گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تخت سلیمان ۔۔ ہدہد اور سونے کا تاج ۔۔
تخت سلیمان ڈیرہ اسماعیل شھر کے مغرب میں 120 کلومیٹر دور درازندہ کے مقام پر ایک پہاڑ پر واقع ہے جس کی بلندی 11440 فٹ ہے۔ابن بطوطہ نے بھی اپنے سفرنامے میں اس کا ذکر کیا ہے۔ کہا جاتا ہے حضرت سلیمان علیہ السلام کا اڑتا تخت یہاں اترا تھا اس لیے اس پہاڑ کا نام بھی ان سے منسوب ہوا۔۔ مسلمان اس تخت کی جگہ چڑھ کر نفل بھی ادا کرتے ہیں۔ خیر مجھے آج آپ کو ہد ہد کی کہانی سنانا ہے ۔کہا جاتا کہ ایک دن حضرت سلیمان علیہ السلام دھوپ میں سفر کر رہے تھے اور پسینے سے شرابور تھے تو ہد ہد پرندوں کی ایک ڈار آپ کو سایہ مہیا کرنے کے لیے بادل کی طرح آپ کے اوپر اڑنے لگی۔سلیمانؑ نے ان سے پوچھا کہ اس خدمت کے عوض آپ کو کیا دوں ۔ہد ہدوں نے کہا کہ آپ جیسا سونے کا تاج پہنتے ہیں ہمیں عطا کر دیں۔چنانچہ تاج عطا کر دیا گیا اور یہ بن سنور ک اکڑ اکڑ کر چلنے لگے۔جب شکاریوں کو پتہ چلا وہ ان کو بے تحاشہ مارتے اور سونا حاصل کرتے۔ زندہ بچ جانے والوں نے دوبارہ حضرت سلیمانؑ سے درخواست کی کہ انہیں اس تاج سے نجات دلوائیں جو ان کے لیے مصائب اور موت کا سبب بن گیا ۔چنانچہ سونے کا تاج واپس لے کر پروں کی کلغی دے دی گئ جب اب ان ک سر پر ہوتی ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر