نومبر 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ریڈیو پاکستان اور سلطان ناصر ||گلزار احمد

۔ پھر اچانک پتہ چلا کہ صاحبزادہ ڈاکٹرنجم الحسن صاحب نےسٹیشن ڈائرکٹر ریڈیو ڈیرہ کا چارج سنبھال لیا ہے۔ڈاکٹر نجم الحسن بھی اس دھرتی کے بیٹے ہیں اور ایک براڈکاسٹر کے طور پر اپنی صلاحتیوں کا پورے ملک میں لوہا منوا چکے ہیں۔صاف و شفاف چشموں اور دریاے سندھ کی اٹھکیلیاں کھاتی لہروں کی مٹھاس ہے۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہر سال پندرہ جنوری کو ریڈیو پاکستان ڈیرہ اسماعیل خان اپنی سالگرہ بڑے پروقار طریقے سے مناتا ہے۔ اِس سال ڈاکٹر الطاف شاہ سٹیشن ڈائرکٹر ریڈیو ڈیرہ دسمبر میں ہی اسلام آباد ٹرانسفر ہو گیے اور اچانک ایک خلا پیدا ہو گیا اور ریڈیو سے محبت کرنے والے سوچنے لگے کہ اس دفعہ سالگرہ کا کیا ہو گا ایک طرف ریڈیو کے مالی حالات ٹھیک نہیں دوسری طرف ریڈیو ڈیرہ کا سربراہ اسلام آباد چلا گیا ۔ پھر اچانک پتہ چلا کہ صاحبزادہ ڈاکٹرنجم الحسن صاحب نےسٹیشن ڈائرکٹر ریڈیو ڈیرہ کا چارج سنبھال لیا ہے۔ڈاکٹر نجم الحسن بھی اس دھرتی کے بیٹے ہیں اور ایک براڈکاسٹر کے طور پر اپنی صلاحتیوں کا پورے ملک میں لوہا منوا چکے ہیں۔ بہت مختصر وقت میں دن رات محنت کر کے ڈاکٹر نجم الحسن اور ان کے عملے نے سالگرہ کی ایسی شاندار تقریب کر ڈالی کہ برسوں یاد رکھی جاے گی۔ تقریب کے مہمان خصوصی ایڈیشنل کمشنر ایف بی آر ڈیرہ ریجن صاحبزادہ سلطان ناصر اور مہمان اعزاز اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ نواب سمیر حسین لغاری تھے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ دونوں نوجوان اپنے اعلی اخلاق اور قابلیت و ذھانت کی وجہ سے ڈیرہ کے لوگوں خاصکر نوجوانوں میں بہت پاپولر ہیں اور ایک ماڈل کا رول ادا کررہے ہیں۔ ہماری نئی نسل ان دونوں نوجوان افسروں کی کامیابوں سے انسیپریشن حاصل کرتی ہے۔ تقریب سے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوۓ سلطان ناصر نے کہا کہ پرائیویٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کے آنے سے یہ غلط فہمی عام کی گئی کہ اب قومی میڈیا یعنی ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی وژن کی اہمیت کم ہو گئی ہے حالانکہ اب قومی میڈیا کی ذمہ داری اور اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔پہلے یہ ہوتا تھا کہ قوم کے سامنے صرف وہ بات پہنچتی تھی جو اس کی امنگوں اور آڈیالوجی کے مطابق ہوتی تھی۔اب سوشل میڈیا اور کمرشل میڈیا کی یہ مجبوری ہے کہ چینلز کو زیادہ سے زیادہ منافع بخش بنانے کے لیے ریٹنگ پر زور دیا جاتا ہے۔اس طرح بزنس فراہم کرنے والے لوگ اپنے مفادات کو ترجیح دیتے ہیں جس سے بعض اوقات قومی مفادات پر زد پڑتی ہے۔ایسا ہرگز نہیں کہ ہر چیز منفی ہو مگر کچھ گرے ایریاز ہیں تو ایسی صورت میں ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کی ڈیوٹی ڈبل ہو جاتی ہے ایک طرف منفی چیزوں کو کاونٹر کرنا اور دوسری طرف مثبت طرز فکر کو فروغ دینا۔ غیر ملکی میڈیا کے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کا منہ توڑ جواب بھی ہمیشہ ریڈیو پاکستان دیتا ہے۔ سلطان ناصر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ڈیرہ شھر میں ریڈیو پاکستان سے ریٹائرڈ لوگ جن میں گلزار احمد ۔فیاض بلوچ اور عطا لاکبر شامل ہیں ان کے وسیع تجربے سے فاعدہ اٹھاتے ہوئے پروگراموں کو مزید موثر اور بہتر بنایا جائے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواب سمیر حسین لغاری نے کہا کہ آذادی کے بعد پاکستان کی آواز سب سے پہلے ریڈیو پاکستان کے ذریعے گونجی اور قوم کے کانوں میں رس گھول گئی اس لیے پوری قوم ریڈیو پاکستان کی عزت کرتی ہے ۔اس کے ساتھ ریڈیو پاکستان نے قوم کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ایک سپاہی کا کردار ادا کیا ہے۔ سمیر حسین لغاری نے کہا میں جب ڈیرہ کے دور دراز کے دیہاتوں کا دورہ کرتا ہوں جہاں تعلیمی شرح تو کم ہے مگر ان کی تربیت بہت اعلی درجے کی ہے تو مجھے ریڈیو پاکستان کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے کیونکہ دیہی لوگ صرف ریڈیو سنتے ہیں وہاں اور کوئی میڈیا نہیں اور ریڈیو پاکستان عوام کی تربیت میں بہت ہی موثر کردار ادا کر رہا ہے۔

About The Author