رحیم یارخان
پاکستان کسان اتحاد نے 23دسمبر کو کسانوں کا عالمی دن اس تجدید عہد کے ساتھ منایا کہ ہم کسانوں پر ظلم و زیادتی، ناانصافی اور استحصال کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے.
کسانوں کے تحفظ اور زراعت کے بچاؤ کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی. وزیر اعظم عمران خان صاحب کھاد کہاں گئی کیا جانور کھا گئے ہیں? کھاد کی بلیک مارکیٹنگ ختم نہ کرائی گئی تو کسان ڈی سی آفس کا گھیراؤ کریں گے.
جام ہاؤس گانگا نگر میں سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری حاجی نذیر احمد کٹپال نے خصوصی شرکت کرکے اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ ہم دامے درمے سخنے اپنے محنت کش کسانوں کے ساتھ ہیں.
کھاد کا کوئی بحران نہیں یہ حکمرانوں اور انتظامیہ کی نااہلی ہے اور خود کسان بھائیوں کی بے حسی ہے جس کی وجہ سے کسان لُٹ رہے ہیں.اگر حالات یہی رہے تو ملک میں غذائی قلت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے.
پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ ضلع رحیم یارخان کی انتظامیہ گنے کے ٹرالر روکتی اور پکڑتی رہی. ذخیرہ اندوز کھاد جمع کرتے اور چھپاتے رہے.ڈپٹی کمشنر علی الصبح منڈی کر فروٹ اور سبزیاں چیک کرنے کی تصویریں بنواتا رہا. اسسٹنٹ کمشنرز گنا سندھ نہیں جانے دیں گے کا ورد کرتے رہے.
پاکستان کسان اتحاد کے ضلعی صدر ملک اللہ نواز مانک نے کہا کہ کل کسانوں کے ووٹوں سے جیتنے والے آج کسانوں کو ذلیل کروا رہے ہیں. ضلع رحیم یارخان مافیاز کے نرغے میں ہے. محمد پور گانگا کے زمیندار سردار عمران خان عباسی، جام ساجد خورشید، سیٹھ محمد سلیم. گانگا نگر کے زمیندار جام راشد مجنوں گانگا، عون محمد عمران، جام مقبول سانگھی نے کہا کہ
کسان کھاد کھاد پکارتا اور چیختا رہا جبکہ انتظامیہ کھا ہی کے سوئی ہوئی ہے. کسانوں کو نوچنے کے لیے مافیاز کو کھلا چھوڑ دیا گیا ہے. یہ زراعت اور کسانوں کے ساتھ سراسر ظلم و زیادتی ہے.
بڑے جاگیرداروں اور سیاستدانوں کو انتظامیہ کے فون یا چٹ پر کھاد گھر بیٹھے مل رہی ہے. عام کسان لائنوں میں لگ کر دھکے کھا رہے ہیں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں.
یہ کیسا انصاف ہے. وزیر اعظم عمران خان کی تبدیلی کے نعرے کو بیورو کریسی اور مافیاز نے مل کر چکنا چور کر دیا ہے.
آج مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام اور کسان حکمرانوں کو بد دعائیں دے رہے ہیں
.
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون