رؤف لُنڈ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جدید ٹیکٹالوجی کے طفیل سالگرہ کی رسمی و عارضی خوشی کی غنیمت ۔۔۔۔۔ میرے لئے آج کا دن طبقاتی سماج کی رسمی اور عارضی خوشیوں کو حقیقی خوشیوں کے سوشلسٹ سماج کے قیام کے یقین اور عزم کے ساتھ سب دوستوں کے قرض چکانے کے عزم کا دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عظیم مارکسی اور انقلابی استاد کامریڈ لال خان کے بقول "طبقاتی سماج میں نئی سائنسی دریافتوں ، ایجادات اور ٹیکنالوجی کا مقصد اگرچہ انسانی زندگی کو سہل بنانے کی بجائے انسانی استحصال میں اضافہ کرنا ھے۔ اس کے باوجود بھی جدید ٹیکنالوجی ، نئی ایجادات اور سائنس میں پیشرفت کوئی غلط یا منفی عمل نہیں ھے۔۔۔۔۔۔۔۔”
اس قول دیکھیں تو سوشل میڈیا پر بیٹھنے(استعمال کرنے) لوگوں کی جیبوں سے غیر محسوس انداز میں پیسے نکالنے، بیہودہ سوچوں کے گھڑمس اور انسانوں کو اعصابی تناؤ میں مبتلا کردینے سمیت جدید ٹیکنالوجی کے منفی پہلوؤں کے ہوتے ہوئے کسی نہ کسی بہانے، کسی نہ کسی کیلئے کسی نہ کسی وقت کسی نہ کسی خوشی کا کوئی نہ کوئی پہلو نکل ھی آتا ھے ۔ طبقاتی سماج میں ایسی چھوٹی چھوٹی خوشیاں بھلے رسمی اور عارضی ھی سہی پھر بھی غنیمت ہیں ۔ جیسے سالگرہ کی خوشی اور مبارکبادیوں کی رسم۔۔۔۔
آج میری سالگرہ تھی ۔ اب تک جیون کے کتنے ھی سال تھے کہ جو جنم دن کے علم کے بغیر ھی گزرے۔ اگر کبھی جنم دن کی تاریخ کو یاد بھی کیا گیا تو ہمجولیوں کے درمیان عمروں کے تقابل کرنے ، میٹرک کے امتحانات کے داخلہ فارم پُر کرنے ، نوکری یا اپنے صوبے یا صوبے سے باہر کی یونیورسٹی میں داخلے کیلئے ڈومسیائل بنوانے یا پھر جیون ساتھی مل جانے کی تقریب میں پرت نکاح میں عمر کے اندراج کے وقت ھی یاد کیا گیا ۔ مگر اب یہ کام روزانہ کی بنیادوں پر ہو رہا ھے۔ سال کے تین سو پینسٹھ دن بندہ دوست احباب کو مبارک دیتے دیتے رات کو سوتا ھے تو صبح صبح اسے خود اپنی ھی سالگرہ کی مبارکبادی کا یہی سندیسہ موبائل میسج، وٹس ایپ اور فیس بک کے ذریعہ مل جاتا ھے۔ اور یہ سلسلہ سارا دن ، رات گئے تک جاری رہتا ھے۔
میری آج کی صبح محبت بھرے مبارکبادی کے سندیسے سے شروع ہوئی جس کا سلسلہ ہنوز جاری و ساری ھے ۔ نتیجۃً آج نہ کوئی پوسٹ لکھ سکا اور نہ کسی کو پڑھ سکا ۔۔۔۔۔۔۔
دوستوں کی پوسٹوں ، میسجز اور کمنٹس کو سارا دن پڑھتا رہا ۔ میرا سارا دن محبت بھرے پیغامات کی خوشی میں گذرا ۔ البتہ سوچ اور خیال کا ایک لمحہ ایسا بھی آیا کہ جب ساری خوشیاں کافور ہو گئیں اور دل بجھ سا گیا۔ وہ سوچ اور خیال کامریڈ لال خان کیطرف سے وٹس ایپ پیغام کے نہ آسکنے کا تھا جو وہ اپنے ہوتے ہوئے بھیجتے تھے۔ مگر اگلے لمحے سارا اطمینان لوٹ آیا جب یہ خیال آیا کہ یہ سارا کچھ اور میری ساری پہچان انہی کے دم سے اور ان کی تعلیمات و تربیت کی دین ھی تو ھے ۔ پھر اداسی کیسی ؟
میں یہاں اس قابل نہیں کہ فرداً فرداً اپنے سب دوستوں کا شکریہ ادا کر سکوں ۔ میں اپنے ان سب دوستوں کا شکرگزار ہوں کہ جنہوں نے مجھے کسی نہ کسی انداز میں یاد رکھا ۔ میرے سب دوستوں کی محبتیں ، چاہتیں، ان کے الفاظ، ان کی توقعات نے مجھے حوصلہ اور میرے جذبوں کو توانائی بخشی ھے ۔ میں آج اپنے دوستوں کی محبتوں ، ان کے بخشے ہوئے حوصلوں اور توانا جذبوں کی قسم کھا کے آپ سب کے قرض چکانے کا عہد کرتا ہوں کہ مَیں محنت کش طبقے کو دکھ درد اور ذلتیں دینے والے اس طبقاتی سماج کے خاتمے اور سوشلسٹ سویرے کے قیام کی جدوجہد جاری رکھوں گا ۔ سچے جذبوں کی قسم حتمی فتح اور جیت محنت کش طبقے کا مقدر بنے گی
نوٹ:یہ تحریر گزشتہ سے پیوستہ روزیعنی دو فروری کو لکھی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ
کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ
زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر