نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ضیا مارشل لا اور گھنٹہ گھر ملتان میں قائم ملٹری کورٹ||ڈاکٹر مجاہد مرزا

گلّو بھی موجود ہیں اور ڈرائیور غلام بھی۔ لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے تک تو تنخواہ پر بس گذارا ہوتا ہے اج بھی۔ جہاں معاشی آسودگی نہ ہو وہاں لالچ ہوتا ہے اور جہاں لالچ ہو وہاں بدعنوانی کی بیل آکاس بیل بن جایا کرتی ہے۔

ڈاکٹر مجاہد مرزا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں فوج میں کپتان تھا اور ضیاء کے لگائے مارشل لاء میں ملتان گھنٹہ گھر کی عمارت میں قائم سمری ملٹری کورٹ کا رکن۔ ایک صبح بیچلر آفس کوارٹرز کے کمرے میں میرا ایک دوست آیا جو سماجی شخصیت بھی تھا اور علاقے کا غنڈہ بھی۔ وہ میرا میڈیکل کالج کے زمانے سے دوست تھا اور مجھے پیار سے منّا کہتا تھا، بولا ” منے ذرا باہر چل” نکلا تو دروازے کے باہر آٹھ دس آدمی ہاتھوں میں نوٹوں کی گدیاں پکڑے قطار بنائے کھڑے تھے۔ وہ بولا "منے پکڑ لے”۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے گلّو، جواب دیا پکڑ لو پھربتاتا یوں۔ میں نے کہا نہیں پہلے بتاؤ۔ "یار منے ان سب کے کیس تمہاری عدالت میں ہیں۔ کیس جھوٹے ہیں”۔ اچھا تو رشوت، ” غائب ہو جاؤ سب ورنہ ۔ ۔ ۔” میں دہاڑا، سب چڑیوں کی طرح پھر ہو گئے۔ گلو کھڑا رہا، میں نے اسے جلی کٹی سنائیں۔ وہ منہ بنا کے بولا "منے تیرے فائدے کے لیے کر رہا تھا یار۔ تمہاری تنخواہ تو ساری میس میں اڑ جاتی ہے، اس لیے”۔ دوست تھا اسے دوست کی آمدنی بڑھانے کا جو راستہ سمجھ میں آیا وہی اختیار کر لیا۔
اگر میں نے نوٹ نہیں پکڑے تھے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں تھا کہ سارے میرے جیسے "پاگل” ( جیسے کہ گلو نے مجھے کہا تھا) تھے۔
میں ڈیوٹی پر دیامیر گلگت میں تھا۔ نئی جیپیں خراب ہو جاتی تھیں۔ لانس نائیک ڈرائیور غلام پٹھان کو اعتماد میں لے کر وجہ پوچھی تو اس نے بتایا،” سر ہم کاربوریٹر میں روئی ٹھونس دیتے ہیں، جس پٹرول کی بچت ہوتی ہے، وہ بیچ دیتے ہیں” ایم ٹی جے سی او کو پتہ تھا اور شاید اس سے اوپر بھی۔
کس نے کہا فوج میں کرپشن نہیں ہوتی۔ یہ 1976، 1977 کی باتیں ہیں۔ بدعنوانی کو نہ روکا جائے تو وہ بڑھا کرتی ہے۔
فوج ایسا ادارہ ہے جو خود کو بدنام نہیں ہوے دیتا۔ اب بھی جو کیا ہے وہ چند افراد کا نام خراب کرکے خود کو نیک نام کرنے کی خاطر کیا ہے۔ بے فکر رہیں، کچھ نہیں ہوگا، زیادہ سے زیادہ وہی ہوگا جو ہوا کرتا ہے
گلّو بھی موجود ہیں اور ڈرائیور غلام بھی۔ لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے تک تو تنخواہ پر بس گذارا ہوتا ہے اج بھی۔ جہاں معاشی آسودگی نہ ہو وہاں لالچ ہوتا ہے اور جہاں لالچ ہو وہاں بدعنوانی کی بیل آکاس بیل بن جایا کرتی ہے۔
سول میں رشوت ستانی نیچے سے اوپر اور اوپر سے نیچے تک ہے جبکہ فوج میں بددیانت لوگوں کو یہ موقع مارشل لاء کے دور میں ہی میسر اتا ہے۔
رہی مالی بدعنوانی تو کچھ اختیارات صرف لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر پہنچ کے ہی ملتے ہیں اور اکثر لیفٹیننٹ کرنل دیانتدار ہیں البتہ مراعات سے فائدہ ملتا ہے جیسے رعایتی قیمت پہ گھر / پلاٹ وغیرہ

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

ڈاکٹر مجاہد مرزا کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author