یشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے اومی کرون کے پھیلاو سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ این سی اوسی کے مطابق ملک میں کورونا کی پانچویں لہر اومی کرون کی صورت میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔
سربراہ این سی اوسی اسد عمر کی زیرصدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے اجلاس میں کورونا کیسز کے اعدادوشمار،ویکسینیشن پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں کورونا کیسز کے پھیلاو کا جائزہ لیا گیا۔ این سی اوسی نے خبردار کیا ہے کہ کورونا کی پانچویں لہر اومی کرون کی صورت میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ کراچی میں گزشتہ 3 روز میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 2 فیصد سے 6 فیصد ہوگئی۔
این سی اوسی اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کورونا ویکسین لگوانے والے افراد اومی کرون سے کم متاثر ہوتے ہیں۔ این سی اوسی کا کہنا ہے کہ شہری کورونا کی پانچویں لہر سے بچنے کےلیے ویکسین لازمی لگوائیں۔ ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے پر عملدرآمد کیا جائے۔
این سی اوسی اجلاس میں ویکسینیشن کے لازمی نظام کے حوالے سے سخت اقدامات کرنے پر اتفاق کیا گیا۔اجلاس میں ضلعی سطح پر ویکسینیشن کے اہداف کا بھی جائزہ لیا گیا۔ صوبوں کو ویکسینیشن کے مقررہ اہداف جلد حاصل کرنے کی ہدایت کی گئی۔
این سی اوسی حکام کا کہنا ہے کہ صوبوں کے ساتھ مل کر ویکسینیشن کے مقررہ اہداف حاصل کرنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب محکمہ صحت پنجاب کے مطابق لاہور سمیت پنجاب میں اومی کرون کیسز کی تعداد 36ہوگئی۔اومی کرون کے 33 کیسز لاہور سے رپورٹ ہوئے۔
عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دے دیا، نئی قسم کو اومیکرون کا نام دیا گیا ہے اور اس کا تکنیکی نام بی ڈاٹ ون ڈاٹ ون فائیو ٹو نائن ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق نئی قسم میں کورونا وائرس نے بڑے پیمانے پر اپنی ہیت اور شکل تبدیل کر لی ہے اور اس وائرس میں ری انفیکشن کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے زیادہ ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوئے۔ جنوبی افریقہ میں اس قسم کی تصدیق کے بعد سے کورونا کی یہ قسم بوٹسوانا، بلجیئم، ہانگ کانگ، اور اسرائیل میں پائی گئی ہے۔
کورونا کی نئی دریافت ہونے والی قسم کے جینیاتی ڈھانچے میں بہت سے تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔ سائنسدانوں نے اس نئی قسم کو ہولناک وائرس قرار دیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ قسم اب تک سامنے آنے والی کورونا اقسام میں سب سے زیادہ خطر ناک ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون قسم نے ہمیں حیران کر دیا ہے کیونکہ اس میں ہماری توقع سے زیادہ تبدیلیاں آ چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق کورونا کی اومیکرون قسم میں 50 تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں ۔ جبکہ اس سے پہلے سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف 2 تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس قسم میں موجود مخصوص سپائک پروٹین، جس کو ویکسین نشانہ بناتی ہے، اس میں 30 جینیاتی تبدیلیاں موجود ہیں۔
اومیکرون وائرس کی قسم کے معائنے کے بعد ہم نے دیکھا کہ اس کا وہ حصہ جو سب سے پہلے انسانی جسم پر اثرانداز ہوتا ہے اس کی سطح پر بھی 10 جینیاتی تبدیلیاں ہیں۔
طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے شاید یہ قسم اندازے سے زیادہ پھیل چکی ہے اور جنوبی افریقہ کے زیادہ تر صوبوں میں موجود ہو سکتی ہے۔
اب تک اس نئی قسم کے درجنوں مصدقہ متاثرین سامنے آ چکے ہیں۔ زیادہ تر کیسز جنوبی افریقہ کے صوبے گوٹنگ میں سامنے آئے لیکن چند متاثرین بیرون ملک بھی موجود ہیں جن میں یورپ، جنوبی افریقہ کے ہمسایہ ممالک اور اسرائیل شامل ہیں۔
افریقی ملک بوٹسوانا میں چار متاثرین سامنے آئے ہیں جبکہ ایک کیس ہانگ کانگ میں بھی دریافت ہوا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ مریض جنوبی افریقہ سے سفر کر رہا تھا۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہنگامی بنیادوں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اس قسم کا پھیلاو کتنی تیزی سے ہوتا ہے اور ویکسین اس قسم کے خلاف کتنی کار آمد ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ