نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے 25 منحرف ارکان کو ڈی سیٹ کر دیا

منحرف اراکین کے وکلا وکیل جاوید ملک اور دیگر نے کہا کہ کاغذات نامزدگی اور جواب الجواب میں عمران خان کے دستخط مختلف ہیں ۔دستخط مختلف ہونے سے ان کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔ الیکشن کمیشن ریفرنسز خارج کرے۔

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے 25 منحرف ارکان کی نااہلی سے متعلق ریفرنسز پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

الیکشن کمیشن نے 17 مئی کو پنجاب اسمبلی کے 25 منحرف ارکان کی نااہلی سے متعلق محفوظ کردہ فیصلہ سنا دیا۔ فیصلے میں پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دے دیا۔ پی ٹی آئی کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے سنایا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی نااہلی سے متعلق ریفرنسز منظور کر لیے۔

پنجاب اسمبلی کے نااہل قرار دیئے گئے اراکین میں پی پی217 ملتان 7 سے محمد سلمان نعیم، پی پی 288 ڈی جی خان 2 سے محسن عطا خان کھوسہ، پی پی 7 راولپنڈی 2 سے راجہ صغیر احمد، پی پی 83 خوشاب 2 سے ملک غلام رسول اور پی پی 90 بھکر 2 سے سعید اکبر خان نوانی شامل ہیں۔

نااہل قرار دیئے گئے صوبائی اراکین میں پی پی97 فیصل آباد ایک سے محمد اجمل، پی پی 125 جھنگ 2 سے فیصل حیات جبوانہ، پی پی 127 جھنگ 4 سے مہر محمد اسلم، پی پی 140 شیخوپورہ 6 سے میاں خالد محمود، پی پی 202 ساہیوال 7 سے ملک نعمان لنگڑیال، پی پی 158 لاہور سے عبدالعلیم خان، پی پی 224 لودھراں ایک سے زوار حسین وڑائچ، پی پی 228 لودھراں 5 سے نذیر احمد خان اور پی پی 237 بہاولنگر ایک فدا حسین شامل ہیں۔

ڈی سیٹ ہونے والوں میں پی پی 282 لیہ سے محمد طاہر، پی پی 273 مظفر گڑھ سے محمد سبطین رضا، مخصوص نشست پی پی 322 سے عائشہ نواز، مخصوص نشست پی پی327 سے ساجدہ یوسف، مخصوص نشست پی پی 364 سے ہارون عمران گل، مخصوص نشست پی پی 311 سے عظمیٰ کاردار، پی پی 167 لاہور سے نذیر احمد چوہان، پی پی 170 سے محمد امین ذوالقرنین، پی پی 272 سے زہرا بتول، پی پی 168 سے ملک اسد علی، پی پی 356 سے اعجاز مہیش، پی پی 287 سے جاوید اختر شامل ہیں۔

گزشتہ سماعت میں منحرف اراکین کے وکلا نے کہا تھا کہ جواب الجواب میں عمران خان کے دستخط جعلی ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی وزیر اعلیٰ کے امیدوار تھے۔ وہ کیسےریفرنسز بھیج سکتے تھے؟ریفرنسز کو خارج کیا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے منگل 17 مئی کو سماعت کی تھی۔ پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے نے موقف اختیار کیا تھا کہ ووٹ کاسٹ ہو گیا تو اس کا نتیجہ ڈی سیٹنگ ہوگا۔ پارلیمانی پارٹی نے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کی تشریح نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے ارکان اسمبلی ہی کثرت رائے سے فیصلہ کرتے ہیں۔ یکم اپریل کو اجلاس میں پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ کا ووٹ دینے کا اعلان کیا گیا۔ پی ٹی آئی پنجاب اسمبلی کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اورچیف وہپ کے بیان حلفی جمع کرائے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس عمران خان نے وزارت اعلیٰ کیلئے پرویز الہی کو امیدوار کا اعلان کیا۔منحرف اراکین نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی۔

منحرف اراکین کے وکلا وکیل جاوید ملک اور دیگر نے کہا کہ کاغذات نامزدگی اور جواب الجواب میں عمران خان کے دستخط مختلف ہیں ۔دستخط مختلف ہونے سے ان کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔ الیکشن کمیشن ریفرنسز خارج کرے۔

الیکشن کمیشن نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کیخلاف نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجا تھا۔

About The Author