جولائی 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کانی گرم کا لوہا کہاں گیا ؟||گلزار احمد

کسی زمانے ہم کانی گرم کی بنی لوہے کے چاقو ۔چھریاں ۔خنجر منگواتے تھے جو بڑے خوبصورت اور پائیدار ہوتے ۔پھر نہ جانے یہاں کا لوہا کدھر گیا؟

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج سے 174 سال پہلے جب انگریزوں نے ڈیرہ اسماعیل خان پر قبضہ کیا تو اس وقت جنوبی وزیرستان کے علاقے کانی گرم سے لوہا نکالا جاتا تھا۔
ہربرٹ ایڈورڈز نے اپنی یاداشتوں میں لکھا ہے کہ کانی گرم میں اس وقت لوہا صاف کرنے کی ساٹھ بھٹیاں کام کر رہی تھیں۔ وہاں کے لوہار ایک ساڑھے تین فٹ لمبا چوڑا اور گہرا گول گڑھا کھود کر اس کو ایک مٹی کے ڈھکنے سے جس میں سوراخ ہوتے ڈھک دیتے۔پھر اس پر کوئلے کی تہ چڑھاتے ۔اس کے اوپر ان پتھروں کو جن میں لوہا موجود تھا ریزہ ریزہ کر کے رکھ دیتے ۔پھر دوبارہ اوپر کوئلوں کی تہ چڑھاتے اور پانچ چھ دھونکنیوں کی مدد سے آگ جلاتے اس طرح لوہا پگھل کر ڈھکن کے سوراخوں کے ذریعے گڑھے میں ٹپک ٹپک کر جمع ہو تا رہتا۔
اس وقت پتھروں کے اندر یعنی غیر صاف شدہ لوہے کی قیمت تین روپے(محرابی) پکا من تھی جو 80 پاونڈ وزن کا تھا۔
کسی زمانے ہم کانی گرم کی بنی لوہے کے چاقو ۔چھریاں ۔خنجر منگواتے تھے جو بڑے خوبصورت اور پائیدار ہوتے ۔پھر نہ جانے یہاں کا لوہا کدھر گیا؟

چینی کا لچھا ۔۔

لچھا چینی کی روئی نما مٹھائی ہوتی ہے جو منھ میں رکھتے ہی گھل جاتی ہے۔ لچھا مختلف رنگوں اور آرٹسٹک شکلوں میں ملتا ہے۔ ہمارے ہنر مند اس مٹھائی کو خوبصورت شکلوں میں ترتیب دینے میں یکتا ہیں جو دور ہی سے سکول کے بچوں کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہیں ۔ آج ہمارے دوست بشیر سیماب صاحب بنوں میریان روڈ پر ایک گاٶں نورڑ گیے تو ہمارے لیے کچھ تصاویر لے آۓ جس میں چینی کا لچھا بنانے اور بیچنے والے بیٹھے ہیں ۔کسی جگہ کچی ایٹیں بنانے والے بھی کام کر رہے ہیں۔ہماری دعا ہے ہمارے دیس کے مزدور سلامت رہیں آ

%d bloggers like this: