محبوب قبلہ عالم حضرت خواجہ نورمحمد مہاروی حضرت خواجہ نور محمد نارووالہ شہنشاہ رحمتہ اللہ علیہ حاجی پور شریف
تحریر: ملک خلیل الرحمن واسنی حاجی پورشریف
اللہ تبارک وتعالی اپنی مقدس اور لاریب کتاب قرآن مجید فرقان حمید میں ارشادفرماتا ہے،
أَلاَ إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللّهِ لاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَo
(يُوْنـُس ، 10 : 62)
ترجمہ
” خبردار! بے شک اللہ کے ولیوں پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہونگے”
پیارے قارئین کرام اللہ رب اللعالمین نے دنیا میں اپنی مخلوق کے سلجھائو،بہتری اورانہیں صراط مستقیم پر چلانے کے لئے اپنے پیارے پیارے بندے برگزیدہ ہستیاں انبیاء والرسل مبعوث فرمائے
اور اول المرسلین ختم الرسل سیدنا محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت مبارک میں رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال ظاہری کے بعد صحابہ کرام ، اہلبیت اطہار،تابعین تبع تابعین ،اولیائے اللہ،سلف صالحین،علمائے مجتھدین
اولیائے کرام،بزرگان دین کے ذریعے مختلف ادوار اور مختلف سلاسل کے ذریعے گاہے بگاہے سلسلہ قادریہ،نقشبندیہ،نظامیہ،سہروردیہ اور چشتیہ کے اکابرین اولیاء اللہ اور بزرگان دین خوف خدا،عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کیساتھ ساتھ رشدو ہدایت اور
فلاح انسانیت کا پیغام پوری دنیا کے طول و عرض میں پہنچاتے رہے اور بالخصوص برصغیر پاک و ہند میں اولیاء اللہ نے اپنے فیوض وبرکات سے خوب نوازا اور
رشدو ہدایت کی خوب شمعیں روشن فرمائیں اور آج ملک پاکستان بھی اولیائے کاملین صلحاء اورصالحین کا ہی فیضان ہے اور پورے ملک پاکستان کے چپے چپے
اور کونے کونے میں مخلوق خدا کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جوڑنے اور اللہ پاک کے احکامات اور شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پرعمل درآمد کے لئے
ان اولیاء اللہ اور کاملین کا کردار روز روشن کیطرح عیاں ہے
اسی طرح ضلع راجن پور کے شہرحاجی پورشریف کو بھی یہ اعزازحاصل ہے کہ سلسلہ چشتیہ کے عظیم روحانی پیشوا حضرت خواجہ قبلہ عالم نور محمد مہاروی رحمتہ اللہ علیہ کے مشہورومعروف،مرید خاص
اور پیارے خلیفہ صاحب فخر ہستی حضرت خواجہ نور محمد نارووالہ رحمتہ اللہ علیہ کامزار پاک مرجع خلائق ہے
کیونکہ آپ کو حضور قبلہ عالم بادشاہ کے محبوب مرید اور خلیفہ اول ہونے کا بھی شرف حاصل ہے. آپ کی پیدائش ضلع راجن پور کے نواحی علاقہ حضرت والہ کی ایک قریبی بستی چاہ نارووالہ میں ہوئی مستند روایات اور سینہ بہ سینہ تحقیقات و معلومات
حوالہ جات کیمطابق آپ کا سلسلہ نسب مختلف واسطوں سے خلیفہ اول ،یار غار و یار مزار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے جا ملتا ہے
آپ کی پیدائش سےقبل آپکی آمد کی کئی اولیائے اللہ نے بشارت و نوید کی خوشخبریاں سنائیں.آپ کے والد محترم کا اسم گرامی حضرت خواجہ صالح محمد رحمتہ اللہ علیہ اور دادا حضور کا نام حضرت محمد یوسف رحمتہ اللہ علیہ تھا،آپ اس دنیا میں 1148.ھ میں تشریف لائے.ابتدائی تعلیم اپنے والد باکمال سے حاصل کی.
مزید ظاہری علوم کے حصول کےلئے مسجد چہار یاری ملتان شریف میں حضرت مولانا محمد اسماعیل رحمتہ اللہ علیہ سے کمال حاصل کیا اور سولہ سال کی کم ترین عمر
میں فارغ التحصیل ہو کر اپنے والد باکمال کے قائم کردہ مدرسہ چاہ نارووالہ میں علم و حکمت کے فروغ اور رشدو ہدایت کی شمع فروزاں کرنے کے لیئے تشریف لائے
اور دیکھتے ہی دیکھتے طلباء کی تعداد پانچ سوسے بھی تجاوز کرگئی جہاں قرآن و حدیث علم وحکمت،گویا کہ تمام قسم کے علوم و فنون،گلستاں،بوستاں،شرح ہدایہ،عقائد،کی عربی،فارسی،اردو،سرائیکی اور مختلف زبانوں میں تعلیم دیجاتی
گویا آپ ظاہری و باطنی علوم کے منبع تھے.ایک روایت کیمطابق ایک مرتبہ آپکے مرشد کریم نے اپنے دیگرعقیدت مندوں ،خصوصی شاگردوں اور آپکے
ہم عصر ساتھیوں کے ہمراہ حضرت نارووالہ شہنشاہ رحمتہ اللہ علیہ کو بھی چھری اور کبوتر عطاء کیئے اور فرمایا کہ انہیں ایسی جگہ ذبح فرمائیں جہاں کوئی نہ دیکھ رہا ہو،آپ کےدیگر ہمراہیوں نے ذبح فرما دیئے مگر
آپ ویسے ہی واپس لوٹے تو آپ کے مرشد کریم قبلہ عالمیان بادشاہ غریب نواز نے استفسار فرمایا تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نےعرض فرمایا حضور میں جہاں بھی گیا میرا رب کریم مجھے ہر جگہ دیکھ رہا ہے
اور آپ نے اپنی پوری دنیاوی فانی زندگی میں چند پائیاں جو، تناول فرمائے.اور پوری زندگی خوف خدا اور ذکرالہی میں بسر فرمائی.اور اسی تناظر میں آپکا فرمان ہے کہ ” یک لحظہ یاد دوست غافل شد، کافر شد ” آپ نوراللہ مرقدہ کو گناہوں سے شدید نفرت مگر گنہگاروں سے بے انتہاء اظہار محبت فرماتے تھے.
اور پوری زندگی امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا درس دیا جس کے سبب ہزاروں خاندانوں نے آپکی تعلیمات سے متاثر ہو کر دین اسلام قبول کیا اور اسوقت کی کئی
نامور اقوام نانگیئے،لنجھارے،خوجہ،خواجہ اور کئی ہندو اقوام وغیرہ حلقہ بگوش اسلام ہوئیں.
آپ نے اپنےمرشد کریم کے ہاں 30 سال تک کا عرصہ گزارا اور خوب روحانی فیض حاصل کیا.
آپ شریعت ، طریقت،حقیقت،معرفت کے منبع تھے.آپ ظاہری وباطنی طورپر شریعت مطاہرہ
کی بدرجہ اتم پاسداری فرماتے تھے.فرائض کیساتھ ساتھ مستحبات کی ادائیگی میں بھی ذرہ
برابر کمی نہ فرماتے تھے.ہمیشہ طہارت کاملہ کیساتھ رہتے بلکہ آپ کی نیند بھی طہارت پر
ہوتی تھی.اور آپ رحمتہ اللہ علیہ اپنے مریدین اور معتقدین کو ہدایت فرماتے کہ
"
اللہ پاک کا دیوانہ ہو جا کہ تیرا غم دوسرے کھاتے رہیں "” غصہ کا اظہار نہ کیا کرو چونکہ اس سے دل کا نور ضائع ہوتا ہے ”
” نیکی کے کام میں جلدی کرنی چاہیئے کیونکہ وقت ایک کاٹنے والی تلوار ہے "
” گناہوں سے نفرت مگر گنہگار سے ازحد محبت صاحب ایمان کی نشانی ہے ”
نارووالہ شہنشاہ رحمتہ اللہ علیہ کی وفات کے کچھ عرصہ بعد آپ کےمرشد کریم رحمتہ اللہ
علیہ اپنے عقیدت مندوں اور مریدین کے ہمراہ حاجی پورشریف تشریف لائے تو محرم الحرام کے ایام تھے مریدین نے اسرار کیا کہ پاکپتن شریف چلنا چایئے
اور بہشتی دروازہ سے گزرنا چاہیئے تو آپ کے مرشد کریم نور اللہ مرقدہ نے فرمایا کہ کیا ” میرے میاں صاحب کا میرے محبوب کا گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ سے رتبہ کم ہے؟ بلکہ آپ نور اللہ مرقدہ ہم مرتبہ ہیں
اور اسی ایام و تاریخ میں یہاں پر بہشتی دروازہ کھلا کرے گا ” چنانچہ اسی فرمان مبارک کی تکمیل میں 239 سالوں سے ہر سال 6 اور7 محرم الحرام کی شب بعد نماز مغرب تا نماز فجر تک بہشتی دروازہ کھلتا ہے.اور دورونزدیک سے سینکڑوں،
ہزاروں عقیدت مند،مریدین، محبین اس پر نور سعادت میں حصہ لیتے ہیں. اس حوالے سے ایک مستند روایت کیمطابق حضرت پیر پٹھان شاہ سلیمان تونسوی رحمتہ اللہ علیہ سے کسی نے استفسار کیا کہ آپ کے مزار پاک کے کس دروازے سے گزرنے پر
جنتی ہونگے تو آپ نے انتہائی محبت و عقیدت اور پیار میں جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ مجھ سلیمان رحمتہ اللہ علیہ کے ایمان سے ہوچھتے ہو تو حاجی پورشریف کی کسی بھی گلی سے گزر جائو تو جنتی ہو.
اور آپکے وصال ظاہری کے بعد بہت بڑے بڑے صوفیائے کرام اور اوراولیاء اللہ نے آپ کے مزار پاک پرچلہ کشی فرمائی اور خوب فیوض و برکات حاصل کیئے
بالخصوص ہفت زباں صوفی شاعر سلطان العاشقین کوٹ دے گھوٹ حضرت خواجہ غلام فرید کوریجہ سئیں رحمتہ اللہ علیہ آف کوٹ مٹھن شریف نے آپکی محبت ،عقیدت و احترام میں گڑھا کھدوا کر چلہ کشی فرمائی کہ آپ کی برابری کے لائق نہیں
اور خوب فیوض وبرکات سمیٹیں.
مگر اس میں بہشتی دروازہ اور جنتی ہونے کے حوالے سے علماء صوفیائے کرام اور مشائخ عظام فرماتے ہیں کہ حضرت خواجہ نورمحمد نارووالہ شہنشاہ رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات اور رجوع الی اللہ اور رجوع الی الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کےجو
فرامین و ارشادات ہیں ان پر عمل پیرا اور کاربند ہو کرہم اپنی زندگیوں کو جنت بنا سکتے ہیں اور گناہوں و جہنم سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں.
آپ رحمتہ اللہ علیہ کے 6 جمادی الاول 1204. ھ میں وصال پرملال کے سلسلے میں ہر سال چار،پانچ،چھ جمادی الاول کو تین روزہ
سالانہ عرس پاک کی محفل منعقد کیجاتی ہے،جسمیں تلاوت کلام پاک،نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم، وعظ ونصیحت اور محفل سماع ، چراغاں اور ختم شریف کی محافل منعقد ہوتی
ہیں اور اس مرتبہ بھی تین روزہ سالانہ 239 ویں عرس مبارک میں ملک بھر ، قرب و جوار
اور بیرون ملک سے بھی سینکڑوں ، ہزاروں عقیدت مند، مریدین،محبین ، علماء
صلحاء،صوفیاء،مشائخ عظام اور مختلف خانقاہوں کےسجادہ نشین حضرات اور ہرخاص و عام شرکت کی سعادت حاصل کریں گے، ان شاء اللہ
.
تحریر : ملک خلیل الرحمن واسنی حاجی پورشریف تحصیل جام پور ضلع راجن پور
فون نمبر03316014788
Email: Wasnikhalil@gmail.com
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون