نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بارش اور مٹی کی خوشبو ۔۔۔||گلزار احمد

۔ ہمارے کچے گھروں کو ویران بھی بارش کر سکتی ہے اور ہمارے ویران دلوں میں پھول بھی برکھا سے ہی کھلتے ہیں۔ ڈیرہ میں جاڑے کی مسلسل بارش سے ہم دل کے دریچے وا کر کے یہ سنہیڑے لے کر قوس قزح کی انتظار میں بیٹھے ہیں

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بارش اور مٹی کی خوشبو ۔
اگرچہ ہم کچی بستیوں کے مکینوں کے لیے بارش سے دوستی اچھی نہیں مگر من کی پیاس تو بارش سے ہی بجھتی ہے!!!
بارش کی پہلی بوندوں کے گرنے سے دھرتی کی کچی مٹی کی خوشبو جب سانسوں میں اترتی ہے تو دل کی بنجر زمین جل تھل ہو جاتی ہے ۔ ۔ ہمارے کچے گھروں کو ویران بھی بارش کر سکتی ہے اور ہمارے ویران دلوں میں پھول بھی برکھا سے ہی کھلتے ہیں۔ ڈیرہ میں جاڑے کی مسلسل بارش سے ہم دل کے دریچے وا کر کے یہ سنہیڑے لے کر قوس قزح کی انتظار میں بیٹھے ہیں۔۔؎
کھڑی ڈیندی ہاں سنیہڑے اناں لوکاں کوں ۔۔
اللہ آنڑ وساوے ساڈیاں جھوکاں کوں۔۔۔
ڈیرہ میں جَھڑی ۔۔
 ڈیرہ میں بوندا باندی کا رومانس جاری ہے۔ ہماری طبیعت بھی عجیب ہے جب بہار آتی ہے جنگل یا صحرا کی طرف چل نکلنے کو دل کرتا ہے اور عجیب خواہشیں جاگ جاتی ہیں۔۔جب ذرہ روشنی ہوئ تو دریا کے کنارے گندم کی اگتی فصل کی کونپلوں پر برکھا کے قطرے گرنے کا منظر دیکھنے کو من مچلنے لگا۔کیچڑ تو ہے مگر کیچڑ میں چلنے کا الگ مزہ ہے۔گندم کی کونپلوں پر جب بارش گرتی تو ننھے ننھے پودے سر ہلا ہلا کر ابر کرم کو داد دیتے۔یہاں پتہ چلا کہ مہمان پرندوں کی آمد کا موسم بھی در آیا ہے۔ سندھ دریا کے عشق کے سحر زدہ پرندے سامنے جوگی بن کر ’سب مایا ہے‘ گاتے پھرتے اڑ رہے تھے۔ ایک جانب درختوں پر طوطے بلبل کی غزل پر فریفتہ ہو رہے تھے ۔آج کافی دیر سوچتا رہا کہ ان پرندوں کے دل میں سنگیت ہے، محبت ہے، عشق ہے، پیار ہے، قناعت ہے،حسن ہے، مگر حسد بالکل نہیں۔ کاش ہم انسان بھی ان پرندوں کی طرح اس گگن میں اڑتے گاتے پیار کرتے آذادی سے پھرتے مگر۔؎
میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی ۔۔
تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں۔۔

About The Author