نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دہشت گرد کیوں پیدا کیے گئے؟||ڈاکٹر مجاہد مرزا

افغانستان میں دہشت گردی امریکہ کے نکل جانے کے بعد بھی کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں ساٹھ ہزار سے زائد عام لوگ اس کا شکار ہوئے، توجیہہ یہ دی جاتی رہی کہ پاکستان نے امریکہ کوافغانستان میں جنگ کے سلسلے میں مدد دی تھی۔

ڈاکٹر مجاہد مرزا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کابل میں ہوئی دہشت گردی سے متعلق جان کرگیارہ سالہ تمجید نے مجھ سے سوال کیا، ” دہشت گرد بالآخر پیدا ہی کیوں کیے گئے ؟” بچے کے اس سوال سے یہ تو واضح ہو گیا کہ بچوں تک کوعلم ہو چکا ہے کہ دہشت گرد بنتے نہیں بلکہ بنائے جاتے ہیں ہاں البتہ روس میں بڑے ہوئے اس بچے کو یقینا” یہ معلوم نہیں کہ پاکستان جیسے ملک میں اب مزید دہشت گرد پیدا کیے جانے کی ضرورت نہیں رہی ہے کیونکہ لوگ انفرادی طورپردہشت گردی کا مرتکب ہونے والوں‌ کو بھی سرآنکھوں پہ بٹھا لیتے ہیں‌ چاہے وہ گورنرکو سفاکانہ طورپر قتل کرنے والا اس کا محافظ ہو جسے قانون نے مجرم کے طو پرسزائے موت سنا کے تختہ دار پہ چڑھا دیا ہو یا ایک چھوٹے شہر میں مذہب اور مذہبی شخصیات بارے بے علم بینک گارڈ ہو جس نے بینک مینیجر کو یہ کہنے پرموت کے گھاٹ اتار دیا کہ پیغمبر بھی اللہ کے محتاج ہوتے ہیں یاحال ہی میں ایک کالعدم مذہبی سیاسی تنظیم کے وہ کارکن جن کے ہاتھوں کئی پولیس والوں کا بہیمانہ قتل ہوا۔
بچے کا دوسرا سوال یہ تھا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ صرف مسلمان ہی دہشت گرد ہیں، جس پر بظاہر میں بھی جذباتی ہو گیا اوراسے آئرش، اور تامل دہشت گردوں کے بارے میں بتانے لگا۔ بلجیم اور نیوزی لینڈ میں بچوں اور نمازیوں کا قتل عام کرنے والے مجرم دہشت گردوں کے بارے میں اس لیے نہ بتایا کہ بچے کو مزید پریشان کیا کرنا۔
دہشت گرد، سب جانتے ہیں کہدہشت گرد بنائے یا پیدا کیے جاتے ہیں لیکن ایسا کیوں کیا جاتا ہے، اس کے بارے میں یا تو یہ کہا جاتا ہے کہ مخصوص ملک یا ممالک اپنے سیاسی مفادات کو آگے بڑھانے کی‌ خاطر ایسا کرتے ہیں یا پھر یہ کہا جاتا ہے کہ دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والے قتل وغارت کو ان ملکوں کے خلاف لڑنے کے لیے ہتھیار کے طور پراستعمال کرتے ہیں، جن ملکوں نے ان کے خیال میں یا تو ان کے ملک پر قبضہ کیا ہو یا کسی نہ کسی طریقہ سے ان کی ثقافت پامال کرنے کے درپے ہوں اورایسے لوگ مذہب کو ثقافت بلکہ اس سے برتر و سرفراز جانتے ہوں۔ ایک تیسرا موقف یہ بھی رہا کہ دہشت گردی کچھ ملکوں کی افواج کی جانب سے ہوئی زیادتیوں کے ردعمل میں جنم لیتی ہے کیونکہ کمزور طاقتور سے دوبدو مقابلہ نہیں کر پاتے۔
افغانستان میں دہشت گردی امریکہ کے نکل جانے کے بعد بھی کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں ساٹھ ہزار سے زائد عام لوگ اس کا شکار ہوئے، توجیہہ یہ دی جاتی رہی کہ پاکستان نے امریکہ کوافغانستان میں جنگ کے سلسلے میں مدد دی تھی۔ یوں دہشت گردی کو ملکوں کی حکومتوں یا ریاستوں کوکمزوریا بے بس ثابت کرکے سیاسی بحران پیدا کیا جانا مقصد ہوتا ہے۔ آئرلینڈ والے برطانیہ کے خلاف، فلسطینی اسرائیل کے خلاف اور تامل سری لنکا کی اکثریتی آبادی اوران کی حکومت کے خلاف یہ سب کچھ کرتے رہے۔
چونکہ افغانستان میں‌تب کی سوویت یونین کے خلاف پاکستان کی معاونت سے امریکہ کی جنگ کے دوران مسلمانوں کوجہاد کے نام پر بھڑکا کرلڑی گئی تھی اورمسلمانوں کو امریکی مشیروں اور پاکستانی فوج کے انسٹرکٹرز نے یہی باور کروایا تھا کہ یہ لڑائی کفر کے خلاف ہے چنانچہ مسلسل جنگ کرتے ہوئے اور کسی نوع کا کام نہ کر سکنے کے قابل ہو جانے والے تربیت یافتہ یہ لوگ نہ صرف یہ کہ پاکستان، امریکہ یورپی ملکوں کے خلاف اپنے خٰیال میں کفار یا ان کے کسی بھی طرح سے مدد گار حکومتوں کے خلاف معصوم لوگوں کی زندگیاں لینے لگے بلکہ جذباتی نوجوانوں کو بھڑکا کر اپنے ساتھ ملانے لگے۔
عراق پر دھاوے اورقبضہ کے بعد سوویت یونین کے انہدام کے بعد بچ رہنے والے بڑے ملک روس کے واحد حلیف ملک شام میں حکومت کو جنگ سے دوچار کرنے کی خاطرعراق میں‌پیدا کی گئی داعش کو آگے بڑھایا گیا جس سے روس نے نمٹ لیا۔ عراق میں امریکہ اور یورپی ملکوں کو خود ان کے پاؤں اکھاڑنے پڑے یوں یہ تربیت یافتہ بدلے ہوئے خیالات والے لوگ ان تمام ملکوں میں لوٹ گئے جہاں ‌ان کے خٰیال میں کفرہے اوراس کے خلاف مقاومت آرائی کرنا عین ثواب ہے۔ ایسے ہی لوگ ان ملکوں میں دوسرے جوان لوگوں کے اذہان پراثر انداز ہوئے ہوں گے تبھی تو فرانس میں اٹھارہ سالہ چیچن نسل کے فرانسیسی نے توہین رسالت کے سلسلے میں استاد کی گردن کاٹ دی تھی اورالبانیہ سے آسٹریا میں منتقل ہوئے والدین کے بیس سالہ بیٹے نے ویانا میں لوگ مار دیے اور زخمی کردیے تھے۔ تبھی توروس سے سپین تک یورپی ملکوں‌ کے بچے بھی یہی سمجھتے ہیں کہ دہشت گرد صرف مسلمان ہوتے ہیں۔
Yasin Baig, Sultan Kulachi and 16 others
1 Share
Like

Comment
Share

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

ڈاکٹر مجاہد مرزا کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author