راجن پور
ضلع راجن پور میں مون سون بارشوں اور رودکوہی کے سیلاب سے 96 ہزار 869 لوگ متاثر ہوئے۔ ضلعی انتظامیہ
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 158 مواضعات اور 3 لاکھ 9 ہزار ایکڑ رقبہ متاثر ہوا۔ضلع راجن پور میں 24 ریلیف کیمپ قائم ہیں
جن میں 12 ہزار 8 سو 5 جبکہ 440 خاندانوں کو خشک راشن اور کھانا تقسیم کیا گیا ہے۔
اسی طرح 1 لاکھ 12 ہزار 446 چھوٹے بڑے جانوروں کی ویکسینیشن کی گئی ہے۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں محکمہ صحت کی 51 ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حاجی پورشریف
بکھرپوراورحاجی پورشریف کاسیلابی ریلوں کےباعث زمینی رابطہ منقطع
حاجی پورشریف سےبکھرپورروڈپر پل جوکہ طوفانی سیلابی ریلوں کےسبب ٹوٹ گئی تھی،مقامی افرادکیطرف سےاپنی مددآپکےتحت عارضی طورپرلکڑی کے پھٹوں سے تعمیرکی گئی مگر زیادہ آمدورفت کےباعث وہ بھی ٹوٹ گئی
اہل علاقہ نے متعلقہ حکام،محکمہ کمیونیکیشن ورکس اسسٹنٹ کمشنرجام پور،ڈپٹی کمشنر راجن پورضلعی انتظامیہ،ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی
پنجاب ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی،نیشنل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی سےبھرپور مطالبہ کیاہےزمینی راستہ بحال کرنےکےلئےعارضی اسٹیل پل کاقیام عمل میں لایاجائےتاکہ زمینی راستہ بحال ہوسکے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حاجی پورشریف
امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق ضلع راجن پورکےسیلاب متاثرین سےیکجہتی کےلئے فاضل پورپہنچ گئے
جماعت اسلامی کاذیلی ادارہ الخدمت فائونڈیشن جس نےملک بھرکیطرح ضلع راجن پورمیں بھی برستی بارشں میں جہاں حکومتی امداد بھی نہ پہنچ سکی
صف اول اورپہلےپہل بارش وسیلاب متاثرہ عوام کےلئےاپنی خدمات کا دورافتادہ اورپسماندہ علاقوں میں سلسلہ جاری رکھا
اس حوالےسے سراجالحق مزیدپیشرفت کاجائزہ بھی لیں گےاورایک احتجاجی مظاہرہ سےبھی خطاب فرمائیں گے
اوروہ کسی سیاسی جماعت کےپہلےراہنماہونگےجوضلع راجن پورمیں بارش وسیلاب متاثرہ عوام سےاظہاریکجہتی کےلئےپہنچےہیں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حاجی پورشریف
ضلع راجن پورتحصیل جام پور،راجن پور،روجھان اورقبائلی علاقہ علاقہ پچادھ کےپسماندہ اور دور افتادہ علاقےجوکہ بنیادی سہولیات سےمحروم ہیں
اورکاہا و چھاچھڑکےشدیدترین طوفانی سیلابی ریلوں اورشدیدبارشوں کےسبب جہاں زمینی راستےمنقطع ہوچکےہیں
ضلعی انتظامیہ نے ریاستی اداروں سےوہاں کی عوام کوامدادی سامان پہنچانےاورریلیف سرگرمیاں جاری رکھنےکے لئےہیلی کاپٹرسروس کی گزارش کی ہے اوران سےمدد مانگ لی ہے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فاضل پور
ریلوے کالونی فاضل پور کا رہائشی رسول بخش کمہار کا 18 سالہ نوجوان بیٹا عظیم علی جو کہ ریلوے کالونی میں سیلابی پانی کے تیز رفتار ریلے میں بہہ گیا تھا
تین گھنٹے تلاش کرنے کے بعد محلہ رانا فیض میں سیلابی پانی میں اس کی تیرتی ہوئی لاش ملی ۔
تھانہ فاضل پور پولیس نے ضروری کاروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی ہے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، آپ اور میں ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
تحریر: سعیدخان
عظیم علی کی لاش بہت سے سوالات کو جنم دے رہی ہے جن میں چند ہم سب کے لیے
تم سکندر اعظم کا سنتے آئے ہو کہ اس نے وصیت کی تھی کہ جب میں مر جاؤں تو میرے ہاتھ
کفن سے باہر رکھنا تاکہ دنیا والے دیکھ لیں کہ ،، چلا جب سکندر تو دونوں ہا تھ خالی تھے،،
عظیم علی کمہار کہتا ہے
کر لو جمع جتنا کر سکتے، ہو ذخیرہ اندوزی کرو ،حقوق غصب کرو ،ملاوٹ کرو ،ترازو میں
ڈنڈی مارو ، یتیموں ،بیواؤں ،مسکینوں اور مار لو اقرباء کے حقوق.. لیکن دیکھو میرے ان
خالی ہاتھوں کو جن کے پلے کفن بھی نہیں یہی اور بس یہی سچ ہے گر کبوتر کی طرح آنکھیں
بھی بند کر لو تو بھی یہی سچ ہے ،شتر مرغ کی طرح اپنا منہ ریت میں دبا کر سچ سے چھپنے
کی کوشش کرو پھر بھی یہی سچ ہے خزائن قارون کے مالک بن جاؤ تو بھی یہی حقیقت ہے کہ بس ہاتھ خالی ہی رہیں گے کچھ نہیں ملے گا واللہ کچھ نہیں ملے گا
عظیم علی پھر کہتا ہے اے دنیا کے ناخداؤ میں اپنے الہ سے دست بدعا ہوں اے بار الہ اپنی
بارگاہ میں اٹھے میرے ان خالی ہاتھوں کو دیکھ یہ دہائ دے دے عرض گزار ہیں کہ چھین لے
ان سے وہ سب کچھ جس کی وجہ سے یہ دعوئ جباریت کے دعویدار بن بیٹھے ان کے ہاتھ
سن،زبانیں گنگ ،اکڑی گردن مفلوج کر اے مالک میرے سارے وسائل پر ان کا قبضہ تھا تو
نے جن بنیادی حقوق میں ان سے برابری کی بنیاد پر مجھے اس خطہ ارضی پر بھیجا تھا انہوں
سب چھین لیے تھے میرے ہاتھوں میں ان کےلیے کماتے کماتے چھالے پڑ گئے ان کی ہتھیلیاں
رشک لالہ رہیں ، میں آبلہ پا رہا اور ان کے جوتوں کے تسموں کو مٹی تک نہ لگی ،میرا جسم
سردیوں میں ٹھتھرتا رہا اور یہ قاقم و سنجاب کے بستر پر خراٹے لیتے رہے ، میں گرمیوں
کی جھلستی لو میں تھپیڑے کھا کھا کر پکتا رہا اتنا کہ ٹھنڈی آہ بھی نہ نکل سکتی اور یہ
گلیشیئر پر سیاحت کناں رہے ،مالک میرا حساب ان کے ذمہ ہے اور یہ کیس میں آپکی عدالت
میں دائر کرتا ہوں میری فائل پڑھ کر اس کیس کا فیصلہ کر تیری مرضی سوؤ موٹو ایکشن لے
تیری مرضی مگر ان کے ذمہ میرا حساب چکتا کر
عظیم پھر ہمیں جھنجوڑتا ہے یہ کہہ کر سنو .
،،ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ،،
ڈوبتے رہو ،مرتے رہو ،تڑپتے بلکتے رہو اٹھارہ سالہ عظیم دیتے رہو یہی تمہاری سزا ہے
اپنی حقیقت سے بے خبر بے ہمیتو میری لاش تمہیں دعوت عبرت دے رہی ہے ،چپ کی سزا
یہی ہے ،غلامی کی موت ایسے ہوتی ہے ، یہ ساحر پھر تمہیں اپنی ساحری میں جکڑ لیں گے
تم پھر ان کے دام میں نہ پھنس جانا پہچان لو ان کے مکروہ چہرے ، ان کی علامات بھولنے نہ
پائیں ، گن گن کر ان کے محلات سے اپنی جھونپڑیوں کے بدلے لینا ، سڑکوں پر کھلے اسمان
تلے پڑی اپنی نازک بیٹیوں ،عزتوں ، ماؤں ،بہنوں کی سسکیوں کے گن گن کر ان کے قہقہوں
سے بدلہ لینا ،ہمارے لیے اتری رحمتوں کو عذابوں میں بدلنے پر ان کا گریبان ضرور پکڑنا ورنہ
میری طرح متعفن لاش بن کر تم بھی قصہ پارینہ ہو جاؤ گے اور پھر بعث بعد الموت بھی شاید مردہ بن کر اٹھو
میری لاش اور بھی بہت سے سوالات چھوڑے جا رہی ہے ڈھونڈتے رہنا سوچتے رہنا اور
……..
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون