائق نے وہ قیمتی گھڑی بازار میں فروخت کردی اور نیازی کو تحفہ دینے والے حکمران نے وہ گھڑی دوبارہ خریدلی اس طرح ان کی زوجہ کو بھی جو تحفے ملے وہ توشہ خانہ جمع کرانے کی بجائے بازار میں ہی بکے ۔ دنیا بھر کے حکمران حیران تھے ان کے دیئے ہوئے تحفے بازار میں بیچے جا رہے ہیں۔بہرحال عمران خان کی اس حرکت پر انہیں کوئی شرمندگی تو نہیں ہوئی مگر پاکستان اور پاکستانی قوم کی بدنامی اور رسوائی ضرور ہوئی ، نوٹ کرنے والی بات یہ ہے کہ خاندانی لوگ اپنے ملازم بھی ایسے رکھتے ہیں جن کے بڑے بذرگ بھی نمک حلال اور خاندانی ہوا کرتے تھے اور تو اور وہ کتے بھی اچھی نسل کے ہوتے ہیں اور کتے بھی بازار سے خریدنے کی بجائے اپنے ان دوستوں سے تحفے کے طور قبول کرتے ہیں جو کتے رکھنے کا شوق رکھتے ہیں، مگر حیف ہے ان کو جو 22 سال تک ایسے شخص کو لیڈر بنانے کے لیئے قوم کی خون پسینے کی کمائی بے دردی سے لٹاتے رہے ، عمران صرف ایک کھلاڑی تھے پیسے کی لالچ میں انہوں نے پی سی بی کو دھوکہ دیکر کیری پیکر کا حصہ بن گئے ان کا خاندانی پس منظر یہ تھا کہ ان کے والد اکرام اللہ نیازی کو کرپشن ثابت ہونے پر ملازمت سے فارغ کیا گیا تھا، رہی بات 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے کی بات کا تعلق ہے تو کرکٹ کے بزرگ شائقین ہی بتا سکتے ہیں کہ ورلڈ کپ پاکستان کے حصے میں کیسے آیا تھا ؟ اس میں ساری کارکردگی تو جاوید میانداد اور دیگر کھلاڑیوں کی تھی چونکہ عمران ٹیم کے کیپٹن تھے اس لیئے کمال مہارت سے سارے ثمرات بھی سمیٹے اور والدہ کے نام ہسپتال بنانے کیلئے ساتھی کرکٹرز کو جذباتی طور استعمال کیا ۔
دولت کے پوجاری نے اپنی والدہ کی کینسر کی وجہ موت کو بھرپور طریقے سے کیش کیا ، کینسر ہسپتال بنانے کیلئے میاں نواز شریف سے قیمتی پلاٹ حاصل کیا اور نہ صرف بھارتی اداکاروں بلکہ لیڈی ڈیانا کو جذباتی طور پر استعمال کرکے اپنا وسیلہ روزگار بنایا جہاں سے عمران کی معاشی ترقی کے دروازے کھلنے شروع ہو جاتے ہیں اس ضمن نے عمران نے اپنی بہنوں کو ہی شریک ثمرات بنایا ، علیمہ خان جس کا کوئی وسیلہ روزگار نہیں تھا امیرن ترین عورت بن گئی اور عمران خان نے بنی گالا میں ایک پہاڑی خرید کر چند کمروں کا ایک مکان تعمیر کیا ۔
2013 میں خیبر پختونخوا صوبہ عمران کے حوالے کیا جاتا ہے اور بنی گالا کے پہاڑ پر بنا دو چار کمروں کا سنسان پرسرار اور پرکشش محل میں تبدیل ہو جاتا ہے 2014 میں اے پی ایس کے سانحہ کے بعد عمران کی حیرت انگیز ممنوعہ فارن فنڈنگ شروع ہوجاتی ہے یہ فنڈنگ کرنے والے پاکستان کے دوست ہرگز نہیں تھے بھلا اسرائیلی اور بھارتی کیسے پاکستان کے دوست بن سکتے ہیں؟ 2018 میں عمران کو اقتدار میں لانے کیلئے تمام جمہوری، آئینی اقدار کو پامال کیا گیا، پھر کیا ہوا ۔۔؟ بھارتی قصائی مودی نے مقبوضہ کشمیر کی تاریخی حیثیت ختم کردی ، ریاست کے پالے ہوئے لاڈلے نے ریاست کو زخم بھی دیئے اور شرمسار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، قوم پریشان ہے عمران کس آزادی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ،کیا وہ غلامی کا ڈھنڈورا پیٹ کر وفاق سے بغاوت کی بیرونی سازش پر عمل پیرا تو نہیں ہیں۔
اسلام جہاں جہاں چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے صحافی رہائش پذیر ہیں دبے الفاظ میں شکوہ کرتے ہیں ہمارا ڈومیسائل کمزور ہے سندھ سے تعلق رکھنے والے صدر مملکت سے ناانصافی کرنے کیلئے پنڈی کا انتخاب کیا جاتا ہے مگر وفاق کو تختہ مشق بنانے والے کے ناز اٹھائے جاتے ہیں۔
۔
۔یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر