نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مہنگائی کا طوفان اور حکومتی اعداد و شمار||ظہور دھریجہ

پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ ڈیزل 9روپے اور پٹرول 7روپے لٹر تک مزید مہنگا ہوگا اور یہ بھی دیکھئے کہ بجلی قیمتیں کہاں سے کہاں پہنچ گئیں ۔

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مہنگائی کے ذکر سے پہلے وسیب کی چند شخصیات کی وفات کا ذکر کرونگا جو کہ وسیب کے ساتھ پورے ملک و قوم کیلئے صدمے کا باعث ہے ، ڈیرہ اسماعیل خان میں کئی کتابوں کے مصنف و شاعر ، ادیب اور دانشور سعید اختر سیال ، لیاقت پور میں بزرگ سرائیکی شاعر امیر بخش خان دانش، کراچی میں سرائیکی قوم پرست رہنما محمد علی خان اور ڈرامہ رائٹر ، فلم ڈائریکٹراور ماہنامہ ’’روہی‘‘ کے ایڈیٹر غفور ملک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے، ان شخصیات کی وسیب کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کیلئے عظیم خدمات ہیں ،خداوند کریم مغفرت فرمائے۔
ایک طرف اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ملک میں آئے روز بڑھتی مہنگائی پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف نہ صرف یہ کہ حکومت کی طرف سے مناسب اقدامات سامنے نہیں آ رہے بلکہ وزرا ء کی طرف سے عجیب و غریب باتیں بھی سننے کو ملتی ہیں جیسا کہ علی امین گنڈا پور نے مہنگائی پر قابو پانے کا جو نسخہ بتایا اُس پر ابھی تک لوگ ہنس رہے تھے کہ ضلع مردان سے پی ٹی آئی کے ایم پی اے طفیل انجم نے کہا کہ مہنگائی اللہ کی طرف سے ہے اور نرخ کا تعین فرشتے کرتے ہیں ۔
پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ ڈیزل 9روپے اور پٹرول 7روپے لٹر تک مزید مہنگا ہوگا اور یہ بھی دیکھئے کہ بجلی قیمتیں کہاں سے کہاں پہنچ گئیں ۔ پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے ، کھاد اور بجلی زراعت کی بنیادی ضرورت ہے ، ہمسایہ ملک بھارت میں زراعت کیلئے بجلی فری اور کھاد کی قیمتیں پاکستان کے مقابلے میں بہت کم ہیں ، زرعی ادویات ہمسایہ ملک میں خالص ہونے کے ساتھ سستی بھی ہیںمگر پاکستان میں جو صورتحال ہے اس سے نہ صرف یہ کہ کاشتکار بد حالی کا شکار ہے بلکہ پیداوار میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔ ایک خبر کے مطابق کھاد پر جنرل سیلز ٹیکس میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیاگیا،کسان تنظیموں نے کھاد پرجی ایس ٹی میں اضافہ کے مجوزہ فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان میں کھاد کی قیمت تین سالوں میں دوگنی ہوگئی ہے،پنجاب میں ڈی اے پی کھاد کا بحران پہلے ہی موجود ہے اورجی ایس ٹی میں اضافے سے کھاد کا بحران مزید سنگین ہوجائے گا۔کھاد پر جی ایس ٹی میں اضافہ کے فیصلہ کے خلاف کسان تنظیموں نے احتجاج کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنا شروع کر دیاہے، کھاد پر جی ایس ٹی میں اضافے کی صورت میں کسانوں نے گندم کی کاشت احتجاجاً روکنے اور ملک گیر احتجاج سمیت مختلف آپشن پر غور شروع کردیا ہے۔
مہنگائی کے خلاف پیپلز پارٹی بھی میدان میں آ گئی ہے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں حکمرانوں کو پرواہ نہیں ، لاڑکانہ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام باہر نکلیں اور نالائق ،نا اہل حکومت کو برطرف کریں،قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ مہنگائی کا اصل باعث ہے حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرے۔
یہ حقیقت ہے کہ مہنگائی نے عام آدمی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور وسیب میں ہر آئے روز غربت اور تنگدستی کی وجہ سے خودکشیوں کی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں ۔ ملک میں مہنگائی کا بد ترین طوفان آیا ہوا ہے،نجی دوروں کے سروے اپنی جگہ رہے ، سیاسی جماعتوں کی بیان بازی کو بھی چھوڑئیے،حکومت کے اپنے ادارے بھی جو بات کہہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ گزشتہ تین سال میں مہنگائی نے 70 سال کے ریکارڈ توڑ دئیے،کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں دو گنا اضافہ ہوگیا، جب کہ گھی، تیل، چینی، آٹا اورمرغی کے گوشت کی قیمت تاریخی سطح پر پہنچ گئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق قیمتوں کے حساس اعشاریے (ایس پی آئی) کے مطابق اکتوبر 2018 سے اکتوبر 2021 تک بجلی کے نرخ 57 فیصد اضافے سے 4 روپے 06 پیسے فی یونٹ سے بڑھ کر کم از کم 6 روپے 38 پیسے فی یونٹ کی سطح پر آگئے۔اکتوبر کی پہلی سہ ماہی تک ایل پی جی کے 11.67 کلو گرام سلنڈر کی قیمت 51 فیصد اضافے کے بعد 1536 روپے سے بڑھ کر 2322 روپے کی سطح پر پہنچ گئی، اسی طرح پیٹرول کی قیمت میں تین سال کے دوران 49 فیصد تک اضافہ ہوا اور فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 93 روپے 80 پیسے فی لیٹر سے بڑھ کر 138 روپے 73 پیسے ہوگئی ہے اور حکومت نے قیمتیں مزید بڑھانے کا عندیہ دے رکھا ہے۔
کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ خوردنی گھی وتیل کی قیمتوں میں ہوا، گھی کی فی کلو قیمت 108 فیصد اضافے سے 356 روپے تک پہنچ گئی، خوردنی تیل کا 5 لیٹر کا کین 87 اعشاریہ 60 فیصد اضافے کے بعد 1783 روپے کا ہوگیا۔چینی کی قیمت میں 3 سال کے دوران 83 فیصد اضافہ ہوا اور 54 روپے کلو فروخت ہونے والی چینی کی قیمت 100 روپے سے تجاوز کرگئی۔ دال کی قیمت میں 60 سے 76 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ماش کی دال کی قیمت 243 روپے، مونگ کی دال کی قیمت 162 روپے، مسور کی دال 180 روپے فی کلو جب کہ چنے کی دال 23 فیصد اضافے سے 145 روپے فی کلو پر آگئی۔
آٹے کے 20 کلو کے تھیلے کی قیمت 3 سال میں 52 فیصد اضافے سے 1196 روپے پر آگئی،تین سال میں مرغی کی قیمت میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔ بکرے کے گوشت کا ذکر اس بنا پر نہیں کر رہا کہ وہ غریب کیلئے شجر ممنوعہ ہو چکا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان جو کہ اپنے گھر سے ایوان وزیر اعظم تک روزانہ بذریعہ پروازآتے ہیں کویہ بات مد نظر رکھنی چاہئے کہ غربت سے غریب کی روح پرواز کیوں کرتی جا رہی ہے،عمران خان کو بر سراقتدار چوتھا سال شروع ہو چکا ہے عوام سے کئے گئے وعدوں سے ایک وعدہ غربت کا خاتمہ بھی تھا اور ایک وعدہ صوبے کا قیام بھی تھا،وعدوں کی تکمیل کی طرف فوری توجہ دی جائے تاکہ عمران خان کو سابق حکمرانوں کی طرح قول و فعل کے تضاد کا کوئی طعنہ نہ دے سکے۔

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author