گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے خوبصورت دیہاتوں کو کالونیوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور ہم فطرت کے نظاروں سے محروم ذھنی خلفشار میں مبتلا ہیں۔ میں نے اپنا بچپن ان قدرتی نظاروں میں بسر کیا مگر اب ہمارے بچے ان وادیوں پھولوں اور باغوں سے محروم ہیں۔فطرت کے حسین مناظر ہمیشہ دیکھنے والوں کی آنکھوں کو خیرہ کرتے ہیں۔ پہاڑ، دریا، سمندر، حسین وادیاں، خوبصورت پھول، پھلوں سے بھری ڈالیاں، پرندوں کا چہچہانا، سورج کی روشنی، چاند کی چاندنی، فطرت کے وہ خوب صورت رنگ ہیں جنہیں دیکھے بغیر زندگی کا وجود مکمل نہیں ہوتا۔ ہر اہلِ دل اور اہلِ ذوق کو فطرت کے ان حسین مناظر سے عشق ہوتا ہے۔ سرمست ہوائیں ہمیشہ انسان کو مبہوت کیے رکھتی ہیں۔ جہاں صبح ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا اسے تروتازہ اور ہشاش بشاش کرتی ہے، وہیں سورج کی کرنیں زمین پر پڑتے ہی ہر طرف اجالا کر دیتی ہے۔۔ مگر اب تو یہ حال ہے کہ۔
؎۔
دل تجھے دے بھی گئے، اپنا صِلا لے بھی گئے۔۔۔
آ کے بیٹھے بھی نہ تھے اور نکالے بھی گئے۔۔
آئے عُشّاق، گئے وعدۂ فردا لے کر۔۔
اب اُنھیں ڈھُونڈ چراغِ رُخِ زیبا لے کر۔۔
۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر