انسانی فطرت کے متنازعہ پہلووں پر جرات مندانہ اظہار کرنیوالے،، افسانہ نگاری کی دنیا کے بے تاج بادشاہ سعادت حسن منٹو کی ایک سو دسویں سالگرہ آج منائی جا رہی ہے
اردو افسانے کو نئی راہ دکھانے والے صاحب طرز نثر نگار کی زندگی پر دیکھتے ہیں
معاشرے کی تلخ تصویر کشی جس کا اطوار
روایات سے بغاوت جس کا شعار،، لازوال افسانہ نگار سعادت حسن منٹو گیارہ مئی انیس سو بارہ کو لدھیانہ کے نواحی گاؤں سمرالہ میں پیدا ہوئے
قیام پاکستان کے بعد لاہور میں بسیرا کرنے والے منٹو نے اپنے افسانوں، مضامین اور خاکوں میں ہر چیز کو گھڑی ساز کی طرح اپنی درست جگہ پر جمایا
ان کی تحریروں نے ہمیشہ جانی پہچانی دنیا کی تعفن زدہ حقیقتوں سے پردہ اٹھایا،، اپنے لکھے الفاظ کے باعث منٹو کو تین مرتبہ عدالتی سزاؤں کا سامنا بھی کرنا پڑا
سعادت حسن منٹو اپنے بارے میں کہتے تھے کہ افسانہ مجھے لکھتا ہے،، حقیقت شناس لکھاری کی مشہور تخلیقات میں ٹوبہ ٹیک سنگھ،
ٹھنڈا گوشت، نیا قانون، نمرود کی خدائی، سڑک کے کنارے اور دھواں نمایاں ہیں،، ان کی زندگی اور تحریروں پرکئی کھیل بھی پیش کیے گئے
منٹو نے منفرد موضوعات پر قلم اٹھا کر نہ صرف اپنے عہد میں ہلچل مچائی، بلکہ ہمیشہ کے لیے ایک انمول خزانہ بھی چھوڑ گئے
سعادت حسن اٹھارہ جنوری انیس سو پچپن کو اس دنیا میں بیالیس برس گزار کر چلا گیا
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
اشو لال: تل وطنیوں کا تخلیقی ضمیر||محمد الیاس کبیر
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب