نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کیسا وقت کیسے لوگ ۔۔||گلزار احمد

وقت کیسے کروٹ بدلتا ہے انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔ سینما انڈسٹری تقریبا” ساٹھ سال بر صغیر پاک و ہند کے طول و عرض میں چھائ رہی۔اس انڈسٹری نے بالی وڈ اور لالی وڈ کو جنم دیا اور ایسے اداکار و اداکارائیں پیدا کیں جن کو بچہ بچہ جانتا تھا

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ۔

وقت کیسے کروٹ بدلتا ہے انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔ سینما انڈسٹری تقریبا” ساٹھ سال بر صغیر پاک و ہند کے طول و عرض میں چھائ رہی۔اس انڈسٹری نے بالی وڈ اور لالی وڈ کو جنم دیا اور ایسے اداکار و اداکارائیں پیدا کیں جن کو بچہ بچہ جانتا تھا۔سینما ہالوں میں کھڑکی توڑ رش ہوتا تھا۔ لاکھوں لوگوں کا روزگار اس انڈسٹری سے وابستہ تھا۔ مگر ہر کمال کو زوال آتا ہے یہ فطرت کا اصول ہے۔ آجکل ہمارے بچے سینما ہال کے نام سے ناواقف ہیں۔ بڑے شھروں میں کہیں سینما رہ بھی گیے ہیں تو براے نام ہیں۔
ساری زندگی کی یہی حقیقت ہے۔
May be an image of 8 people and people standing
یہ تصویر 41 سال پرانی پلازہ سینما کراچی کی ہے۔

فن اور ہمارے فنکار ۔۔

ڈھول بجانے والے فنکار ماضی میں ہمارے وسیب کا حصہ تھے۔ ان لوگوں کے بغیر ہماری شادیاں خوشیاں مکمل نہیں ہوتی تھیں۔کسی کے گھر بیٹا پیدا ہوتا ۔ منگنی۔شادی۔سہرے ۔ہر جگہ یہ حاضر ہو کر ہماری خوشیاں دوبالا کرتے۔فصل کی کٹائ ۔گندم کی گہائ ۔کشتیاں ۔کبڈی ۔۔میلے ٹھیلے وغیرہ پر یہ ڈھول بجا کے رونق بڑھاتے۔ اکیسویں صدی میں ہمارا کلچر یکدم تبدیل ہو گیا تو یہ فنکار پیچھے رہ گیے۔ آجکل یہ فنکار مشکلات کے باوجود اس فن کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ عوام اور حکومت ان فنکاروں کی روزی روٹی کے بندوبست کے لیے مکمل تعاون کرے تاکہ یہ فن زندہ رہ سکے۔

ہمارے دیسی کھانے ۔۔

آجکل ہمارے بچے جو خوراک کھا رہے ہیں وہ صحت کے لیے بالکل مفید نہیں۔ برگرز۔پیزے ۔بسکٹس۔سافٹ ڈرنکس ۔جوسز ۔کرکرے۔لیز ۔سب مصنوعی کیمیکل کے بنے ہوے ہیں اور بہت سی بیماریوں کا پیش خیمہ ہیں۔
ہماری دیسی گندم چاول ساگ پات سبزیاں فروٹ لسی مصالحہ جات اچاردہی مکھن دیسی گھی انڈے مرغی مچھلی سب ہم سے چھڑا کے مصنوئ خوراک پر لگا دیا گیا۔
آج سے ساٹھ سال پہلے بلڈ پریشر ۔شوگر ۔کا نام کوئ نہیں جانتا تھا آج ہر بندہ ان بیماریوں کا مریض ہے۔
ہر وہ قوم جو اپنے عقل سے نہیں سوچتی وہ اندھی تقلید کر کے ذلیل و خوار ہوتی ہے۔
پرانی خوراک کی کچھ جھلکیاں تصویر میں دیکھیں اگرچہ اس میں چند نئ چیزیں بھی رکھی ہیں

ونگار اور سرائیکی وسیب ۔۔۔

ونگار دراصل سرائیکی وسیب میں مل جل کر بغیر معاوضے کے کام کرنے کو کہتے ہیں۔ ہمارے گاٶں میں جب فصل کاٹی جاتی تو گھر گھر اطلاع دی جاتی اور ہر بندہ درانتی لے کر پہنچ جاتا ۔ کام مکمل ہونے کے بعد میزبان ان ونگاریوں کو ایک اچھا کھانا کھلا دیتا اور سب گھر چلے جاتے۔اسی طرح کھیت بنانے ۔لیپا لاڑی کرنے۔شادی کے کام سرانجام دینے ۔ہل چلانے۔گاھ گھانے میں گاٶں کے لوگ جمع ہو کر بلا معاوضہ کام سرانجام دیتے۔
اس وینگار سے آپس میں اتحاد و محبت کو فروغ ملتا ۔آج کل ہم جدید زندگی میں تنہائ کا شکار ہو گیے ہیں جو بیماری پیدا کرتی ہے۔
دوسرا وینگار کا فاعدہ یہ تھا کہ ہر روز کام کرنے کی وجہ سے ہماری صحت بہترین تھی۔شوگر ۔بلڈ پریشر کا تو نام بھی نہیں سنا تھا ۔
اس وڈیو میں آپ وینگار کے کام کو دیکھیں اور ان لوگوں کے چھریرے بدن کو دیکھیں ان کے جسم پر مٹاپے اور چربی کا نام و نشان تک نہیں ۔دوسرا ننگے پاٶں مٹی پر چلنا اعلی صحت کے لیے ضروری ہے

سونے کے انڈے۔ ۔۔

ہم جب چھوٹے تھے تو مرغیاں پالتے اور ہمارے گھر دیسی انڈے کافی تعداد میں موجود ہوتے ۔بس ایک عادت تھی کہ بار بار ڈربے کے چکر لگاتے اور انڈہ موجود ہوتا تو خوشی سے جھوم جاتے۔
آج انڈوں کا بازار میں ریٹ دیکھا تو یاد آیا 1971 میں سونے کے ایک تولے کا ریٹ آج کے ایک درجن انڈے کے برابر تھا۔

About The Author