گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔
سرائیکی میں ایک مشھور کہاوت ہے ۔۔علی نیں جھلیندا ۔ جس کا مطلب ہے علی آگے جاے گا کوئ روک نہیں سکتا۔اس کی کہانی مجھے چودھوان شھر سے ہمارے دوست جناب سعداللہ خان بابڑ نے سنائ۔ کہانی یوں ہے کہ۔
ایک گاٶں میں علی نام کا شخص رہتا تھا جو بچپن سے علاقے کی ہر شادی میں سب سے آگے ناچ رہا ہوتا ۔ اس کا یہ شوق جنون کی حد تک پہنچا ہوا تھا۔ وقت گزرتا رہا علی ہر شادی پر ڈانس میں آگے دیکھا جاتا۔ وہ جوان ہوا اس کی شادی ہو گئی بچے بھی ہو گیےمگر اس کا یہ شوق برقرار تھا۔ ایک وقت آیا جب اس کی اپنی بیٹی کی شادی تھی اور کل صبح بارات نے آنا تھا۔ علی کے بہن بھائ اور رشتہ دار پریشان تھے کہیں بیٹی کی شادی پر علی ڈانس نہ شروع کر دے کیونکہ ایسا گاٶں میں معیوب سمجھا جاتا ہے۔ چنانچہ رات کو رشتہ دار اکٹھے ہوۓ اور علی کو سمجھایا کہ تم نے ڈانس نہیں کرنا بلکہ اداس شکل بنا کے بیٹھے رہنا ہے۔علی نے رشتہ داروں کو کہا ..Absolutely Not.. تم لوگ مجھے بے وقوف یا بچہ سمجھتے ہو
میں اپنی بیٹی کی شادی پر ہرگز ڈانس نہیں کرونگا یہ بڑی بے عزتی کی بات ہے۔
صبح علی کو بارات آنے سے پہلے ایک کرسی پر بٹھا دیا گیا کہ جب بارات آے تو ہم سب لوگ سب سے ہاتھ ملا کر استقبال کرینگے۔ پروگرام کے مطابق بارات گاٶں میں داخل ہوئ تو نوجوانوں کی ٹولیاں آگے ناچ رہی تھیں ۔ڈھول کے ساتھ شھنائ اور شرنا بڑی غضب کی دھن بجا رہے تھے۔ بارات جب گلی میں داخل ہوئ تو علی کی طبیعت جوش میں آنے لگی۔ چند قدم کے فاصلے پر جب بارات پہنچی تو علی سے نہ رہا گیا ۔اس نے جمپ لگا کا نعرہ لگایا ۔۔علی نیں جھلیندا ۔اور یکدم بارات کے آگے ڈانس کرنے لگا اور absolutely not کے پرخچے اڑا دیے ۔اس کے بھائ اور رشتہ دار اس کو باہوں سے پکڑ کے گھسیٹنے لگے مگر وہ زور لگاکر واپس ڈانس کرتا اور نعرہ لگاتا۔
علی نی جھلیندا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ