محمد صابر عطا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔
سرائیکی وسیب کا ضلع میانوالی اس حوالے سے بخت مند ضلع ہے جہاں کے سپوتوں نے جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی میں اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ملک اور قوم کا نام بلند کیا وہاں سرائیکی موسیقی اور شاعری کے میدان میں بھی اپنی فتوحات کے جھنڈے گاڑے۔
آج دنیا بھر میں جوپاکستانی سرائیکی موسیقی سنی جا رہی ہے اس میں سب سے زیادہ کام میانوالی ضلع کے شعراء اور موسیقاروں و فنکاروں کا ہے ۔جنہوں نے اپنی شاعری،موسیقی کے فن کے ذریعے پاکستان اور سرائیکی وسیب کا نام روشن کیا ہوا ہے ۔
انہی بے مثال شاعروں اور موسیقاروں میں ایک معتبر اور سرخیل نام مظہر نیازی کا بھی ہے جن کے گیتوں،غزلوں اور دھنوں نے سرائیکی وسیب کی موسیقی کو امر کرنے میں اہم کردار ادا کیا یے۔
مظہر نیازی نے انہی گیتوں کو امر کرنے کے لیے جو جاندار اور اہم کام کیا ہے وہ ان گیتوں کو کتابی شکل دینے میں کیا ہے۔اپنے لکھے ہوئے گائے جانے والے سینکڑوں گیتوں کو اپنی کتاب”گیت کہانی”میں شائع کر دیاہے۔
گزشتہ روز پریس کلب چوک اعظم میں ان کی کتاب "گیت کہاݨی”کی تقریب پذیرائ کا انعقاد کیا گیا۔جس کا اہتمام عطاءاللہ خان عیسیٰ خیلوی کی سرپرستی میں کام کرنے والی ادبی،ثقافتی اور سماجی تنظیم سانول سنگت چوک اعظم نے کیا۔
تقریب کی صدارت معروف دانشور ،محقق پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین نے کی ،امیدوار ضلع ناظم لیہ چوہدری بشارت رندھاوا مہمان خصوصی ،اسلام آباد سے آئے نامور براڈکاسٹر و شاعر شہزاد سلیم مہمان اعزاز،بھکر کے نامور شاعر و صحافی شاہ نواز ارشد ،لیہ فاریسٹ رینج آفیسر امجد ندیم رونگھا مہمانان محتشم تھے۔
تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت صوفی عبدالرشید نے کی۔جبکہ سابق ایس ڈی او واپڈا خالد محمود نے سرور کائنات کے حضور ہدیہ ء نعت پیش کیا۔
نظامت کے فرائض ناچیز صابر عطاء نے ادا کیے۔
تقریب دو حصوں پر مشتمل تھی پہلے حصے میں کتاب "گیت کہانی”اور مظہر نیازی کی شخصیت پر گفتگو کی گئ جبکہ دوسرے حصے میں شعراء نے کلام پیش کیا۔
تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے پروفسیر ڈاکٹر مزمل حسین نے کہا کہ گیت برصغیر کی صنف ہے غزل اور نظم حملہ آور ساتھ لیکر آئے ۔یہی وجہ ہے کہ آج بھی بر صغیر پاک و ہند میں گیت دلوں پر راج کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گیت سماج کی اور لوگوں کے دلوں کی ترجمانی کرتے ہیں۔لوگ انہی گیتوں کے ذریعے کے اپنا پنا کتھارسس کرتے ہیں آج بھی شاعری کی دیگر اصناف کے مقابلے میں گیت زیادہ اثر پذیر ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گیت لکھنا آسان نہیں ہے اور یہ مشکل ترین کام مظہر نیازی نے جاندار اور شاندار طریقے سے کیا ہے ۔وہ مبارک باد کے مستحق ہیں ۔
نامور برڈ کاسٹر و شاعر شہزاد سلیم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مظہر نیازی سرائیکی وسیب کی شاعری کے آسمان پر وہ چمکتا ستارہ ہے جس کے دم سے سرائیکی موسیقی کی زمین روشن ہے۔مظہر نیازی نے اپنے گیتوں کے ذریعے عام آدمی کی زندگی میں راحت،سکون پیدا کرکے اسے پر لطف بنایا ہے۔
بھکر سے آئے نامور شاعر و صحافی شاہ نواز ارشد نے گفتگو میں کہا کہ مظہر نیازی تھل کا وہ سپوت ہے جس پر پورا سرائیکی وسیب ناز کرتا ہے جس نے اپنے گیتوں کے ذریعے پورے سرائیکی وسیب کا نام۔ روشن کیا ہے ۔
میزبان شاعر و صحافی صابر عطاء نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "گیت کہانی”اپنی نوعیت کی واحد کتاب ہے جس میں گائے جانے والے اور ماضی کے معروف گیتوں کوآئندہ نسل کے لیے محفوظ کر لیا گیا ہے ۔انہوں نے مظہر نیازی کی شخصیت اور فن کے حوالے سے کہا کہ وہ سرائیکی وسیب کے وہ سپوت ہیں جنہوں نے صرف گیت نگاری کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا نہیں منوایا بلکہ سرائیکی افسانہ نگاری،تحقیق،تنقید،مضمون نگاری کے ساتھ ساتھ موسیقاری کے میدان میں بھی اپنے نام کے جھنڈے گاڑے ہیں۔
سابق سٹی نائب ناظم اظہر خان کھیتران نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مظہر نیازی کے لکھی شاعری موضوعات کے اعتبار سے منفرد ہے ان کی شاعری میں تمام موضوعات شامل ہیں۔ہجر فراق ،وصال،غم ،خوشی اور معاشرتی ناہمواریوں پر منفرد اور انوکھے انداز میں بات کی گئ ہے۔
امیدوار ضلع ناظم چوہدری بشارت رندھاوا نے کہا کہ مظہر نیازی کے لکھےترانے ‘جب آئے گا عمران”نے ایک نیا ٹرینڈ متعارف کرایا اور اس ترانے نے سیاسی حوالے سے اپنا ریکارڈ قائم کیا۔آج مذہبی جماعتیں بھی اپنے ترانے ریکارڈ کروا رہی ہیں۔انہوں نے مظہر نیازی کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار ثقافتی پالیسی نافذ کی ہے جو ایک خواب تھی ۔ادباء،شعرا اور فنکاروں کی رجسٹریشن کرکے ان کے حقوق فراہمی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
پی ڈبلیو ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد حیات سیال نے گفتگو میں کہا کہ مظہر نیازی کی شاعری میں آفاقی پیغام ہے جس میں پر امن معاشرے کا قیام کی بات کی گئ ہے۔
تقریب سے بچوں کے نامور ادیب ندیم اختر نے مظہر نیازی کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد پیش کی اور ان کی لکھی غزل پیش کی ۔
سماجی راہ نما عمر شاکر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ایسی ادبی تقریبات کا اہتمام ہوتے رہنا چاہئیے اور ایسی تقریبات گھٹن کے ماحول میں تازہ ہوا کا جھونکا ہیں۔
جنرل سیکرٹری پریس کلب عبدالستار شاہد نے کہا کہ ایسی تقریبات وقت کی اشد ضرورت ہیں سماج میں امن قائم کرنے کے لیے ادبی ثقافتی تقریبات کا اہتمام انتہائ ضروری ہے انہوں نے اس حوالے سے پریس کلب کے ہمہ قسمی تعاون کا یقین دلایا۔
تقریب میں مظہر نیازی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں میں اپنے اوپر اپنی ماں دھرتی اور ماں بولی کا قرض اتارنے کی کوشش کی ہے۔وسیب نے جو مجھے عزت بخشی ہے آج اس کی بدولت دنیا میں عزت اور احترام مل رہا ہے ۔انہوں نے آخر میں ترنم کے ساتھ شاعری سنائی اور حاضرین محفل کو محظوظ کیا
تقریب کے دوسرے حصے میں نامور شعراء صابرعطاء، فرخ عدیل،ساجد سواگی ،منظور بھٹہ،شاہ نواز ارشد،شہزاد سلیم،مظہر یاسر اور مظہر نیازی نے اپنا اپنا خوبصورت کلام پیش کیا۔
تقریب کے آخر میں تمام شرکاء کو عشائیہ دیا گیا۔تقریب میں تمام مکاتب فکر کے افرادملک رب نواز ڈنہار،چوہدری شکور سندھو،سابق سٹی نائب ناظم ملک ثناء اللہ اعوان،انجمن تاجران کے راہنماء اجمل سندھو،مرکزی صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن اقبال چوہان ،مرزار ضوان بیگ ،ڈاکٹر شہزاد علی رضاء،شہزاد گجر،لیاقت علی ،افتخار عطاءاللہ،مظہر لاشاری،وسیم ڈنہار ،امانت لاہوری ،ندیم خان بھرانی بلوچ،اور دیگر نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی