ڈاکٹر مجاہد مرزا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم نے ایک تحقیقی سوال کیا تھا: آپ محبوبہ کے لب چومتے بلکہ چوستے بھی ہیں کیا شادی کے دو تین سال بعد بھی بیوی کے ساتھ یہ حرکت کرتے ہیں؟
ہمیں چار گھنٹے میں کوئی 22 کمنٹ میسر آئے۔ جن میں دو نے کہا کہ ان کا بیاہ نہیں ہوا۔ ایک نے کہا کہ ایک ماہ میں دو بار۔ ایک نے کہا تقریبا” اور ایک نے آٹھ ماہ کے بعد بیوی کے ہونٹوں کو ایکسپائرڈ قرار دیا اور آٹھ نے کہا کہ وہ ایسا کرتے ہیں۔
ایک تہائی افراد کا بیوی سے لب بہ لب بوسہ کا اقرار، خاصی بڑی تعداد ہے۔ اس کی وجہ میں ایک تو یہ کہ ان کو بیوی سے محبت ہوگی مگر زیادہ امکان متبادل میسر نہ آنے کا ہوگا۔
محبوبہ بھی اگر تین سے پانچ سال پرانی ہو جائے تو فرنچ کس بس خیال رہ جاتا ہے چہ جائیکہ بیوی کے ساتھ۔ محبوبہ سے یہ حرکت اس کا مسلسل جسمانی قرب برقرار رکھنے کی خاطر کی جاتی ہے۔ جبکہ نئی محبوبہ کے ساتھ ہیجان میں۔
بقول ایک طرار اور سمجھدار یوکرینی خاتون کے کچھ عرصہ گذر جانے کے بعد تو یہ خیال ہی کہ گھنٹہ پہلے پارٹنر نے جو پنیر چبایا ہے اس کے ذرے بھی دانتوں کے درمیان اٹکے ہونگے، لب بہ لب چومنے سے روک دیتا ہے۔
یہ اور بات ہے کہ ایک پٹھان نوجوان جس کی کوئی دوست نہیں تھی، نئے سال کی تقریب میں مدہوشی کے عالم میں ایک نیم مدہوش لڑکی کا بہت طویل بوسہ لے رہا تھا، اس سے پوچھا کہ تم کیا کر رہے تھے تو وہ بولا،” بس سر وہ توک( تھوک ) پلائے گئی اور ہم توک پیے گئے”۔
رہی بات مغرب کی تو روس کے ایک بہت معروف اداکار الیکساندر عبداللوف تھے، بہت وجیہہ۔ ان کی بیوی بھی روس کی ملکہ حسن رہی تھیں۔۔۔ ایک انٹرویو میں ان سے پوچھا کہ آپ کے بیوی سے تعلقات کیسے ہیں؟ انہوں نے پوچھا تعلقات سے کیا مراد ہے؟ انٹرویو لینے والے نے کہا کہ ظاہر ہے جسمانی تعلقات کی بات کر رہا ہوں۔ اس پہ وہ بولے کہ بھئی ڈیڑھ سال بعد بیویوں کے ساتھ جسمانی تعلقات نہیں رہتے بس قواعد ہوتے ہیں یعنی ورزش کہ یوں کیا ووں کیا اور بس پھر گال پہ بوسہ دیا یا سگریٹ سلگا لی۔
اس سے آپ خود ہی اندازہ کر لیں کہ جسمانی تعلقات کے پہلے قاعدے یعنی لب بہ لب بوسہ کی پھر کیا حیثیت رہ جاتی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے:
آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی
خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی
ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر