گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل دریا سمندروں ڈونگے اور خوشی کا راز
ایک شخص حضرت نظام الدین اولیا ؒ کے دربار پر گیا اور ان سے درخواست کی کہ بچی کی شادی کرنی ہے اس لیے کچھ مدد فرمادیں۔حضرت نظام الدین ؒ نے فرمایا اس وقت تو کچھ دستیاب نہیں دربار پر انتظار کرو کچھ نذرانہ آیا تو تمھیں دے دونگا ۔اتفاق سے تین دن کوئ نذرانہ نہ آیا تو وہ شخص مایوس ہو کر حضرتؒ سے کہنے لگا میں واپس جاتا ہوں۔ حضرتؒ نے فرمایا خالی ہاتھ مت جاٶ اور گھر سے اپنے نعلین اٹھا کر اس کو دے دیے۔
اب اس نے نعلین لے تو لیے لیکن سوچنے لگا ان سے کتنے پیسے مل جائینگے جو میرا کام ہوگا۔خیر جوتے ساتھ لے کر دلی سے چلا گیا ۔ شام ہوئ تو ایک سراۓ میں رات گزارنے کے لیے قیام کیا ۔ادھر سے سلطان محمد تغلق کا لشکر دلی کی جانب ایک جنگی مہم سر کر کے واپس آ رہا تھا جس میں امیر خسروؒ بھی تھے۔ سرائے کے قریب گزرتے امیر خسروؒ نے کہا مجھے میرے مرشد خواجہ نظام الدینؒ کی خوشبو آ رہی اور ڈھونڈتے ڈھونڈتے اس شخص کے پاس پہنچے اور پوچھا کہاں سے آ رہے ہو ۔اس نے خواجہ صاحب کے دربار کا بتایا اور سارا واقعہ سنایا اور نعلین امیر خسرو کو دکھاۓ ۔امیر خسرو نے کہا بیچتے ہو تو اس شخص نے کہاجی بیچتا تو ہوں۔۔ امیر خسرو ؒ نے اپنے مرشد کے جوتے سات لاکھ میں خرید لیے ۔
اب آپ ایک اور دلچسپ واقعہ سنیے ۔۔
آج سے ٹھیک ایک سو سال پہلے 1922 .میں آئین سٹائین جاپان گیا تو ہوٹل میں ملازم لڑکا bell boy اس کے پاس ڈاک دینے آیا تو آئین سٹائین کے پاس پیسے نہیں تھے جو اس کو بخشیش TIP دیتا ۔آئین سٹائین نے جلدی میں اس لڑکے کو کاغذ کے ٹکڑے پر
Theory of happiness..
خوشی کا راز ۔۔۔۔ لکھ دی۔
بعد میں کاغذ کا وہ ٹکڑا 15 لاکھ ڈالر پر فروخت ہوا۔ وہ راز اس وڈیو میں دیکھیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر