پنجاب میں گندم کی بائیو فورٹیفیکیشن اور زنک کی کمی دور کرنے کے حوالے سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ہارویسٹ پلس اور آگاہی کے اشتراک سے سیمینار منعقد ہوا
جس میں ڈاکٹر لال حسین اختر ڈائریکٹر ایگریکلچر ریسرچ بطور مہمان خصوصی اور پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال ڈین فکلٹی آف اگریکلچر اینڈ انوائرنمنٹ اور ڈاکڑآصف نوید رانجھا ڈائریکٹر فنڈ ریزنگ اینڈ یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ نے بطور مہمان اعزاز شرکت کی۔
سیمنار میں مختلف حکومتی محکمہ جات، پرائیوٹ سیکٹرسیڈ کمپنیز،نجی تنظیموں اور کسانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ڈاکٹرواجد نسیم جتوئی، ایسوسی ایٹ پروفیسر، دیپارٹمنٹ آف اگرونومی نے اس موقع پر حکومتی اداروں سول سوسائٹی نمائیندگان اور کسانوں کو پروگرام میں خوش آمدیدکرتے ہوئے تقریب کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔
اس سیمنار کا مقصد حکومتی اداروں پرائیویٹ سیکٹر اور کسانوں کو زنک بائیو فورٹیفائیڈ گندم کی اقسام اور مال نیوٹریشن کے مسائل حل کرنے میں اس کی اہمیت سے متعلق آگاہی دینا ہے
اس کے ساتھ ساتھ کسانوں کو زنک بائیو فورٹیفائیڈ گندم کاشت کرنے اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کیلیے ترغیب دینا ہے تاکہ
گندم کے زریعے زنک کی کمی کو دور کیا جا سکے۔تقریب کے مہمان خصوصی، ڈاکٹر لال حسین اختر ڈائریکٹر ایگریکلچر ریسرچ نے کہاکہ پنجاب میں یہ اپنی طرز کا بہترین سیمینار ہے جو کہ بائیو فورٹیفیکشن کے حوالے سے منعقد ہوا ہے۔
پاکستان گندم کی زیادہ پیداوار اور استعمال کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے میں اپنے ادارے کے تمام سائنسدانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ
انہوں نے دن رات محنت کر کے زنک بائیوفورٹیفائیڈ گندم کے بیج متعارف کرائے جس سے ہم غذائیت کو بہتر کرنے کے ساتھ زنک کی کمی کو دور کر سکتے ہیں۔
جس سے خاص طور پر بچوں اور خواتین کے صحت کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے اگاہ کیا کہ
ہم اس سلسلے میں مزید زنک فورٹیفائیڈ بیجوں پر کام کر رہے ہیں اور جلد نئے بیج جس میں نواب اور صادق اکیس لوگوں کو کاشت کے لیے میسر ہوں گے۔
تقریب کے مہمان اعزاز پروفیسرڈاکٹر محمد اقبال ڈین فیکلٹی آف اگریکلچر اینڈ انوائرنمنٹ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آگاہی اور ہارویسٹ پلس کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ
ان اداروں کا یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کے ساتھ اس قسم کے آگاہی پروگرامز کا انعقاد ایک احسن قدم ہے اور کسانوں کو زنک بائیو فورٹیفائیڈ گندم کاشت کرنے کی ترغیب دی
کیونکہ اس کے استعمال سے خاص طور پر بچوں اور خواتین میں زنک کی کمی کو دور کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکڑآصف نوید رانجھا ڈائریکٹر فنڈ ریزنگ اینڈ یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
ہم ادارہ آگاہی اور ہارویسٹ پلس کے بہت مشکور ہیں کہ انہوں نے یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک میں اس پروگرام کا انعقاد کیا اس سے نہ صرف ہم کسانوں کو آگاہی دے رہے ہیں
بلکہ ہماری نوجوان نسل ہمارے طلبہ جو سب سے بڑے تبدیلی کے نمائیدے ہیں ان کو بھی تیار کر رہے ہیں کیونکہ پنجاب میں خوراک میں غذائی قلت کو دور کرنے کے لئیے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا تا کہ
ہماری آنے والی نسلیں غذائی قلت کا شکار نہ ہوں اور پاکستان کا مستقبل سنور سکے۔ مزید انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ہم سوشل میڈیا پرنٹ اور الیکٹرنک میڈیا کے استعمال سے بھی بڑی تعداد میں لوگوں تک پیغام پہنچا سکتے ہیں
اس کے ساتھ ساتھ ہمیں تعلیمی اداروں مذہبی اداروں کے ذریعے بھی زنک فورٹیفائیڈ گندم کے استعمال کرنے کے لیے آگاہی دینا ہو گی تاکہ
ہر گھر میں یہ گندم کھائی جا رہی ہو اور ہر بچہ ہر عورت ایک بہتر صحت اور خوشحال زندگی انجوا کر سکے۔
منور حسین ایڈوائزز ہارویسٹ پلس نے بتایا کہ بائیو فورٹیفیکیشن روایتی پودوں کی افزائش تکنیک کے ذریعہ فصلوں میں زنک یادیگر وٹامز کی کثافت بڑھانے کا عمل ہے۔ اچھی صحت اور انسانی ترقی کو برقرار رکھنے کے لئے یہ غذائیں ضروری ہیں۔
پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ گندم استعمال کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ پاکستان میں گندم کا استعمال 87 کلو فی کس سالانہ ہے اور گندم کی بائیو فورٹیفیکیشن کے ذریعے زنک کی کمی کو دور کیا جا سکتا ہے۔
گندم (زنک) پہلی قسم زنکول 2016، کاشتکاروں کو گندم کی بجائی کے موسم کے آغاز پر 2015-16 کے دوران مہیا کیا گیا تھا اور کچھ کسانوں نے اس کی شروعات کی تھی۔ 2019 میں، زنک بائیوفورٹیفائڈ گندم کی نئی قسم اکبر 2019 کو ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فیصل آباد نے تیار کیا تھا۔
ثانوی اعداد و شمار نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں پانچ کڑور سے زائد افراد زنک کی کمی کا شکار ہیں۔ زنک گندم کی اقسام اکبر 2019 اور زنکول 2016 کو کاشت کر کے زنک کی کمی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
جاوید اقبال ہارویسٹ پلس نے کسانوں کوگندم کی پیداوار میں اضافہ حاصل کرنے کیلیے بہتر زرعی اقدامات سے روشناس کرایا۔
انہوں نے کسانوں کو فصل کی تیاری، کھادوں کے متوازن اور بہتر استعمال کے متعلق معلومات فراہم کیں اور بتایا کہ موجودہ فصل کے لیے، زنکول -2016 اور اکبر -2019 کا کل36,000 ٹن بیج دستیاب جو کہ 000،360ایکٹر رقبہ پر کاشت کیا جاسکے گا۔محمد وقاص طاہر پراجیکٹ منیجر آگاہی شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ
ادارہ آگاہی کس طرح گورنمنٹ اداروں کے ساتھ مل کر پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں کوشاں ہے جس میں صوبہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں صاف پینے کے پانی اور سینیٹیشن، آفات کے نقصانات کو کم کرنے، غذائی قلت پر قابو پانے
بہتر صحت کی سہولیات کے لیے مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے زنک کی کمی کو دور کرنے کے لیے گندم کی بائیوفورٹیفیکیشن کے سلسلے میں ادارہ کی خدمات سے متعلق بھی آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور شعبہ سوشل ورک کے طالب علم رہے ہیں اور اپنے ڈیپارٹمنٹ اور یونیورسٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ
وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت سازی اور مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم یونیورسٹی کے ساتھ ملکر اس طرز کے مزید پروگرامز کا انعقاد کرتے رہیں گے
اور امید ظاہر کی کہ یہ نئی گندم کی اقسام سے نہ صرف ملک بھر میں زرعی پیداوار کو فروغ ملے گا
بلکہ خوراک میں غذائی قلت پر قابو پاکر بہتر معاشرے کی تشکیل میں مد ملے گے۔
اس کے ساتھ محکمہ زراعت توسیع، ہارویٹسٹ پلس کے ماہرین نے تقریب میں موجود کسانوں کو
فصل کی کاشت، مسائل اور بہتر پیداوار کے لیے مشورے دیے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون