گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان ایک عجب شھر ہے ۔
گورنمنٹ ہائ سکول نمبر1
یہ کہانی 146 سال پہلے 1874ء میں شروع ہوتی ہے جب ڈیرہ کے لوکل مشن سکول میں زیر تعلیم تین ہندو طلباء کو مشن سکول کے پادری پرنسپل نے عیسائی بنا دیا۔یہ تین طلباء جسونت رام شکارپوری ۔ملک تلسی داس اور ای ٹی بھان تھے۔ پہلے دو طلباء کو مشن سکول ٹیچر بنا دیا گیا اور تیسرے کو اعلی تعلیم کے لیے باہر بھجوا دیا گیا۔ ہندو طلبا کے عیسائیت قبول کرنے پر سخت رد عمل ہوا اور ہندوں اور مسلمانوں نے بچے سکول سے نکال لیے گو کہ مسلمان پہلے ہی بہت کم تھے۔نتیجہ یہ نکلا کہ سکول کے 300 طلباء میں سے مشن سکول صرف 37 طلباء رہ گیے باقی باہر نکال لیے گیے۔ہندو برادری نے چندہ جمع کیا اور تجارتی اشیا پر محصول لگایا اس طرح پیسے جمع کر کے جھنڈہ رام کھتری کے کنویں کے نزدیک دھرم پرکاش سکول قایم کر دیا۔ کچھ عرصے بعد ڈپٹی کمشنر ڈیرہ میجر میکاک نے سکول کو مالی امداد دی تو سکول کی رونق بڑھ گئی اور اس کا نام سٹی سکول رکھا گیا۔اس سکول میں ہندو اور مسلمان طلبا مڈل تک تعلیم حاصل کرتے تھے۔ بعد میں میونسپل کمیٹی نے 1904ء میں اس کا چارج سنبھالا تو اس کا نام ۔۔کین ایم بی ہائی سکول رکھ کر اس کا درجہ مڈل سے ہائی کر دیا گیا۔ اس ہائی سکول کے پہلے ہیڈماسٹر بننے کا اعزاز ماسٹر مفتی عزیزالرحمان کو حاصل ہوا۔ 1906ء میں اس سکول کے چار طلباء پہلی دفعہ میٹرک کے امتحان میں شریک ہوئے مگر بدقسمتی سے چاروں فیل ہو گیے۔1913ء میں اس سکول کو گورنمنٹ ہائی سکول کا درجہ دیا گیا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ