اسلام آباد:انتخابی اصلاحات سمیت دیگر معاملات پر اتفاق رائے کے لیے بلایا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس مؤخر کر دیا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہو، اس سلسلے میں سپیکر اسد قیصر کو اپوزیشن سے ایک بار پھر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے تا کہ ایک متفقہ انتخابی اصلاحات کا بل لایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کو اس مقصد کیلئے موْخر کیا جا رہا ہے۔ ہمیں امید ہے اپوزیشن ان اہم اصلاحات پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور ہم پاکستان کے مستقبل کیلئے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر پائیں گے، تاہم ایسا نہ ہونے کی صورت میں ہم اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔
اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس موخر کرنے کے فیصلے پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔
اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی کیے جانے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے حکومتی حکمت عملی کو بزدلی و شکست کے بھی مترادف قرار دیا ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے حکومتی فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے کا مطلب حکومت کی شکست ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اپنے ارکان اور اتحادیوں کے عدم اعتماد کے بعد عمران نیازی کو مستعفی ہوجانا چاہیے، مشترکہ اجلاس کو ملتوی کرکے عمران صاحب! نے یوٹرن کی روایت قائم رکھی۔
قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا کہ مشترکہ اجلاس جلد بازی میں بلانا اور عجلت میں ملتوی کرنا حکومت کی غیر سنجیدگی کا مظہر ہے، قانون سازی جیسے حساس اور سنجیدہ معاملے کو بچوں کا کھیل بنا دیا گیا ہے۔
ن لیگ کےمرکزی صدرنے کہا کہ لگتا ہے کہ گزشتہ روز کی شکست نے حکومت کو اجلاس ملتوی کرنے پر مجبور کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میدان میں مقابلہ کرنے کے دعوے کرنے والے میدان سے بھاگ گئے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما شازیہ مری نے حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اجلاس مؤخر کر کے حکومت نے بزدلی کا مظاہرہ کیا ہے اور راہ فرار اختیار کرلی ہے۔
پی پی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ حکومت کا پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے بھاگنا بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پارلیمان میں اپنی اہمیت کھو چکے ہیں، حکومتی اراکین تک کی مکمل حمایت عمران خان کو دستیاب نہیں ہے بلکہ پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ بھی حکومت سے بیزار ہوچکے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی ان خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے کہ جس میں یہ کہا گیا ہے کہ دو بڑی جماعتوں کے اہم رہنماؤں کی درخواست پر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کو مؤخر کیا گیا ہے، شازیہ مری نے اپنی تردیدی بیان میں کہا ہے کہ اپوزیشن کی کسی بڑی جماعت نے پارلیمان کے اجلاس کو مؤخر کرنے کی کوئی درخواست نہیں کی اور نہ اس ضمن میں کوئی ملاقات کی گئی، حکومت قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کو مؤخر کرنے کی بوکھلاہٹ کو جھوٹی خبروں کی آڑ میں چھپارہی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اچانک ملتوی ہونے پر فواد چوہدری پر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بھاگ گئے ! فواد چوہدری صاحب! ہمت کرکے سچ بولیں، نمبرز پورے نہیں ہوئے، اتحادی تو کیا اپنے ارکان بھی ووٹ دینے کو تیار نہیں، ڈوبتی کشتی سے چھلانگیں لگانے کا آپ کا وقت ہوا چاہتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ اراکین جہاد سمجھ کر ووٹ دیں تو پھر جہاد کیوں ملتوی کرنا پڑا؟
مریم اورنگزیب نے استفسار کیا کہ اپوزیشن سے بات چیت اور اتفاق رائے کی بات پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے بعد یاد آئی ہے؟
یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومت کو اسمبلی میں دو بلوں کو متعارف کرانے کی تحریک پر ووٹنگ کے دوران دو بار اپوزیشن کے ہاتھوں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ