مئی 13, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

17ویں چولستان جیپ ریلی||ظہور دھریجہ

مقامی لوگوں کو یہ بھی شکایات ہیں کہ چولستان لوگ پیاس سے مر جاتے ہیں اور لوگوں کو بنیادی انسانی سہولیات میسر نہیں ۔وزیراعلیٰ سردارعثمان خان بزدار اور محکمہ ٹور ازم کے افسران کو انمعاملات و مسائل پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ظہور دھریجہ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

17ویں انٹرنیشنل چولستان ڈیزرٹ ریلی کا افتتاح کردیا گیا ،گزشتہ روز ڈی ایچ اے بہاولپور میں افتتاحی تقریب میں سیکرٹری ٹورازم اسد اللہ فیض،کمشنر بہاولپور ظفر اقبال ، صاحبزادہ عثمان عباسی ،صاحبزادہ فیض الرشید عباسی و دیگر نے ٹرافی کی نقاب کشائی کی۔

17سال سے چولستان جیپ ریلی کا انعقاد ہورہا ہے ،جیپ ریلی میں ملک بھر سے شائقین شرکت کرتے ہیں اور بیرون ملک سے بھی لوگ شریک ہوتے ہیں اچھی بات ہے کہ غیر ملکی مہمانوں کی سکیورٹی کیلئے انتظامات کیے گئے ہیں،جیپ ریلی کے موقع پر کمشنر بہاولپور ظفر اقبال کا یہ کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سردار عثمان خان بزدار کے ویژن کے مطابق خطہ میں ٹور ازم کو فروغ دیا جارہا ہے لیکن اس بات پر بھی توجہ کی ضرورت ہے کہ ٹور ازم ایک ایونٹ نہیں بلکہ وسیع تر مفہوم کا نام ہے سرائیکی وسیب میں بہت سے سیاحتی مقامات ہیں جن پر توجہ کی ضرورت ہے ۔

چولستان جیب ریلی کے موقع پر مقامی تہذیب و ثقافت اور تجارتی پہلو کو نظر انداز کرنے کی شکایات کے علاوہ کچھ دیگر مسائل بھی ہیں جن پر توجہ کی ضرورت ہے۔ ایک نقطہ نظر یہ ہے کہ چولستان ڈیزرٹ ریلی سے جہاں چولستانی کلچر کی دنیا بھر میں شناخت ہوتی ہے وہاں ملک بھر کے صاحب استطاعت اور اثر رسوخ رکھنے والی شخصیات میں باہمی اتحاد و یکجہتی کے جذبوں کو بھی فروغ ملتا ہے۔

چولستان جیپ ریلی سے چاروں صوبوں سے صاحب ثروت اور اہم سرکردہ شخصیات شریک ہوتی ہیں جو اس موقع پر باہمی گفت و شنید اور باہمی میل ملاپ ہوتا ہے ، اس سے نفرتوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔ اس طرح جیپ ریلی سے بہاولپور بالخصوص چولستان کی معاشی حالت بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ اس بار چولستان جیپ ریلی میں تقریباً تین لاکھ افراد سے زائد کی ملک بھر سے آئے ۔ یوں اس موقع پر ڈیراور سمیت بہاولپور ڈویژن کے تینوں اضلاع کے اہم چولستانی مقامات میں کئی شہر آباد ہو رہے ہیں ۔

علاقے کے لوگوں کو کھانے پینے کے سٹالوں سے لے کر علاقہ کے مویشی ، دودھ اور دیگر خورونوش فروخت کرنے کے مواقع ملیں گے۔ اس طرح یہاں کے باشندوں بالخصوص چولستانیوں کو کیامعاشی فائدہ ہو گا، یہ بھی سوال ہے۔ دوسرا عوامی نقطہ نظر یہ ہے کہ چولستان جیپ ریلی سے مقامی لوگوں کو قطعی طورپر نظر انداز کر دیا جاتا ہے ،چولستان میں تعلیم ،صحت اور روزگار کے مسائل پر کسی نے توجہ نہیں دی۔ناجائز الاٹمنٹوں کے مسائل اپنی جگہ موجود ہیں۔

حکومت پنجاب اور ٹور ازم کو ان مسائل پر بھی توجہ دینا ہوگی۔ ٹور ازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن پنجاب کی بیورو کریسی جو کہ لاہور میں بیٹھتی ہے تو وہاں بیٹھ کر تمام فیصلے کئے جاتے ہیں جو کہ مقامی ماحول کے بالکل بر عکس ہوتے ہیں ۔ مقامی سپانسرز سے ہونے والے کثیر سرمایہ اور آمدنی کا کوئی حساب کتاب نہیں ۔

بہاولپور اور قلعہ ڈیراور پر تین روز کیلئے کچھ ہلچل دکھائی دیتی ہے اور وہ بھی اس لئے کہ یہاں ریلی کا انعقاد ہونا ہوتا ہے ۔بہاولپور کے لوگوں کو ریلی میں حصہ لینے والی گاڑیوں کو صرف ایک جھلک دکھائی جاتی ہے جبکہ قلعہ ڈیراور پر جو بھی تقریبات ہوتی ہیں ، ان کا اہتمام کرنے کی ذمہ داری لاہور کے لوگوں پر ہوتی ہے ۔

کیٹرنگ اور صحرائے چولستان میں خیمہ بستی بسانے کے ٹھیکے بھی لاہور کے ٹھیکیداروں کو دیئے جاتے ہیں اور ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کا عملہ جب چولستان آتا ہے تو وہ اپنی من مانیاں کرتا ہے۔ ٹورازم پر مقامی انتظامیہ کو بھی تحفظات ہیں۔ ان سطور میںپہلے بھی لکھا جاچکا ہے کہ چولستان ڈیزرٹ ریلی کے نتیجے میں چولستان میں آلودگی بھی پیدا ہوتی ہے ‘ جس سے انسان اور جانور بیمار ہوتے ہیں ۔

حالانکہ چولستان ڈیزرٹ ریلی کا مقصد یہ بتایا گیا تھاکہ اسے چولستان کی تہذیب و ثقافت کو فروغ ملے گا اور چولستان کے مسائل کے بارے میں لوگوں کو آگاہی ہوگی ۔ ان میں سے ایک بھی مقصد پورا نہیں ہوا۔ چولستان میں اس طرح کی کوئی کانفرنس ، سیمینار یا سمپوزیم نہیں کرائے جاتے البتہ ایک کلچرل نائٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے ، جس میں تمام فنکار باہر سے آتے ہیں ۔

چولستان ڈزیرٹ ریلی کے موقع پر اس طرح کے اقدامات کی ضرورت ہے جس سے مقامی دستکاری کو فروغ حاصل ہو ، لائیو سٹاک کی ترقی ہو اور چولستانیوں کیلئے تعلیم ،صحت اور روزگار کے ساتھ ساتھ پینے کے پانی کے مسائل کا احاطہ کیا جائے ۔مگر افسوس کہ ان گزارشات پر توجہ نہیں دی گئی ۔ اگر چولستان جیپ ریلی کا حاصل یہی ہے تو یہملک و قوم کیلئے نقصان دہ ہے۔

ٹوور ازم کا دعویٰ یہ ہے کہ چولستان جیپ ریلی کے ذریعے ہم مقامی تہذیب و ثقافت کو متعارف کرانے کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں ، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ایونٹ کا ایک مقصد مقامی فنکاروں اور ہنر مندوں کی حوصلہ افزائی بھی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جب ٹور ازم مقامی فنکاروں کو نظر انداز کر کے مہنگے داموں باہر سے گلوکاروں کو بلوائے گی تو مقامی فنکاروں کی کس طرح حوصلہ افزائی ہوگی؟ایک فنکار کے بھاری معاوضے سے 10مقامی فنکار ایڈجسٹ ہوسکتے ہیں۔

مزید یہ ہے کہ مقامی تہذیب و ثقافت کے تقاضے مقامی فنکار ہی پورے سکتے ہیں۔معاشی حوالے سے بات کی جائے تو ٹور ازم والوں سے بات کی جائے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم باقاعدہ ٹینڈر کرتے ہیں اور ٹھیکہ الاٹ کرتے ہیں ، یہ بات در اصل چولستان میں رہنے والے محروم لوگوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے کہ ٹینڈر اور ٹھیکہ جات کی الاٹمنٹ کی جو حقیقت ہے اس سے سب واقف ہیں ۔ یہ ٹھیک ہے کہ وسیب کے لوگ محروم ضرور ہیں مگر وہ اتنے بھی نادان نہیں جتنے کہ ٹور ازم کی بیورو کریسی سمجھتی ہے ۔

مقامی لوگوں کو یہ بھی شکایات ہیں کہ چولستان لوگ پیاس سے مر جاتے ہیں اور لوگوں کو بنیادی انسانی سہولیات میسر نہیں ۔وزیراعلیٰ سردارعثمان خان بزدار اور محکمہ ٹور ازم کے افسران کو انمعاملات و مسائل پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: