شکیل نتکانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے یہ محمود اچکزئی کی ویڈیو نہیں ہے ہوتی بھی تو کوئی فرق پڑنے والا نہیں تھا، اس ویڈیو کا سیاپا اگست کے آخری ہفتے میں بھی ڈالا گیا تھا لیکن ناکام ہو گیا تھا اب بھی یہی ہو گا ن لیگ کے زبیر عمر کی ویڈیو کا منظرعام پر لایا جانا اگرچہ قابل مذمت ہے لیکن ہے مکافات عمل کیونکہ ن لیگ اس گندے کھیل کا حصہ ہے ایسی نازیبا وڈیوز نہ صرف ن لیگ کے پاس ہیں بلکہ وہ اسے اپنے مخالفین کا منہ بند رکھنے اور پھر اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال بھی کرتی آئی ہے یہاں تک کہ مریم نواز سے ایسی ویڈیوز پر بیانات بھی دلوا دئیے گئے تھے کہ ہمارے پاس کچھ ایسی ویڈیوز بھی ہیں جو دکھائی نہیں جا سکتی۔
اس گند کو بھی نکلنے دیں لگ یہی رہا ہے کہ ایک خاص منصوبے کے تحت لوگوں خاص طور پر سیاست دانوں کے خالصتاً ذاتی اور نجی معاملات کو اس طرح اچھالا جا رہا ہے۔ نواز شریف اینڈ کمپنی نے جن لوگوں سے سیاست سیکھی ہے ان کا اور نواز اینڈ کمپنی کا طریقہ واردات ایک جیسا ہے لیکن جیسے باقی سارے کارڈز ایک ایک کرکے اپنی اہمیت کھوتے گئے ایک دن یہ ہتھیار بھی غیر موثر ہو جائے گا۔
پہلے کرپشن کارڈ کھیلا گیا پھر غداری کارڈ، راء، انڈیا، موساد کا ایجنت کارڈ سب ایک ایک کر کے غیر مؤثر ہو گئے یہ طریقہ واردات بھی کچھ دن چل پائے گا عمران خان کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی بے حالی پر ڈیرہ میں میپکو کے ایک لائن مین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنانے معطل کر دیا گیا ہے اور اس کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
کتنی دیر تک ایسے اسکینڈلز کا سہارا لے کر لوگوں کے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکتی ہے یہ سلسلہ زیادہ دیر تک نہیں چلے گا ان ویڈیوز میں وہ لوگ ننگے نہیں ہیں جو ان ویڈیوز میں موجود ہیں ان ویڈیوز کے ذریعے سیلیکٹرز اور سیلیکٹیڈ ننگے ہو رہے ہیں وہ دن أنے والے ہیں بھوک، مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی تنگی کا شکار لوگ ان لوگوں کا تعاقب کر رہے ہوں گے اور یہ چوہوں کی طرح چھپتے پھر رہے ہوں گے۔ وقت کی نبض کی رفتار سے گھبرا کر ایسے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں لیکن دیوار پر لکھا ہوا ہے کہ یہ ہتھکنڈے ناکام ہیں
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ