وفاقی حکومت نے بجٹ کے بعد عوام کو نیا جھٹکا دے دیا۔ فکس کے ساتھ پرسینٹیج ٹیکس بھی نافذ کردیا۔ سلیبز میں بھی کمی کردی گئی۔
بارہ لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والوں کو اب ڈھائی فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔سالانہ بارہ لاکھ سے 24 لاکھ کی آمدنی رکھنے والوں پر 15 ہزار روپے فکس ٹیکس کے علاوہ ماہانہ
تیرہ ہزار سات سو پچاس روپے ٹیکس بھی دینا ہوگا۔ بل پر صدرمملکت کے دستخط کے بعد یکم جولائی سے ان تنخواہ دار ملازمین پر نئی شرح کے حساب سے ٹیکس کٹوتیاں شروع ہوجائیں گی۔
نئی حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر نئے ٹیکس لگا دیے۔ پچاس ہزار سے زائد ماہانہ تنخواہ لینے والوں کو بھی ڈھائی فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔
ملازمین کیلیے انکم ٹیکس سلیبز کی تعداد کم کرکے سات کردی گئی۔ جس کے بعد سالانہ بارہ لاکھ سے 24 لاکھ کی آمدنی رکھنے والوں پر 15 ہزار روپے فکس ٹیکس کے علاوہ ماہانہ تیرہ ہزار سات سو پچاس روپے ٹیکس بھی دینا ہوگا۔
چوبیس لاکھ سے 36 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والوں پر ایک لاکھ 65 ہزار روپے کے علاوہ24 لاکھ سے اوپر والی رقم پر ماہانہ 33 ہزار سات سو پچاس روپے ماہانہ ٹیکس دینا ہوگا۔
سالانہ 36 لاکھ سے 60 لاکھ روپے آمدنی پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے فکس رقم کے علاوہ 36 لاکھ کی اوپر والی رقم پر 83 ہزار سات سو پچاس روپے ماہانہ ٹیکس کردیا گیا ہے۔
ساٹھ لاکھ سے ایک کروڑ20 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 10 لاکھ 5 ہزار روپے کے علاوہ 60 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر دو لاکھ 46 ہزار 250 روپے ماہانہ ٹیکس دینا ہوگا۔
ایک کروڑ بیس لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 29 لاکھ 55 ہزار روپے کے علاوہ سالانہ آمدنی دو کروڑ روپے ہونے کی صورت میں آٹھ لاکھ83 ہزار 666روپے ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر