رمیض حبیب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تقسیم سے قبل ڈیرہ اسماعیل خان شہر کے اردگرد دروازوں کے باہر ہندوؤں نے ہر طرف کنوئیں کھدوائے اور باغات بھی لگوائے تھے۔ لیکن کچھ ہندو سیٹھ ایسے بھی تھے جنہوں نے شہر کے باہر بھی لوگوں کی پانی کے ضروت پوری کرنے کے لئے کنوئیں کھدوائے۔
ان کنوؤں میں آج بھی ایک کنواں جو درابن روڈ کے گاؤں لچھرا میں موجود ہے جس کو مقامی لوگ سرائیکی زبان میں "لوٹھے آلا کھوہ ” کہہ کر پکارتے ہیں۔
یہ کنواں ایک ہندو سیٹھ جیسا رام بھاٹیہ المعروف جیسا رام لوٹھہ نے اپنے ذاتی رقم خرچ کر سن 1910 میں اس کی تعمیر کرائی۔ اس کنواں سے ہر شخص کو پانی پینے کی اجازات تھی۔ اس کنواں کی نسبت مخمور قلندری کے یہاں الفاظ بیان کرنا زیادہ پسند کرتا ہوں۔
بابا سئیں فرمیندے ہںن
ساڈے گھر دے نال کراڑاں دا
ہک کھوہ ہئی واہندا راہندا ہئی
ہک چھٹ درباری لٹھاں دی
اِتھ پانی آن کے پیندی ہئی
او پیار پریت دا ویلہ ہئی
نہ لٹھے کلمہ پڑھدے ہںن
نہ کھوہ دا پانی کافر ہئی
1938 کی بات ہے جب مہاتما گاندھی اور سرحد گاندھی خان عبدالغفار خان چند دنوں یہاں قیام کیا کانگریسی جلسوں کے لئے۔
( بحوالہ تصویر آشیانہ )
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی