پاکستان میں موجود،، ہاکی کے میراڈونا ،، سٹیفن بلوشر کو لاہور میں کھیلے گئے، انیس سو نوے کے ورلڈکپ کے سنہرے لمحات یاد آگئے،
کہتے ہیں نیشنل اسٹیڈیم میں اسی ہزار تماشائیوں کے درمیان کھیلنا ایک حسین لمحہ تھا
انیس سو اٹھہتر سے انیس سے بانوے تک
ویسٹ جرمنی کی ہاکی ٹیم کی نمائندگی کرنیوالے سابق اولمپئن سٹیفن بلوشر ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں
بلوشر کو اپنی تیز رفتاری اور عمدہ بال کنٹرول کی بدولت ہاکی کا میرا ڈونا کہا جاتا ہے، فارورڈ پوزیشن پر کھیلنے والے،،
ہاکی لیجنڈ نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں نوے کے ورلڈکپ میچز آج بھی نہیں بھولے،، کئی
پاکستانی سابق اولمپئن ان کے پسندیدہ ہیں
سٹیفن بلوشر، سابق جرمنی ہاکی اولمپئن، یاد ہے یہاں میں نے ورلڈکپ کا میچ کھیلا تھا اسی
ہزار لوگ تھے،حسن سردار، سمیع اللہ، قاسم ضیاء اور شہباز احمد سینئر کا گیم پلے آج بھی پسند ہے
سابق اولمپئن کی نظر میں پاکستان کو اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے لیے مضبوط ٹیم کی
ضرورت ہے
سٹیفن بلوشر ،،، "لاہور، کراچی، پشاور، ملتان اسلام آباد میں ہاکی سینٹرز بنانے چاہیے ،،
جہاں سے سو کھلاڑی منتخب ہوں اور ان کے میچز کرائے جائیں پھر کوچ بیس کھلاریوں کو منتخب کرے”
سٹیفن بلوشر پاکستان میں بین الاقوامی ہاکی کی بحالی کے لیے جرمنی کی ٹیم کو پاکستان لانے
کے لیے کوشاں ہے
سٹیفن بلوشر ،،، سابق جرمنی ہاکی اولمپئن ،،، "کوشش ہے کہ اس سال آخر میں یا آئندہ سال
کے شروع میں جرمنی کی ٹیم پاکستان آئے میں نے جرمنی ہاکی فیڈریشن کے ؟صدر سے بھی بات کی ہے”
بلوشر نے جرمنی کی طرف سے دو سو انسٹھ بین الاقوامی میچز کھیلے، دو بار اولمپیکس میں سلور میڈل بھی جیتا
سابق اولمپئن نے پیغام دیا ہے کہ پاکستان میں ہاکی کو فروغ دینا ہے تو ہاکی سینٹرز بنانا ہوں گے جہاں کھلاڑیوں کو تربیت دی جا سکے
اے وی پڑھو
بھارت کو فائنل میں عبرتناک شکست، پاکستان نے ایشیا ایمرجنگ کپ جیت لیا
لاہور میں پاکستان کا سب سے اونچا پرچم نصب کیا جائے گا
برلن میں جاری اسپیشل اولمپیکس میں قومی سائیکلسٹ کی نمایاں کارکردگی