نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1994 میں ہی اطلاعات مل رہی تھیں کہ افغان جہاد والے جنرل حمید گل اور دیگر اپنی نرسری میں ایک کھلاڑی بچے کی سیاسی تربیت کر رہے 1988 میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے خلاف آئی جے آئی تشکیل دینے کے بعد جنرل حمید گل کی عمران خان کی صورت میں نئی ایجاد تھی ، قوم ابھی افغان فساد کے اثرات سے نکل ہی نہیں پائی تھی کہ ایک اور فتنہ تیار کیا جا رہا تھا یہ فتنہ بھی محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے خلاف تیار کیا جا رہا تھا ۔ لطف کی بات یہ ہے کہ حمید گل خود تو لیڈر نہیں بن سکے کیونکہ لیڈر جنم لیتے ہیں اور تاریخ ان کی رہنمائی کرتی ہے اور پھر وہ تاریخ ساز بن جاتے ہیں ۔
جنرل حمید گل اور جنرل علی قلی خان جو عمران خان کے گرو تھے کو میاں نواز شریف سے یہ پرخاش تھی کہ انہوں نے انہیں آرمی چیف نہیں بنایا تھا ۔ اگر چہ عمران خان کا سیاسی جنم جنرل پرویز مشرف کے ریفرنڈم میں ہوا تھا اور انہیں 2002 کے انتخابات میں میانوالی سے جتوایا گیا مگر جنرل پرویز مشرف نے وزیر آعظم تو دور کی بات ہے کھیلوں کا وزیر بنانے کے لائق بھی نہیں سمجھا۔ 2008 کے انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی صدر آصف علی زرداری نے جنرل پرویز مشرف کو ایوان صدر چھوڑنے پر مجبور کیا پھر جمہوری قوتوں کی مدد سے 1973 کے آئین کو آمروں کی طرف سے کی گئی ترامیم سے پاک کرکے آئین کو اصل صورت میں بحال کیا۔
1973 کے آئین کی اصل صورت میں بحالی سے جمہوریت سے پرخاش رکھنے والوں کو پسند نہیں آئی تھی آئی تھی تو انہوں نے بطور انتقام عمران خان کو 2014 میں میڈیا کے ذریعے متعارف کرایا اور پھر اپنی فنکاری کے ذریعے 2018 میں اقتدار میں لائے وہ پردہ نشین اپنی سیاسی ایجاد کی مارکیٹنگ میں اس قدر جذباتی ہوگئے تھے کہ ان کی غیرملکی ممنوعہ فنڈنگ پر آنکھیں بند کردیں۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ بھارتیوں اور اسرائیلیوں نے کس ایجنڈے کے تحت عمران خان کی فنڈنگ کی تھی.
عمران خان نے اقتدار میں آکر مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کی مزاحمت نہ کرکے بھارتیوں کی فنڈنگ کا پوری ایمانداری سے حق ادا کیا ، تاہم سوال یہ ہے کہ ملک کی معیشت اور خارجہ امور تباہ کرکے نیازی صاحب نے کس کی فرمانبرداری کی تھی ؟ ملک کی معیشت عالمی اداروں کے حوالے کرکے ان سے کیئے ہوئے معاہدوں سے مکر گئے تاکہ ملک ڈیفالٹ ہو جائے ، خارجہ امور ایسے تباہ کیئے کہ ملک تنہائی کا شکار ہوا ، دوست ممالک بھی ہم سے فاصلہ رکھنے لگے ، یورپ اور امریکہ سے تعلقات بگاڑ دیئے ۔ ہر سمت تباہی مچانے کے باوجود وہ تاحال لاڈلا ہے ، غیر ملکی فنڈنگ نے انہیں طاقتور کرکے ان کی زبان لمبی کردی ، میڈیا کا بھی تاحال ڈارلنگ ہے ۔ طاقتور مافیا کی طرح انہوں نے سوشل میڈیا کو اپنا ہتھیار بنا لیا ، تمام باتیں رہنے دیں تاہم سوال یہ ہے کہ جیسا پروٹوکول عمران خان کو حاصل ہے کیا ایسا پروٹوکول کسی اور سابق صدر، وزیراعظم یا سیاستدان کو حاصل ہے ؟
۔
۔یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر