گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اطلاع کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں حالیہ بلدیاتی الیکشن میں 42 ہزار امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کراۓ ہیں ۔ اگر ایک امیدوار نے پانچ ھزار روپے فیس جمع کرائی تو یہ رقم 21 کروڑ روپے بنتی ہے۔
مہنگائی کے اس زمانے میں اگر ایک امیدوار الیکشن پر ایک لاکھ روپے خرچ کرے تو یہ رقم چار ارب بیس کروڑ روپے بنتی ہے۔اس کے علاہ کروڑوں کی گلیاں نالیاں پکی ہونگی۔
یہ رقم ووٹروں کو کھانا کھلانے چاۓ پلانے پینافلیکس ۔ پرنٹنگ پریس۔دیگیں پکانے۔کریانہ ۔کراکری ٹنٹ ۔لاوڈسپیکر ڈیک سروس والوں۔رہڑہ چلانے والے مزدوروں ۔ گلیاں پکیاں کرنے والے راج مزدوروں ۔ پر خرچ ہوگی۔
اگر الیکشن میں دنگا فساد جھگڑے تشدد نہ ہو تو یہ سرمائیہ معاشرے میں منی سرکولیشن اور روزگار فراہمی کا بہترین ذریعہ بن سکتا ہے۔
مگر دکھ کی بات یہ ہے الیکشن میں ایک دوسرے پر الزامات ۔گالی گلوچ ۔طعنے اور تشدد تک در آتا ہے۔
ہمیں آذادی حاصل کیے 74 سال گزر گیے مگر ابھی تک ہماری عادتیں غلاموں والی ہیں ۔
آئیےآج ہم عھد کریں کہ ایک باوقار آذاد قوم کی طرح ہم اس الیکشن کو پرامن اور بابرکت بنائیں گے اور اس کو تفرقہ باذی۔انتشار ۔نفرت ۔دشمنی کا شکار نہیں ہونے دینگے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ