نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جانِ بہاراں رشکِ چمن ۔۔۔||گلزار احمد

غم روزگار نے مجھے گریڈوں کے شھر اسلام آباد میں مستقل رہائش رکھنے پر مجبور کر دیا۔ڈیرہ اسماعیل خان کی وہ گلیاں ۔چوبارے۔دوست۔ساتھی۔ثوبتیں اور دریا کنارے سیر سپاٹا سب کچھ ماضی کا حصہ بن گیا۔اسلام آباد کا نہ کوئ کلچر نہ ثقافت نہ یارانے اور نہ ہی دوستانے ۔۔ ایسے گھٹن زدہ ماحول میں آبائ وطن کی یاد تو بہت ستاتی ہے“ ۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈیرہ اسماعیل خان ایسا شھر ہے جو یہاں پیدا ہوا تو ڈیرہ کی محبت اس کے جسم میں خون کی طرح گردش کرتی ہے۔ بعض مجبوریوں اور روزگار کی تلاش میں مجھے بھی ملک اور بیرون ملک جانا پڑا ۔لیکن جب کام کاج سے فارغ ہوتا تو ڈیرہ کی گلیاں اور چوبارے دل و دماغ میں گھومنے لگتے ۔ آج شام پشاور سےانجینئر جاوید اقبال انجم صاحب کا فون آیا کہ انکی نئی تصنیف ۔۔دہم الف ۔۔ ڈیرہ آ چکی ہے آپ وصول کر لیں۔ اگلے پندرہ منٹ میں وہ کتاب میرے ہاتھ میں تھی۔ یہ کتاب در اصل انکی گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 4 ڈیرہ اسماعیل خان میں تعلیم کے دوران گزرے سنہرے دنوں کی آپ بیتی ہے۔آجکل وہ حیات آباد پشاور سیٹل ہو چکے ہیں اور ریٹائر زندگی گزار رہے ہیں۔وہ ڈیرہ کے ایک عظیم استاد ماسٹر محمد لقمان کے پوتے ہیں۔کہنے کو جاوید اقبال انجم کا جسم پشاور میں ہے مگر روح ڈیرہ میں چھوڑ گیے۔ وہ لکھتے ہیں” میںnostalgic دور کا انسان ہوں اور ہمیشہ اپنے بچپن لڑکپن سے جڑی یادوں میں کھو جاتا ہوں“۔بلکہ ان کے دوست انجینئر ڈاکٹر ذکا اللہ گنڈہ پور سابق پیسکو واپڈاچیف پشاور نے انکی اس کتاب میں واضع کیا کہ جاوید اقبال انجم اپنی زمین سے اس قدر جڑا ہوا اور اپنے ماحول سے اس قدر مانوس ہو چکا ہے کہ اب ان یادوں سے نکلنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے جن ڈیرہ وال دوستوں نے اس کتاب پر کچھ تبصرے لکھے وہ خود بھی ڈیرہ کی یادوں کے اسیر ہیں۔ ان کے ایک ڈیرہ وال دوست جسٹس ریٹائرڈ محمد یونس تھہیم جو اسلام آباد رہتے ہیں نے لکھا ” غم روزگار نے مجھے گریڈوں کے شھر اسلام آباد میں مستقل رہائش رکھنے پر مجبور کر دیا۔ڈیرہ اسماعیل خان کی وہ گلیاں ۔چوبارے۔دوست۔ساتھی۔ثوبتیں اور دریا کنارے سیر سپاٹا سب کچھ ماضی کا حصہ بن گیا۔اسلام آباد کا نہ کوئ کلچر نہ ثقافت نہ یارانے اور نہ ہی دوستانے ۔۔ ایسے گھٹن زدہ ماحول میں آبائ وطن کی یاد تو بہت ستاتی ہے“ ۔
اسلام آباد سیٹل ہو جانے والے ایک اور ڈیرہ وال شہر یار قیصرانی جو نیشنل بنک آف پاکستان کے سابق ایگزیکٹیو وائس پریزیڈنٹ تھے نے کتاب میں لکھا کہ” میں ڈیرہ سے دور رہ کر بھی انٹر نیٹ کے ذریعے شھر سے جڑا ہوا ہوں۔بھلا ہو گلزار احمد صاحب کا جو اپنی صحافتی ذمہ داریوں کو بھی پورا کر رہے ہیں اور عمر کے اس حصے میں بھی ہمیں ڈیرہ اسماعیل خان کی خبروں سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ نئے نئے لوگوں سے ملواتے رہتے ہیں “
تو جناب ڈیرہ وال پردیسیوں کے تبصرے میں نے اس لیے لکھ دیے کہ ڈیرہ ان کی جان بہاراں اور رشک چمن ہے ۔یہ گانا تو آپ نے سن رکھا ہو گا؎
۔یہ گلیاں یہ چوبارا،یہاں آنا نہ دوبارہ،،
اب ہم تو ہوئے پردیسی… کہ تیرا یہاں کوئ نہیں۔۔۔

About The Author