گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے معاشرے میں اور سماجی برائیوں کے ساتھ ساتھ رشتہ تلاش کرنے کا کام بھی بہت مشکلات سے دو چار ہے۔ عام طور پر بیٹے والے لوگوں کے گھر پہلے لڑکی دیکھنے جاتے ہیں۔ اپنا لڑکا برتن دھونے کا کام بھی کرتا ہو تو ایم ایس سی کمپوٹر سائنس بتاتے ہیں۔ ڈیمانڈ یہ کہ لڑکی اعلی تعلیم یافتہ ۔کترینہ کیف کی طرح خوبصورت ۔ گزیٹڈ افسر ہو ۔کم عمر ہو اور شرافت کا پُتلا ہو ۔گرہستی کے کام کی ماہر ہو برتن دھونا کپڑے دھونا استری کرنا ماسی سکینہ کی طرح جانتی ہو۔ انٹر کانٹینیٹل ہوٹل کے چیف کی طرح کھانے پکانے جانتی ہو جہیز میں تمام کراکری fridge فرنیچر لاے .گاڑی بھی رکھتی ہو۔
جب لڑکے کو دیکھنے جاٶ تو پیلے دانتوں پر برش کبھی نہیں کیاہوگا ۔ دو دانت ٹوٹے ہوے دسویں کلاس میں دس دفعہ فیل بے روزگار تین مرلے کا کرائے کا گھر ۔ بعض بیٹے والے بیٹی والوں کے گھر چاۓ بسکٹ ٹھوسنے جاتے ہیں۔رشتہ کرانے والی ماسیاں تو ماسی تقدیرن بن کر گھرکھر سے کھا کر جسم ہاتھی کی طرح موٹا کر بیٹھتی ہیں۔
ویسےیار ہماری قسمت میں ۔۔
بندے دا پتر بننا کبھی نہیں لکھا ہو گا؟۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر