دو ہزار اکیس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی کئی اہم شخصیات بھی ہم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئیں ۔
ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر بھی اسی سال انتقال کر گئے ۔
کامیڈی کنگ عمر شریف، رائٹر
حسینہ معین اور انکل سرگم سمیت کئی کردار تخلیق کرنے والے فاروق قیصر بھی اپنے
چاہنے والوں کو دکھی کر گئے ۔
دو ہزار اکیس میں لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی کئی شخصیات خالق حقیقی سے جا ملیں ۔
ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان دس اکتوبر کو انتقال کر گئے ۔
بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی یکم ستمبر کو جہان فانی سے کوچ کر گئے ۔
سابق صدر ممنون حسین چودہ جولائی کو انتقال کر گئے۔
دو اکتوبر کو کامیڈی کنگ عمر شریف بھی اپنے چاہنے والوں کو غمزدہ کر گئے ۔
معروف مزاح نگار اور انکل سرگم جیسے پتلی تماشا کردار کے خالق فاروق قیصر چودہ مئی کو یہ دنیا کو چھوڑ گئے ۔
معروف ڈرامہ نویس اور مصنفہ حسینہ معین چھبیس مارچ کو انتقال کر گئیں۔
سینئر صحافی محمد ضیاء الدین انتیس نومبر کو اسلام آباد میں وفات پا گئے ۔
پچیس مارچ کو پاکستان کی معروف براڈکاسٹر کنول نصیر کی خوبصورت آواز بھی ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی ۔
سابق گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ ممتاز علی بھٹو اٹھارہ جولائی کو انتقال کر گئے
رہنما مسلم لیگ ن مشاہد اللہ خان اٹھارہ فروری کو یہ دنیا چھوڑ گئے ۔
سینئر اداکارہ دردانہ بٹ بارہ اگست کو کورونا وائرس کے باعث خالق حقیقی سے جا ملیں۔
اداکار سہیل اصغر چودہ نومبر کو طویل علالت کے بعد دنیا سے کوچ کر گئے ۔
پاکستان کے معروف فوک گلوکار شوکت علی نے دو اپریل کو اس دنیا کو الوداع کہا ۔
ہاکی کے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی نوید عالم بھی دو ہزار اکیس میں وفات پا گئے ۔
سینئر اداکار طلعت اقبال، اداکارہ سلطانہ ظفر اور نائلہ جعفری بھی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔
ممتازدانشور اجمل نیازی، شاعر سعید گیلانی اور سرفراز شاہد بھی دو ہزار اکیس میں وفات پا گئے ۔
بیگم خورشید شاہد، طلعت صدیقی، اداکار انور اقبال، سنبل شاہد اور اعجاز درانی انتقال کر گئے ۔
ماضی کی مقبول اداکارہ نیلو بیگم، معروف گلوکار ایس بی جان اور معروف ڈھولچی گونگا سائیں بھی وفات پا گئے ۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور