دسمبر 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

میانوالی سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلے

میانوالی سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

میانوالی

(سویل رپورٹ)

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے چلڈرن وارڈ میں آگ لگنے کا واقعہ، وارڈ میں زیر علاج 27بچے اور ان کے ساتھ موجود 6خواتین دھوئیں سے شدید متاثر،

ایک بچی اور تین خواتین کی حالت خراب ہونے کے باعث پہلے پی ایف ہسپتال اور پھر وہاں سے پمز ہسپتال اسلام آباد منتقل کردئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکت ہیڈ کوارٹر ہسپتال میانوالی کے چلڈرن وارڈ میں علی الصبح اچانک لگنے والی آگ کے بعد پیدا ہونے والے شدید دھوئیں کے

باعث وارڈ میں زیر علاج 27بچے اور ان کے ساتھ موجود 6خواتین متاثر ہوئیں۔ ریسکیو 1122اور ہسپتال عملہ کی بروقت کاروائی کی وجہ آگ پر جلد قابو پالیا گیا

اور وارڈ میں زیر علاج بچوں اور دیگر افراد کو جھلسنے سے بچا لیا گیا تاہم دھوئیں کے باعث بچے اور خواتین شدید مٹاثر ہوئیں۔

جنہیں فوری طور پر ہسپتال کے دوسرے وارڈز میں متقل کردیا گیا دھوئیں سے شدید متاثرہ4بچوں اور 3عورتوں کو پی اے ایف ہسپتال منتقل کیا ۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق 26سالہ ماریہ 30سالہ نسیم ،25سالہ اقصی اور دوسالہ مہرین بی بی کو پمز ہسپتال اسلام اآباد شفٹ کیا گیا

دوسری طرف ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال ڈاکٹر سعید احمد کے مطابق آگ لگنے کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے سرگودھا سے فرانزک ٹیم وارڈ سے شواہد اکٹھے کرے گی

انہوں نے بتایا کہ وارڈ میں داخل 27بچوں اور 6 خواتین وارڈ میں دھواں بھر جانے کی وجہ سے متاثرہ ہوئیں

جن میں سےچار بچوں اور تین خواتین کو حالت کی خرابی کے باعث پی اے ایف ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں سے تین خواتین اور ایک چھوٹی بچی کو پمز ہسپتال اسلام آباد ریفر کردیا گیا

ہے جبکہ باقی بچوں کی حالت ٹھیک ہے اور انہیں ہسپتال کے دوسرے وارڈ میں منتقل کردیا گیا۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر خرم شہزاد نے بتا یا کہ واقعہ وارڈ میں نصب اے سی چلر میں خرابی کے باعث ہونے والے شارٹ سرکٹ کے باعث پیش آیا ہے ۔

جس کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا اللہ پاک کا شکر ہے واقعہ کے دوران وارڈ میں زیر علاج بچے

ان کے ساتھ موجود خواتین اور عملہ کے تمام لوگ جھلسنے سے محفوظ رہے ۔

آگ لگنے سے وارڈ مکمل طور تباہ ہوچکا ہے

اور وارڈ میں موجود اے سی چلر اور دیگر میڈیکل مشینری، بیڈز اور ریکارڈ مکمل طور تباہ ہوگیا ہے

 

 

 

 

About The Author