گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج میں مادام نورجہان کا گایا یہ گانا سن رہا تھا تو ماضی کے کئ سین سامنے آنے لگے۔ صدر پرویز مشرف جب واجپائی سے ملنے دہلی گیے تھے
وہاں دریا گنج کے علاقے اپنا آبائی گھر نہر والی حویلی دیکھنے بھی گیے تھےجہاں وہ پیدا ہوۓ ۔ اسکے بعد مشرف باجپائی ملاقات کے وقت میڈیا نے پاکستان انڈیا میں بہت جذباتی ماحول بنا دیا تھا ۔یوں محسوس ہوتا تھا جیسے کشمیر کا مسئلہ بس حل ہونے میں چند منٹ باقی ہیں۔مگر پھر ڈراپ سین ہو گیا۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے تقریر کرتے ہوۓ کہا کہ گزشتہ ٹرم میں پختونخواہ میں PTI کی حکومت نے ایسی کارکردگی دکھائ تھی کہ اسے دوبارہ دو تہائی اکثریت سے گورنمنٹ ملی ۔اب بھی ایسا ہو گا۔
اب وزیراعظم صاحب کو کون بتاۓ کہ واقعی پچھلی ٹرم میں آپ کی کارکردگی بہتر تھی اس لیے دوبارہ حکومت ملی مگر اس دفعہ سنٹر میں PTI کی حکومت ہونے کے باوجود وہ بات نہیں رہی۔ روپے کی گرتی قیمت۔ بے لگام مہنگائی ۔پٹرول کی قیمتوں میں اضافے نے غریب کا کچومر نکال دیا۔ حکومت کے اکثر اقدامات سے صرف امراء طبقہ مستفید ہو رہا ہے۔ ترقیاتی کاموں کے اعلانات ہوتے ہیں ۔وہ شروع بھی ہوتے ہیں لیکن مکمل ہونے کا نام نہیں لیتے۔ ترقیاتی کاموں کے ٹھیکیدار چونکہ اسمبلی ممبر کے فنڈز کی وجہ سے چہیتے ہوتے ہیں اس لیے ان پر عوام سوال تک نہیں اٹھا سکتے۔تین ماہ کا کام تین سال کریں کوئ پوچھنے والا نہیں ہوتا حالانکہ ہر ٹینڈر میں تکمیل کی تاریخ ہوتی ہے۔ گیس ۔بجلی کی شارٹیج اور بارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ کے باوجود بڑے بل۔بھاری جرمانے روز روز کے نرخ میں اضافے غریب کی کمر توڑ کر اس کو جینے نہیں دے رہے۔ تعلیم ۔امتحانات کے نظام ۔پروفیشنل کالج کے داخلوں۔امن عامہ ۔کرپشن ۔نظام انصاف پر طرح طرح کے سوالات ہیں۔
ہیلتھ کارڈ بھی کچھ مخصوص ہسپتالوں اور ڈاکٹروں سے ہسپتال داخل ہو کر علاج کرانے کے لیے ہے روز روز کی بلڈ شوگر۔بلڈ پریشر کی دوائی علاج کے لیے نہیں۔
لٹیروں سے اربوں ڈالر واپس نہیں ملے۔ تیل مافیا ۔شوگر مافیا ۔مہنگائی مافیا۔ لینڈ مافیا حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے۔لے دے کے سارا ٹیکسوں کا بوجھ مہنگائی کی شکل میں عوام پر پڑ رہا ہے۔
بہر حال ہو سکتا ہے آگے کچھ بہتری نظر آۓ۔
نورجہان کے گانے کے جن اشعار نے مجھے متاثر کیا وہ یہ ہیں۔
سانوں نہر والی پل تے بلا کے ۔۔۔۔
ساڈیاں اکھاں وچوں نندراں اڈا کے۔
ساڈے پیراں وچ بیڑیاں پا کے۔
سانوں پیار والی پوڑی تے چڑھا کے ۔
سانوں پیار دے پلیکھے وچ پا کے ۔۔
خبرے ماہی کتھے رہ گیا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ