نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اسد عمر کی گیڈڑ بھپکی || نذیر ڈھوکی

ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اس مرض کا کوئی علاج کوئی نہیں ہے ، آپ اگر ہچکی کے مرض سے محفوظ ہیں تو ہمیں بھی کوئی تعویذ ہی دلوائیں رہی بات شہر میں میں نکلنے کی لوگ بڑے غصے میں ہیں ہماری طبیعت بھی جذباتی ہے خامخوہ فساد ہوگا کل وقت تبدیل ہوا تو آپ اور شہباز گل جیسے لوگ تو ملک چھوڑ کر بھاگ جاو گے ہم کہاں جائیں گے؟

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جنرل عمر نے مشرقی پاکستان میں  جو کھلائے وہ جسٹس حمود رحمان کمیشن کی رپورٹ میں ریکارڈ ہیں،  کل ان کے صاحبزادے اسد عمر نے سرعام صحافیوں اور مخالف سیاسی پارٹیوں کو دھمکیاں دیں ۔ سچی بات ہے کہ مجھے اسد عمر کی گیڈڑ بھپکی پر بڑی ہنسی آئی کہ کیا پدی کیا پدی کا شوربا پاکستان کی سیاست پر یہ بھی برا وقت آنا تھا کہ اسد عمر ایم این اے بھی بنے اور وزیر بھی وزیر بھی ایسے کہ سند یافتہ نالائق نے نالائقی کی بنیاد پر وزیر خزانہ کے عہدے سے فارغ کردیا ۔ لطف کی بات یہ ہے کہ جس کا لیڈر اتنا بہادر ہے کہ دو پولیس اہلکاروں کے دروازے پر کھڑے ہونے کی اطلاع ملنے پر دیوار پھلانگ کر بھاگے تھے حالات کی کمظرفی نہیں تو اور کیا ہے اسد عمر صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کو دھمکیاں دینے لگے ہیں کہ خبر دار اسلام آباد آنے کا سوچنا بھی نہیں ورنہ بہت کٹ پڑے گی ۔

سوال یہ ہے کہ مشرقی پاکستان میں بدنامی کا تمغہ لینے والے جنرل عمر اپنے چھورے کو وراست میں اسلام آباد لکھ کر دیا ہے ،؟ اسد عمر کی گیڈڑ بھپکی سننے کے بعد مجھے ٹائیگر نیازی یاد آئے غالبا جنرل عمر ٹائیگر نیازی کی بھپکیوں سے متاثر ہوکر اپنے نومولود کا نام اسد رکھا ہوگا ، 2018 کے انتخابات کے بعد جب نیازی لشکر قومی اسمبلی میں نمودار ہوا تو اسلام آباد کے سینیئر اور معتبر صحافی نے کہا تھا مقدس پارلیمنٹ کے در دروازے حیران ہیں کہ یہ کیسی مخلوق لائی گئی ہے؟
ہاں بات ہو رہی تھی اسد عمر کی گیدڑ بھپکی کی مزے کی بات ہے کہ آج ہی صبح کی بات ہے سبزی والے ٹماٹر کا نرخ پوچھا تو کہنے لگے دو سو روپے کا کلو ہے ساتھ ہی کھڑے ایک گاہک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ بھائی کہتا تھا کہ عمران خان کو ووٹ دو ، وہ صاحب ہڑ بڑا کر کہنے لگے لعنت بھیجو جی میں وہ نہیں ہوں ، سبزی والے نے کہا سامنے والی گلی میں تیرا گھر ہے صبح شام نظر آتے ہو ،میری دکان کے سامنے کیمپ لگائی تھی اب کہتے ہو میں وہ نہیں ہوں ، کھسیانی بلی کی طرح بولے وہ میرا بھائی ہے ہم نے انہیں گھر سے نکال دیا یہ کہہ کر وہ کوئی چیز لیئے نو دو گیارہ ہوگیا ، تو سبزی والے بولے صاحب یہ ہی تھا اب جھوٹ بول رہا ہے میں نہیں تھا۔
میں نے کہا صوفی بھائی عمران خان کو لانے والے اصل کردار بھی پشیمان ہیں ۔ اسد عمر ابھی وزیر ہیں انہیں معلوم ہی نہیں مہنگائی کتنی ہو گئی ہے وہ کچن کے اخراجات سے لا علم ہیں کورونا کی
وجہ سے معاشی ثمرات بھی سمیٹے ہونگے آخر وہ جنرل عمر کے صاحبزادے ہیں مگر وہ جس جلسے سے خطاب کرتے وقت مخالفین اور میڈیا کو دھمکیاں دے رہے اگر تقریب کے شرکاء کو کہتے کہ پی ٹی آئی کا پرچم اور عمران خان کی تصویر کے ساتھ شہر میں نکلو تو انہیں یہ جواب ملتا کہ ہمیں اور ہماری فیملی کو ہچکیوں کی تکلیف ہے پتہ نہیں کون کون صبح سے لیکر رات تک ہمیں یاد کرتا ہے ۔

 ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اس مرض کا کوئی علاج کوئی نہیں ہے ، آپ اگر ہچکی کے مرض سے محفوظ ہیں تو ہمیں بھی کوئی تعویذ ہی دلوائیں رہی بات شہر میں میں نکلنے کی لوگ بڑے غصے میں ہیں ہماری طبیعت بھی جذباتی ہے خامخوہ فساد ہوگا کل وقت تبدیل ہوا تو آپ اور شہباز گل جیسے لوگ تو ملک چھوڑ کر بھاگ جاو گے ہم کہاں جائیں گے؟
یہ صرف پیپلزپارٹی کے جیالوں کا حوصلہ ہے کہ اگر پولیس والے انہیں گرفتار کرنے جائیں تو جیل جانے کیلئے تیار ہوتے ہیں ،ہمیں تو جیل کا نام سنتے ہی ڈر لگنے لگتا ہے ہم ندامت کے مارے نان کے دکان پر بھی نہیں جاتے ۔

۔یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

About The Author