گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریٹائرڈ ڈائرکٹر اطلاعات KPK سید امیر حسین شاہ صاحب وفات پاگیے ۔ شاہ صاحب کا آبائی گھر تو کلاچی میں تھا مگر وہ تھے پکے ڈیرہ وال ۔ بڑے محبت کرنے والے مرنج و مرنجاں شخصیت کے مالک تھے۔جب ان کی ڈیرہ پوسٹنگ تھی تو میں نے بھی ان کے کمرے کو ریڈیو پاکستان کا کیمپ آفس بنایا ہوا تھا۔ ہم صبح سویرے اس دفتر بیٹھتے اور یہ پلاننگ کرتے کہ ڈیرہ کے کونسے شعبے ایسے ہیں جن کو پبلسٹی دے کر بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ان دنوں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ڈیرہ کے علاقائی دفتر کی اپنی عمارت نہیں تھی۔ اوپن یونیورسٹی کے بابر صاحب کا شاہ صاحب سے یارانہ تھا۔ وہ شاہ صاحب کو ساتھ لے کر کمشنر ۔ڈپٹی کمشنر اور متعلقہ حکام سے ملنے جاتے اور ان کی کوششوں سے ڈیرہ کے مرکز کچہری میں اوپن یونیورسٹی کی بلڈنگ بنی ۔اسی طرح شاہ صاحب نے ڈیرہ کے ترقیاتی کاموں کی تشکیل میں بڑا کام کیا۔ سید امیر حسین شاہ نے ڈیرہ کی زراعت اور ماہی پروری کی پبلسٹی کےذریعے فروغ میں اعلی کردار ادا کیا۔ ان کے سینئر کیمرہ مین خلیل قریشی مرحوم بھی بڑے تجربہ کار انسان تھے اور ہر کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ انکے ایک اور کیمرہ مین محمود تو بعد میں پشتو کا بڑا سنگر اور ایکٹر بن گیا ہے۔اللہ سلامت رکھے۔ اسی دفتر کے ایک اور افسر ملک اقبال ایسر بھی بڑے جانانہ انسان تھے اور بڑی محنت سے اپنا مقام بنایا۔ امیر شاہ صاحب سے پہلے یہاں انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں ایبٹ آباد ھزارہ کے فضل الرحیم شاہ تھے جنہوں نے بہت محنت اور محبت سے یہاں کے صحافیوں کے دل جیت لیے۔ ہمارے کلاس فیلو مرحوم شوکت علی بلوچ بھی یہاں تعینات رہے اور بعد میں بہت عرصہ وزیر اعلی کے PRO رہے۔ افسوس شوکت علی علی بلوچ جوانی میں انتقال کر گیے اور ڈیرہ ایک لائق افسر سے محروم ہو ہوگیا۔ شوکت بلوچ صاحب کا تعلق ڈیرہ کے قریبی گاوں فتح سے تھا۔
اسی ڈیرہ شھر میں PID کے انچارج قاضی سعید احمد مرحوم ہوتے تھے۔ جب ہم جرنلزم کر رہے تھے تو ان کے پاس سیکھنے کے لیے جاتے اور وہ بہت شفقت سے پیش آتے۔ قاضی سعید صاحب کا تعلق لکی مروت سے تھا مگر وہ ڈیرہ کی محبت میں ایسے گرفتار ہوے کہ ادھر ہی آباد ہو گیے۔پھر ان کے بیٹے قاضی جمیل احمد صاحب PID کے ڈائرکٹر بنے ۔قاضی جمیل صاحب کے زمانے PID کا دفتر ڈیرہ کے دانشوروں اور صحافیوں کا ٹھکانہ تھا۔ سارا دن چائے چلتی اور صحافت علم و ادب کا تزکرہ جاری رہتا۔ قاضی جمیل صاحب بھی پچھلے دنوں مختصر علالت کے بعد انتقال کر گیے ۔ ان کا PID کا دفتر بھی اب ڈیرہ سے ختم یا مرحوم ہو چکا ہے۔ قاضی جمیل صاحب کے یار غار سابق صوبائی وزیر ہدایت الرحمان زکوڑی صاحب گزشتہ سردیوں میں اللہ کو پیارے یو گیے۔ زکوڑی صاحب ڈیرہ سے محبت کرنے والی ایک اعلی شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی بے وقت موت نے شھر میں ایک خلا پیدا کر دیا جو پُر کرنا محال ہے۔ پچھلے سال میں نے ان کا انٹرویو روزنامہ اعتدال میں شائیع کیا تھا اس وقت وہ بہت چاک و چوبند صحت کے مالک تھے۔ انہی دنوں سردیوں میں ڈیرہ کے معروف قانون دان سلیم جان ایڈوکیٹ اللہ کو پیارے ہو گیے وہ بھی ایک عظیم شخصیت تھے۔
قاضی جمیل احمد صاحب مرحوم کےچھوٹے بھائی قاضی صبغت اللہ صاحب آجکل KPK محکمہ اطلاعات کے ڈائیرکٹر ہیں۔ اللہ پاک ان کو تادیر سلامت رکھے وہ بھی ڈیرہ اور بنوں کے صحافیوں کی مقبول شخصیت ہیں۔
پچھلے ہفتے ایک اور علمی اور ادبی شخصیت ریٹائرڈ ایس ایس پی فاروق احمد جان بابڑ آزاد انتقال کر گیے۔وہ بھی ڈیرہ کے لوگوں کے لیے ایک روشن چراغ کی حیثیت رکھتے تھے ۔اللہ پاک سے دعا ہے اللہ مرحومین کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرماے۔آمین یا رب
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ