گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جوڑوں کے درد کے لیے ماضی میں بازاروں اور سڑکوں پر سانڈے اور پین کا تیل فروخت ہوتا تھا ۔سانڈہ ایک Lizard کی شکل کا جانور صحراوں میں بل بنا کے رہتا ہے ۔پین ایک بطخ کی شکل کا بڑا پرندہ ہوتا ہے۔ سانڈے اور پین کی چربی کو پگھال کر یہ تیل نکالا جاتا اور لوگوں کو فروخت کیا جاتا۔ اس کی آفادیت کا تو مجھے پتہ نہیں لیکن آجکل ایسے تیل فروخت کرنے والے نظر نہیں آتے۔اسی طرح کچھ عورتیں سروں پر ایک چھبے میں اٹھائیں جلمیں Leeches لے کر بازار اور گھروں میں پھرتی تھیں۔ یہ جلمیں ان کے بقول جسم سے گندہ خون چوس لیتی تھیں۔
میں سوچتا ہوں اگر ان دوائیوں کی آفادیت تھی تو ہمارے ڈاکٹروں ۔ حکیموں ۔ریسرچرز نے اس پر تحقیق کیوں نہیں کی تاکہ ہم مقامی دانش اور تجربے سے فاعدہ اٹھاتے؟
جنگیں اور انسان ۔۔
دنیا میں جنگوں کے نتیجے میں تباہی و بربادی آتی ہے معاشی طور پر ملک کنگال ہو جاتے ہیں۔ انسانی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔ پھر بھی انسان جنگوں سے سبق حاصل نہیں کرتا۔ لڑائی جھگڑا چاہے ملکوں کے درمیان ہو ۔صوبوں کے درمیان ہو ۔خاندانوں کے درمیان ہو دو بندوں کے درمیان ہو بھیانک نتائج پیدا کرتا ہے ۔
امن ترقی خوشحالی اور سکون پیدا کرتا ہے۔
آج کے دور میں چین نے جنگوں سے بچ کر بے مثال ترقی کی ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر