نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جنوبی پنجاب سیاسی جماعتوں کا نیا اکھاڑہ !||افتخار الحسن

یہاں صورتحال نے عجیب کروٹ لی ہے حکومتی جماعت سمیت تمام جماعتوں سے ورکرز، راہنما اور عام آدمی مسلم لیگ میں شمولیت کیلئے بے چین ہے مگر وہاں پہلے سے رش موجود ہے مقامی قیادت کا فقدان ہے جس سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

افتخار الحسن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ویسے تو ہمیشہ سے ہی جنوبی پنجاب جوڑ توڑ اور ملکی سیاست کا محور ہی رہا ہے مگر موجودہ دور حکومت میں کچھ زیادہ سیاسی سرگرمیوں کا گڑھ جنوبی پنجاب اس لئے رہا کہ موجودہ حکومت جنوبی پنجاب کے عوام سے الگ صوبہ کے وعدے کی بنیاد پر اقتدار حاصل کیا ۔ حکومت اپنی مدت کا زیادہ عرصہ گزار چکی مگر تاحال جنوبی پنجاب الگ صوبہ کے دور دور تک کوئی آثار نظر نہیں آ رہے جس کا فائدہ تمام اپوزیشن جماعتیں اٹھانا چاہتی ہیں ۔ گزشتہ عام انتخابات پر نظر دوڑائی جائے تو صاف نظر آتا ہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام نے جس طرح تحریک انصاف کو صوبہ کے نام پر مینڈیٹ دیا وہ ایک مثالی تھا یعنی اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں کو خوفناک شکست کا سامنا کرنا پڑا اور تحریک انصاف کو جنوبی پنجاب سے بھاری مینڈیٹ ملا بلکہ یوں کہنا بھی غیر مناسب نہ ہوگا کہ تحریک انصاف صوبہ پنجاب اور وفاقی حکومت جنوبی پنجاب کے مینڈیٹ سے ہی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ورنہ وسطی پنجاب میں ناکامی کا ہی سامنا کرنا پڑا اب ایک بار پھر اپوزیشن جماعتیں بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں کہ آنے والے عام انتخابات میں وہ جنوبی پنجاب سے زیادہ شیئر لے سکیں جس کیلئے جنوبی پنجاب کو ٹارگٹ کیا ہوا ہے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کسی بھی سیاسی جماعت کے مرکزی قائدین میں سے سب سے زیادہ دورے جنوبی پنجاب کے کررہے ہیں ہر تین ماہ بعد جنوبی پنجاب کا دورہ کرتے ہیں بلکہ یہ بھی قابل ذکر بات ہے کہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی رہائش گاہ کے باوجود انھوں نے ملتان میں بلاول ہاؤس قائم کیا جہاں وہ آکر قیام کرتے ہیں اور ورکرز سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔ گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں متعدد بار ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں ورکرز کنونشن بھی منعقد کئے اپنے پارٹی عہدیداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں رہتے ہیں ۔ رواں ہفتے بھی تین روزہ دورے پر بلاول ہاوس ملتان میں قیام پذیر رہے ملتان اور کوٹ ادو میں کارکنوں سے خطاب بھی کیا اس دورے کامقصد حکومت کے خلاف لانگ مارچ کی تیاری تھی ۔ گیلانی ہاوس میں ورکرز کنونشن منعقد کیا گیا جہاں جنوبی پنجاب کے تنظیمی عہدیداران تمام ٹکٹ ہولڈرز شریک تھے بلکہ سب پر ذمہ داری عائد تھی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں سے ورکرز کو ساتھ لائیں تمام تر کوششوں کے باوجود کوئی غیر معمولی مجمع نہ لگا سکے البتہ گیلانی ہاوس میں کم گنجائش کی بدولت کھچا کھچ بھرا ہوا نظر ضرور آیا بہرحال بلاول بھٹو زرداری بار بار ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے دورے کررہے ہیں مگر اب تک کوئی بڑی وکٹ نہیں گرا سکے اور مسلسل ناکام لوٹ رہے ہیں اس بار بھی ناکام ہی لوٹے البتہ چند ایک کونسلرز اور ایک دو چیئرمین یونین کونسل کی شرکت ہر بار کرادی جاتی ہے ۔ سندھ کے بڑے بڑے سیاست دان خواہش مند ہیں اور حسرت رکھتے ہیں کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ان کی دعوت قبول کر لیں مگر وہ خواب ہی رہتا ہے مگر جنوبی پنجاب کے سیاسی ورکرز اس حوالے سے خوش قسمت ہیں جب بھی بلاول بھٹو زرداری ملتان یا جنوبی پنجاب کا دورہ کرتے ہیں وہ اپنی خواہش پوری کر سکتے ہیں ۔ بہرحال بار بار ناکام واپسی پر پیپلزپارٹی کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے حالانکہ جنوبی پنجاب پیپلزپارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا تھا اور جب بھی پیپلزپارٹی نے اقتدار حاصل کیا جنوبی پنجاب کے بدولت ہی کیا اب ایسا کیا ہوا جو یہاں کے عوام بھروسہ کرنے کو تیار ہی نہیں وجوہات تلاش کرکے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے ورنہ اتنے دورے تو وزیر اعلی پنجاب نے نہیں کئے جتنی بار بلاول بھٹو زرداری جنوبی پنجاب کے دورے کرچکے۔
بلاول بھٹو زرداری جنوبی پنجاب میں موجود ہی تھے کہ مسلم لیگ کے راہنما حمزہ شہباز شریف جنوبی پنجاب پہنچ گئے اور ملتان کے علاقے جلال پور پیروالہ میں کسان کنونشن کے نام پر جلسہ عام سے خطاب کیا جہاں ورکرز اور کسان کثیر تعداد میں شریک ہوئے ۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے حمزہ شہباز شریف نے کسانوں کے مسائل اُجاگر کئے اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا مسلم لیگ پنجاب کے جنرل سیکریٹری سردار اویس لغاری نے بھی جارحانہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب الگ صوبہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں مسلم لیگ ملتان ڈویژن کے صدر عبدالرحمان خان کانجو نے بھی اپنے خطاب میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ حمزہ شہباز شریف 2 روز ملتان میں قیام کے بعد بہاولپور روانہ ہوئے پارٹی راہنماؤں کے گھروں میں جا کر فاتحہ خوانی بھی کی بہاولپور میں بھی ورکرز سے خطاب کیا اور واپس لاہور روانہ ہوگئے ۔ یہاں صورتحال نے عجیب کروٹ لی ہے حکومتی جماعت سمیت تمام جماعتوں سے ورکرز، راہنما اور عام آدمی مسلم لیگ میں شمولیت کیلئے بے چین ہے مگر وہاں پہلے سے رش موجود ہے مقامی قیادت کا فقدان ہے جس سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمن بھی رواں ہفتے ملتان پہنچ گئے تین روزہ قیام تھا کوٹ ادو ورکرز کنونشن سے خطاب کیا ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب حکومت آخری سانس لے رہی ہے اور ہمیں اب کچھ کرنے کی ضرورت نہیں حکومت اپنے اختتام پر ہے مولانا فضل الرحمان کا گھر بھی ملتان میں ہے اور جنوبی پنجاب میں اپنا ایک اثرو رسوخ رکھتے ہیں۔ جنوبی پنجاب ملکی سیاست کا محور ہے اور ہر آنے والا دن سیاسی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ کررہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے:

جنوبی پنجاب ایک بار پھر نظر انداز!||شوکت اشفاق

عمر سعید شیخ ۔ پراسرار کردار کی ڈرامائی کہانی۔۔۔محمد عامر خاکوانی

سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی

افتخار الحسن  کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author