عثمان غازی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کی امدادی سامان میں کرپشن ثابت نہ ہونے سے الباکستانی اتنے بے چین ہیں کہ دیوار سے سر مارنے کی دیر رہ گئی ہے، اسی طرح کی بے چینی ایک سیشن جج کو بھی تھی کہ پاکستان پیپلزپارٹی کیسے کرپشن کے کسی الزام سے بھی بچ نکلی اور عوام کی واقعتاً امداد بھی ہورہی ہے چناچہ جج صاحب نے قمبر شہداد کوٹ کے گودام میں چھاپہ مارا جو ایک جیالے کی ملکیت ہے اور گویا جشن کا سماں بن گیا۔
کپکپاتے ہونٹوں اور خوشی سے نہال چہروں کے ساتھ اچھل اچھل کر میڈیا کے کچھ رپورٹرز نے گھنگھرو توڑے اور سوشل میڈیا کے مجاہدین نے بھٹو شہید کی قبر تک کھودنے کی کوشش کی مگر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں یہ نوے کی دہائی کے فراڈ اب بھلا کیسے چلتے!!
پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک ہونہار جیالے رب نواز نے معاملے کی کھوج کی اور پتہ لگا کہ متحدہ عرب امارات کے وہ شہزادے جو پاکستان آکر شکار کھیلتے ہیں، ان کی شکار گاہ کے اطراف کے علاقوں کی فلاح و بہبود کے لئے ایک نجی فلاحی تنظیم ہے، جس کا نام زید چیئرٹیبل اینڈ ہیومنٹرین فاؤنڈیشن ہے، اس فلاحی تنظیم نے متاثرین کی امداد کے لئے کچھ سامان دبئی سے خریدا، عرب شہزادوں کے میزبان پی پی پی رہنما برہان چانڈیو نے بھی اس کارِ خیر میں حصہ ڈالا اور یہ سامان ایک گودام میں رکھ دیا گیا تاکہ متاثرہ علاقوں میں اس کی ترسیل ہوسکے مگر ایک جج صاحب جو کرپشن سونگھنے کے لئے نتھنے پھلائے گھوم رہے تھے، ہانپتے کانپتے وہاں پہنچ گئے اور پھر تو پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف طبلِ جنگ بج گیا، ایک جوشِ جنوں تھا جس نے یوتھیوں کی انگلیوں میں بجلیاں سی بھردیں اور پھر دے مار ساڑھے چار ۔۔ ایک کے بعد ایک ٹویٹ ہوا اور پوسٹ بھی ہوئی۔
اب اس وضاحت سے کرپشن کے نام پر وطنِ عزیز کو تباہی سے دوچار کرنے والا ٹولا کہاں خاموش رہتا، پاکستان پیپلزپارٹی کے لئے اس ملک میں ایک الگ قانون ہے لہذا دبئی سے لے کر امدادی سامان کی قمبر شہداد کوٹ کے متاثرہ علاقے تک پہنچنے کی تمام دستاویزات بھی شیئر کردی گئی ہیں جو اس پوسٹ سے منسلک ہیں۔
ان دستاویزات میں خریداری بلٹی کی رسید، ڈلیوری کی رسید جبکہ ائیرپورٹ کے گیٹ پاس کا اجازت نامہ شامل ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ سرکاری امداد نہیں، یہ دستاویزات یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ جج صاحب نے متحدہ عرب امارات کی ایک اہم ترین شخصیت کی ذاتی حیثیت میں کی گئی امداد کو قبضے میں لے کر دوطرفہ تعلقات تک کو داؤ پر لگادیا ہے، بہرحال یہ دستاویزات کچھ بھی ثابت کرلیں، گندی نسلیں اپنا رنگ دکھانے سے باز نہیں آسکتیں، کرپشن کرپشن کا گھناؤنا کھیل کھیلنے والوں سے درخواست ہے کہ پھر شکاری کتوں کی طرح کرپشن ڈھونڈنے نکل کھڑے ہوں کیونکہ یہاں کرپشن نہیں بلکہ آپ خود بے نقاب ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان میں راجہ داہر اور محمد بن قاسم پر بحث خوش آئندہے۔۔۔ عثمان غازی
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ