گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان شھر کے اردگرد سو سال پہلے درجنوں کھوہ یا کنویں آباد تھے۔ یہ کنویں آبنوشی اور آبپاشی دونوں کام کرتے تھے اور تقریبا” سبزیاں پھل ان کنوٶں کے پانی سے پیدا ہوتے۔پھر نہریں اور ٹیوب ویل آۓ۔
کھوہ کے ساتھ ہماری زندگی کا رومانس وابستہ تھا اور کئی نغمے ۔گیت۔ بگڑو کے بند کھوہ پر لکھے گیے اور ہماری ثقافتی زندگی کا حصہ بنے۔گھڑی گھڑولا کی رسم بھی کھوہ پر ادا کی جاتی۔
یہ بگڑو کے بند کھوہ سے متعلق ہیں ؎
دلوں ڈیرے پٹ چھوڑیں۔۔
چھلا میڈا عید آلا۔۔
کسی کھوہ وچ سٹ چھوڑیں۔
-=====================
اس کے علاوہ یہ گیت تو آج تک سنا جاتا ہے ۔۔
تیڈے کھوہ تے آئ ہاں ساوے کریلے ۔۔
تیڈے کھوہ تے آئ ہاں لوٹاں دی بھِیڑ ہے۔۔
مگر اس گیت کے دوسرے بند مجھے بھول گئے۔ شاید آپ میں کسی کو یاد ہوں۔
آج اگر ان کنوٶں کو دیکھیں تو خدا کی قدرت یاد آتی ہے کہ ہر کمال کے بعد زوال ہے۔

اے وی پڑھو
اُچ ڈھاندی ڈیکھ تے چھوراں وی وٹے مارے ہن۔۔۔|شہزاد عرفان
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو