دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دسمبر کے زخم ۔۔۔ || نذیر ڈھوکی

تاریخ کے ایک ادنی سے طالب علم کے ناطے میری رائے یہ ہے ان خونی درندوں جنہوں نے اپر دیر میں جنرل ثناء اللہ کو قتل کرنے کے بعد بھنگڑے ڈالے تھے

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زندھ ضمیر پاکستانیوں کیلئے دسمبر کا مہینہ بڑا ہی منحوس مہینہ ہے ، ایک طرف16 دسمبر کا دن شرمناک شکست کی یاد دلاتا ہے،
27 دسمبر کا دن خون کے آنسو بہانے کا دن ہے جبکہ 16 دسمبر کو
رونما ہونے والا سانحہ اے پی ایس کلیجہ چیر کر رکھ دیتا ہے ۔

آج پھر 16 کا دن ہے جب خونی درندوں نے آرمی پبلک اسکول میں محصوم فرشتوں کا قتل عام کیا تھا ، مجھے یہ کہنے دیں کہ وطن کیلئے ان محصوم شہیدوں پر نہ واجب تھی نہ قوم نے ان سے ایسا تقاضا کیا تھا ، بلکہ حق بات یہ ہے ان معصوم فرشتوں نے ریاست اور قوم کو مقروض بنا دیا ہے ۔ وہ معصوم شہید ہیں اللہ پاک نے انہیں اپنی جوار رحمت میں بلند مقام عطا کیا ہوگا گویا وہ ہماری دعاوں کے محتاج نہیں ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ریاست ان مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر عبرت ناک سزا دے ۔ کچھ دنوں سے عمران نیازی حکومت کہہ رہی ہے کہ وہ خونی درندوں سے معاہدہ کر رہی ہے، یہ طے ہے کہ وہ خونی درندے عمران خان کو اقتدار میں لانے کیلئے سہولت کار تھے مگر یہ ریاست کو بھی حق اور اختیار حاصل نہیں کہ وہ قاتلوں کو معاف کرے ۔

تاریخ کے ایک ادنی سے طالب علم کے ناطے میری رائے یہ ہے ان خونی درندوں جنہوں نے اپر دیر میں جنرل ثناء اللہ کو قتل کرنے کے بعد بھنگڑے ڈالے تھے ، پاک افواج جوانوں کے سر تن سے جدا کرکے ان کے سروں سے فوٹ بال کھیلی تھی ان کے ساتھ مذاکرات سقوط ڈھاکہ سے بھی بڑھ کر شرمناک شکست کے مترادف ہے ، یہ عمل پاک افواج کے شہیدوں کے خون سے بیوفائی چھوٹا لفظ ہے شرمناک غداری کے مترادف ہے ۔

سانحہ اے پی ایس نے جہاں پوری قوم کو سوگوار کیا وہاں عمران نیازی کے فضول دھرنے اور نواز شریف حکومت کیلئے فیس سیونگ  کا اہتمام بھی کیا وہ بھی محصوم فرشتوں کے پاکیزہ خون کی قیمت پر میرے ایک دوست کا نوجوان بیٹا روڈ حادثے میں خالق حقیقی کے پاس چلا گیا مگر وہ اور ان کی اہلیہ اپنے بیٹے کو دس سال گزرنےکے بعد بھی نہیں بھولے تو سانحہ آرمی پبلک اسکول کے سانحہ میں شہید ہونے والوں کے ماں باپ اور بہنیں اس قیامت کو کیسے بھول سکتے ہیں؟ سانحہ پبلک اسکول کے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں ان کا ریاست سے یہ شکوہ درست ہے کہ خونی درندوں کے ترجمان احسان اللہ احسان کیوں فرار ہوئے ، سوال یہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کیسے ردی کی ٹوکری کی نظر کر کے خونی درندوں کیلئے این او سی کا پلان بنایا گیا ۔

۔یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

About The Author